کئی ممالک کی جانب سے نئی امریکی ٹیرف پالیسی کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
کئی ممالک کی جانب سے نئی امریکی ٹیرف پالیسی کی مخالفت WhatsAppFacebookTwitter 0 4 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2 اپریل کو اعلان کردہ ” ریسیپروکل ٹیرف ” کے بارے میں بہت سے ممالک نے مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے فرانسیسی صنعت کے نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا کہ مختلف صنعتوں کو امریکہ میں حال ہی میں اعلان کردہ یا مستقبل قریب میں کی جانے والی سرمایہ کاری کو معطل کر دینا چاہئے۔
میکرون نے متنبہ کیا کہ فی الحال کسی جوابی اقدام سے انکار نہیں کیا جا سکتا ، اور ” ریسیپروکل ٹیرف ” کے خلاف جوابی اقدامات کا پیمانہ اس سے قبل امریکی اسٹیل اور ایلومینیم محصولات کے خلاف یورپی یونین کے گزشتہ جوابی اقدامات سے “کہیں زیادہ” ہوگا۔
نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹو فر ریکسن نے امریکہ کی جانب سے تجارتی محصولات میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکی ٹیرف پالیسی عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے ۔ سنگاپور کے نائب وزیر اعظم اور وزیر تجارت و صنعت گان کم یونگ نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی نئی ٹیرف پالیسی سے مایوس ہوئے ہیں اور اس بارے میں فکرمند ہیں۔
ویتنام کے وزیر صنعت و تجارت نگوین ہانگ ین نے3 اپریل کو امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ویتنام پر محصولات عائد کرنے کے فیصلے کو معطل کرے تاکہ ایک مشترکہ حل تلاش کیا جا سکے۔
کمبوڈیا کی وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے کمبوڈیا پر عائد محصولات “غیر معقول” ہیں اور کمبوڈیا آسیان یا ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن جیسے موجودہ میکانزم کے ذریعے امریکہ کے ساتھ بات چیت کی امید رکھتا ہے۔ 3 اپریل کو ہی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ امریکا کےان اقدامات سے عالمی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ بیان میں امریکہ اور اس کے تجارتی شراکت داروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تجارتی تناؤ اور غیر یقینی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے تعمیری طور پر کام کریں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹیرف پالیسی کی جانب سے
پڑھیں:
بھارتی درآمدی اشیا پر مزید ٹیرف عائد کریں گے، ٹرمپ نے مودی کو خبردارکردیا
ایشیائی ممالک اور بالخصوص بھارت سے چاولوں کی بڑی تعداد میں درآمد ہونے پر تنقید
زرعی مسائل پر تقریب کے دوران امریکی کسانوں کیلئے اربوں ڈالرز کی امداد کا اعلان
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں زرعی امپورٹ ٹیکسز کے نام پر مزید ٹیرف عائد کرسکتے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ واشنگٹن میں زرعی مسائل پر ہونے والی تقریب کے دوران امریکی کسانوں کے لیے اربوں ڈالرز کی امداد کا اعلان کیا ہے۔اس موقع پر امریکی صدر نے نئے ٹیرف عائد کرنے کی تازہ دھمکی بھارت سے درآمد ہونے والے چاول پر عائد کرنے کی دی ہے۔انھوں نے ایشیائی ممالک اور بالخصوص بھارت سے چاولوں کے بڑی تعداد میں درآمد ہونے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکی کسانوں کے لیے خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔صدر ٹرمپ نے بھارت سے آنے والے سستے داموں چاول کو damping قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی مارکیٹ میں ان چاولوں کی بے رحمی سے فروخت بند ہونی چاہیٔے۔انھوں نے مزید کہا امریکا کے کسان ہماری معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہیں اور انہیں محفوظ بنانے کے لیے سخت سے سخت فیصلہ کرنے کو بھی تیار ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ ٹھیک نہیں ہے کہ بھارت سے آنے والوں چاولوں سے امریکا بھر جائے اور مقامی کسان نقصان میں رہ جائیں۔صدر ٹرمپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ضرورت پڑنے پر کینیڈا سے آنے والی کھاد پر بھی ٹیکسز لگائے جا سکتے ہیں۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد ملک کی زرعی اشیاء اور پیداواری صنعتوں کو تحفظ دینا ہے۔اس موقع پر صدر ٹرمپ نے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ سے پوچھا کہ بھارت کو امریکا میں چاول ڈمپ کرنے کی اجازت کیوں ہے؟ صدر ٹرمپ نے وزیر خزانہ سے یہ بھی پوچھا کہ کیا بھارت کو چاول درآمد پر چھوٹ ہے اور کوئی ٹیکس نہیں دینا ہوتا۔جس پر امریکی وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ بھارتی چاولوں پر ٹیکس عائد ہے لیکن وہ بھی بہت معمولی ہے اور فی الحال ہم اس معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ امریکی کسان گزشتہ کچھ عرصے سے شکایت کر رہے ہیں کہ سستے بین الاقوامی درآمدی چاول (rice) نے ان کی پیداوار اور قیمتوں کو متاثر کیا ہے۔خاص طور پر ان ممالک سے جنہوں نے قیمتیں کم رکھ کر امریکی بازار میں چاول بھیجا ہے۔