انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف عالمی معیشت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔

سربراہ آئی ایم ایف نے کہا کہ سست شرح نمو کے وقت امریکی ٹیرف عالمی معیشت کیلئے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے۔

آئی ایم ایف سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ عالمی معیشت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات سے گریز کرنا ضروری ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عالمی معیشت ا ئی ایم ایف

پڑھیں:

پاکستان پر 19 فیصد امریکی ٹیرف کامطلب کیا ؟ زیادہ اثر کون سے شعبے پرپڑے گا؟

امریکہ نے دنیا کے 70 ممالک پر درآمدی ٹیرف کی فہرست جاری کی ہے، جس میں پاکستان جنوبی ایشیا کا واحد ملک ہے جس پر نسبتاً کم ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔
امریکی حکومت کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ فہرست کے مطابق پاکستان کی مصنوعات پر 19 فیصد جوابی ٹیرف عائد کیا گیا ہے، جب کہ بھارت پر 25 اور بنگلہ دیش پر 20 فیصد ٹیرف نافذ کیا گیا ہے۔ دیگر ایشیائی ممالک جیسے سری لنکا، ویتنام اور تائیوان بھی 20 فیصد ٹیرف کی زد میں ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 19 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کو امریکہ کو بھیجی جانے والی مصنوعات پر 19 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اس اقدام کا سب سے زیادہ اثر پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر پر پڑے گا، جو ملک کی کل برآمدات کا تقریبا 60 فیصد ہے۔ پاکستان امریکہ کو چمڑے کی مصنوعات، فرنیچر، پلاسٹک، سلفر، نمک، سیمنٹ، کھیلوں کا سامان، قالین، فٹ ویئر اور دیگر اشیا برآمد کرتا ہے۔

امریکہ پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کا سب سے بڑا خریدار ہے، اور پاکستان کو اس شعبے میں بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے ممالک سے شدید مقابلے کا سامنا ہے، جن پر زیادہ ٹیرف عائد کیے گئے ہیں۔ نئے ٹیرف کی بدولت پاکستان کو اس بات کا فائدہ ہو سکتا ہے کہ وہ کم ٹیرف کے ساتھ امریکہ میں اپنے ٹیکسٹائل کی مصنوعات کو بنگلادیش اور دیگر حریفوں پر سبقت لے کر فروخت کرے۔

پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے مطابق، نئے ٹیرف کے نفاذ کے بعد امریکہ میں پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات قدرے سستی ہو سکتی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کے برآمد کنندگان اس موقع سے کس طرح فائدہ اٹھا پائیں گے؟

پاکستان نے 2024-25 میں امریکہ کو تقریباً 4.4 بلین ڈالر مالیت کی مصنوعات برآمد کیں، جن میں ٹیکسٹائل کا بڑا حصہ تھا۔ امریکہ سے پاکستان کی درآمدات کا حجم اس سے کم تھا، جو تقریباً 2.14 بلین ڈالرز تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 7.3 بلین ڈالر تھا۔

پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے کم امریکی ٹیرف رکھنے والا ملک بن کر ابھرا ہے۔ ابتدائی طور پر امریکہ نے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کے بعد اس ٹیرف کو 19 فیصد کر دیا گیا۔

پاکستان میں اس فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا، اور وزیرِ اعظم پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے “شکرگزاری کا موقع” قرار دیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ تجارتی معاہدہ توانائی، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز کرے گا۔

امریکی سفارت خانہ نے اس تجارتی معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ایک اہم کوشش قرار دیا ہے، اور کہا کہ امریکہ اس شراکت داری کو مزید آگے بڑھانے کے لیے پُرعزم ہے۔

 

Post Views: 9

متعلقہ مضامین

  • امریکی ٹیرف اور پاکستان
  • ٹرمپ کا معاشی ترقی دعویٰ حقیقت سے دور؟ ماہرین نے اعداد و شمار پر سوال اٹھا دیے
  • امریکا نے پاکستان پر 10 فیصد کمی کے بعد علاقائی ممالک میں سب سے کم ٹیرف عائد کر دیا
  • شرح نمو کا ہدف اور عالمی شرح نمو
  • امریکا نے پاکستانی برآمدات پر 19 فیصد، بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا
  • پاکستان پر 19 فیصد امریکی ٹیرف کامطلب کیا ؟ زیادہ اثر کون سے شعبے پرپڑے گا؟
  • پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف کا نفاذ، پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر مگر کیسے؟
  •  ’بھارت کا کردار عالمی سطح پر مشکوک ہو چکا‘،امریکی وزیر خارجہ
  • امریکی ٹیرف کے جھٹکے سے ایشیائی مارکیٹس مندی کا شکار
  • امریکی ٹیرف کا عالمی نفاذ شروع، پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں رعایت