نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاری؛ آئی ایم ایف کا وفد آج پاکستان پہنچے گا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں آئی ایم ایف کا وفد آج پاکستان پہنچے گا۔
ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد آج پاکستان پہنچے گا، جو اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ کی تیاری کے حوالے سے اہم مذاکرات کرے گا۔
وفد وزارت خزانہ کے حکام کے ساتھ مل کر بجٹ کی تجاویز کا جائزہ لے گا اور ٹیکس ریونیو، اخراجات میں کنٹرول اور ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت کرے گا۔
اہم نکات:
ٹیکس نظام میں اصلاحات: آئی ایم ایف وفد پاکستانی حکام کے ساتھ ٹیکس وصولی کے نئے اقدامات پر مذاکرات کرے گا۔
صوبائی زرعی ٹیکس: صوبوں کی طرف سے زرعی ٹیکس کی وصولی کے طریقہ کار اور اہداف طے کیے جائیں گے۔
پنشن اور ترقیاتی اخراجات: پنشن اسکیم اور ترقیاتی پروگرامز کو حتمی شکل دی جائے گی۔
قرضے کی اگلی قسط: آئی ایم ایف پاکستان کے وعدوں پر عملدرآمد کا جائزہ لے کر اگلی ادائیگی کا فیصلہ کرے گا۔
ذرائع کے مطابق اگلے مالی سال کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیا جائے گا۔ یہ مذاکرات ملک کی معاشی پالیسیوں کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوں گے، جس میں بیرونی فنانسنگ اور قرضوں کی ادائیگی کے انتظامات بھی شامل ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط اور پاکستان کے معاشی چیلنجز کے پیشِ نظر یہ مذاکرات ملک کی معاشی استحکام کے لیے اہم ہیں۔ وفد کے دورے کے نتائج پر ہی بجٹ کی حتمی شکل اور آئی ایم ایف کی اگلی قسط کا انحصار ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف مالی سال بجٹ کی کرے گا
پڑھیں:
افغان طالبان سے مذاکرات میں پاکستان کا مؤقف لکھ کر مان لیا گیا ہے، طلال چوہدری
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات میں پہلی مرتبہ پاکستان کا مؤقف تحریری طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے، اور خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان ثالثوں کو بلیک اینڈ وائٹ میں دکھا سکے گا کہ دراندازی کہاں سے ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ طالبان حکومت میں شامل ہیں، وزیرِ دفاع خواجہ آصف
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کا اعلامیہ ثالثوں نے جاری کیا ہے، جو دونوں فریقین کے اتفاقِ رائے سے طے پایا۔ یہ پہلی بار ہے کہ افغانستان کے ساتھ معاملہ تحریری طور پر طے ہوا ہے۔ ان کے مطابق ایک میکنزم بنانے پر اتفاق ہوا ہے، فی الحال ایک عبوری جنگ بندی نافذ ہے، جب کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو ہوگا جس میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے نکات طے کیے جائیں گے۔
پاکستان کی دوہری کامیابیانہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی دوہری جیت ہے کہ دنیا نے بھی ہمارا مؤقف مانا اور افغانستان کو بھی اسے تسلیم کرنا پڑا۔ ماضی میں افغان طالبان سے مختلف فورمز پر براہِ راست بات ہوئی، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ ثالثوں کے ذریعے بات چیت ہوئی ہے۔
افغانستان کا کردار اور بھارت سے تعلقطلال چوہدری کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف
انہوں نے واضح کیا کہ اگر افغان طالبان کہتے ہیں کہ وہ لکھ کر نہیں دیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ کسی چیز کو چھپا رہے ہیں۔ اگر ان کا دامن صاف ہے تو انہیں تحریری طور پر مؤقف دینا چاہیے۔
تحریری ضمانت سے پاکستان کا کیس مضبوطانہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے انکار ممکن نہیں۔ افغان طالبان بھی نجی طور پر مانتے ہیں کہ افغان سرزمین پر دہشت گرد گروپس موجود ہیں۔ ان کی جانب سے پیشکش کی گئی کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو شمالی افغانستان منتقل کیا جا سکتا ہے، تاہم اس کے لیے مالی امداد کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
فتووں اور سزاؤں کا ذکروزیرِ مملکت نے کہا کہ جن افغان علما نے پاکستان کے خلاف فتوے دیے، انہیں گرفتار کر کے ایک سے دو ہفتوں کی معمولی سزائیں دی گئیں، حالانکہ انہی فتووں کے نتیجے میں دہشت گردی، شہادتیں اور معصوم جانوں کا ضیاع ہوا۔
ٹی ٹی پی اور کابل کی نئی سوچطلال چوہدری کے مطابق ٹی ٹی پی کو اب محسوس ہو رہا ہے کہ افغانستان لکھ کر دینے کو تیار ہے، اور افغان علما بھی فتوی دینے کو تیار ہیں کہ پاکستان میں جہاد نہیں ہو سکتا۔ اسی بنیاد پر ٹی ٹی پی کہہ رہی ہے کہ کابل بھی اب ان کے لیے دشمن تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ افغان طالبان سے مذاکرات میں پہلی مرتبہ پاکستان کا مؤقف تحریری طور پر مان لیا گیا ہے، جو ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان پاکستان ترکیہ جنگ بندی قطر مذاکرات