وزیراعظم سے بجلی کی قیمت مزید 6 روپے کم کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے،فاروق ستار
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04اپریل 2025)متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماءفاروق ستار کاکہنا ہے کہ وزیراعظم سے بجلی کی قیمت مزید 6 روپے کم کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے، بجلی بلوں کو کم کرنے میں ایم کیو ایم کا بڑا کردار ہے،کل تاجر اور صنعت کاروں کی جانب سے شکرئیے کے فون آئے،کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءایم کیو ایم نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز بجلی کی قیمتوں میں مناسب کمی کا اعلان کیا۔
یہ کمی مختلف قسم کے صارفین کیلئے 12 سے 17 فیصد کی کمی ہے یہ ایک بڑی سہولت ہے جو موجودہ حکومت نے دی ہے۔ ہم نے یہ وعدہ کیا تھا کہ عید کے بعد بجلی کی قیمتوں میں 5 سے 10 روپے کمی آئے گی۔ کل تاجر اور صنعتکاروں کی جانب سے شکریہ کے فون آئے۔ بجلی کی قیمت میں مزید 6 روپے کمی کی گنجائش ہے، وزیراعظم نے حامی بھری ہے و ہ کراچی میں جلسے سے خطا ب کرینگے۔(جاری ہے)
کسی کا بل 10 ہزار آ رہا ہے تو اب 8500 آئے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے اس مخلوط حکومت میں شامل ہوکر دو باتوں پر فوکس کیا کہ کس طرح ہم عوام کیلئے بجلی کے بلوں کو کم اور پانی کے مسائل کو حل کریں۔ ان دونوں معاملات میں ایم کیو ایم کا بڑا کردار ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا کریڈٹ جماعت اسلامی کو نہیں جاتا۔ بلدیاتی الیکشن میں ہمارے بائیکاٹ کی وجہ سے جماعت اسلامی کی لاٹری نکلی۔ اس کمی میں ایم کیو ایم کا نمایاں کردار ہے۔متحدہ قومی موومنٹ نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ وہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے زیادہ سے زیادہ اقدامات کئے جائیں ۔ہماری سیاست کا مقصد عوام کو ریلیف دینا ہے ۔بجلی سستی ہونے سے ملک میں صنعت ترقی کرے گی۔عام تجارت اور کاروبار کو فائدہ ہو گااس کمی میں ایم کیو ایم کا نمایاں کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے اگلے بجٹ میں شرح سود 12 سے کم ہو کر 9 فیصد تک آئے گی۔ لوگوں کو آسان قرضے مل سکیں گے۔ یہ ایک سال کے عرصے میں ایک نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ اس کا اثر نچلی سطح فوری طور پر نہیں آئے گا۔بجلی سستی ہونے سے صنعت ترقی کرے گی۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ متوسط اور عام طبقے کو ہوگا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بجلی کی قیمتوں میں میں ایم کیو ایم کا کردار ہے روپے کم
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے سخت شرائط
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایم ایف کی سخت شرائط اورمالی مشکلات کے پیش نظر حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 5 سے 7.5 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد تک اضافہ کیا جائے، اس تجویز سے آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ مسلح افواج کے لیے اضافی مراعات دینے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں جن میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ شامل ہے‘مثال کے طور پر رسک الاؤنس کو پنشن ایبل الاؤنس میں تبدیل کرنے کی تجویز موجود ہے۔
یکم جولائی 2025 سے افواج کو ڈیفائنڈ کنٹری بیوٹری پنشن (DCP) نظام میں شامل کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے لیکن اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔گریڈایک تا16کے سول ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیئرٹی الاؤنس کی تجویز‘ بیرون ملک سے حاصل کردہ فری لانس اور ڈیجیٹل سروسز کی آمدن کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا امکان‘ مقامی گاڑیوں پر 18 فیصد جی ایس ٹی پرغور کیا جا رہا ہے۔
حکومت آئندہ بجٹ میں دیگر پنشن اصلاحات پر بھی پیش رفت کرنا چاہتی ہے۔ کچھ سخت اقدامات پہلے ہی لیے جا چکے ہیں اور مزید سخت اقدامات متوقع ہیں۔
گریڈ ایک تا16کے سول ملازمین کے موجودہ دو ایڈہاک الاؤنسز میں سے ایک کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بھی تجویز ہے۔
وزارت خزانہ نے مختلف تجاویز پر مبنی خاکے تیار کیے ہیں جو وفاقی کابینہ کو 10 جون کو منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی لاگت کا بھی تخمینہ لگایا گیا ہے جو کابینہ کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17.5 ٹریلین روپے تجویز کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے 18.87 ٹریلین روپے کے مقابلے میں کم ہے۔ غیرمحصول آمدن 4.85 ٹریلین روپے سے کم ہو کر 3 سے 3.5 ٹریلین روپے ہونے کا امکان ہے۔
ادائیگیوں کی جانب، قرضوں کی واپسی سب سے بڑی مد ہے، جس کی لاگت موجودہ بجٹ کے ابتدائی تخمینے 9.775 ٹریلین روپے سے کم ہو کر آئندہ بجٹ میں 8.1 ٹریلین روپے ہو سکتی ہے جبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک اس مد میں 8.7 ٹریلین روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔محصولی آمدن کے لیے ایف بی آر کا ہدف 14.14 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے نظرثانی شدہ ہدف 12.33 ٹریلین روپے سے زائد ہے۔
درآمدی مرحلے پر ٹیرف میں رد و بدل کی تجویز بھی زیر غور ہے، جس سے 150 سے 200 ارب روپے کی کمی متوقع ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ شعبہ جات میں سٹیل، آٹو پارٹس، ٹائلز وغیرہ شامل ہوں گے کیونکہ یہ صنعتیں بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث علاقائی مسابقت میں پیچھے رہ گئی ہیں۔فری لانسرز کی بیرون ملک آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے اور سٹیٹ بینک ان کے اکاؤنٹس کی شناخت میں مدد دے گا۔
"محبت ملکیت نہیں، احساس ہے، یقین ہے" دوستی کا ہاتھ نہ بڑھانے پر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل، علی ظفر کی نظم ’’محبت‘‘ وائرل ہوگئی
مزید :