امریکی ٹیرف عالمی معیشت کے لیے خطرہ ہے، آئی ایم ایف سربراہ کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
(واشنگٹن) – عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے امریکہ کی جانب سے نئے ٹیرف کو عالمی معیشت کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، آئی ایم ایف کی سربراہ نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کرے اور ایسے اقدامات سے گریز کرے جو عالمی معیشت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے اور کہا کہ یہ اقدامات امریکی معیشت کے لیے بہتر ثابت ہوں گے۔
امریکہ نے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد، چین پر 34 فیصد، بھارت پر 26 فیصد، جاپان پر 24 فیصد، اسرائیل پر 17 فیصد اور برطانیہ پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنے نے امریکی ٹیرف کے خلاف جوابی اقدامات کا اعلان کیا، جبکہ آسٹریلیا، اٹلی اور آئرلینڈ سمیت کئی ممالک نے اس اقدام کو غیر ضروری اور عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ 1500 پوائنٹس گر گئی، جو کووڈ کے بعد سے سب سے بڑی مندی قرار دی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق، عالمی مالیاتی منڈیاں اس وقت شدید دباؤ میں ہیں، اور اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو عالمی معیشت کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: معیشت کے لیے عالمی معیشت
پڑھیں:
ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف 145 فیصد سے کم ہوں گے، تاہم فی الحال ’ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ چین سے آنے والی اشیا پر لگایا جانے والا اضافی ٹیرف کافی حد تک کم ہو جائے گا، لیکن یہ صفر نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
چینی برآمدات پر ٹرمپ کا یہ تبصرہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ کے بیان کے جواب میں تھا، جن کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں غیر معمولی اضافہ ناپائیدار ہے۔
اسکاٹ بیسنٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں ’ڈی اسیلیشن‘ کی توقع رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا ہے، جس کا جواب چین نے امریکی اشیا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرکے دیا ہے۔
امریکا اور چین کے درمیان اس ٹیرف وار کے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک پر محصولات عائد کرنے کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ ٹھوکر کھا گئی ہے اور امریکی قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
سرمایہ کار سست اقتصادی ترقی اور افراط زر کے بلند دباؤ سے پریشان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ٹرمپ نے گزشتہ روز سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے سربراہ کے طور پر پال اٹکنز کی رسم حلف برداری کے بعد صحافیوں کو دیے گئے تبصروں میں اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کا اعتراف کیا۔
چینی صدر کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے
تاہم، ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا کہ آیا وہ بھی سوچتے ہیں کہ چین کے ساتھ صورتحال غیر پائیدار ہے، جیسا کہ بیسنٹ کا کہنا ہے۔
چینی مصنوعات پر غیر معمولی اضافے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے۔
امریکی صدر نے کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ حتمی ٹیرف کی شرح موجودہ 145 فیصد سے کافی حد تک نیچے آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک مارکیٹ امریکا ٹیرف چین چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ