Islam Times:
2025-12-08@21:38:07 GMT

امریکہ کی ناکامی اور دلدل میں دھنستا عالمی سامراج(2)

اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT

امریکہ کی ناکامی اور دلدل میں دھنستا عالمی سامراج(2)

اسلام ٹائمز: پچھلے ہفتے، آپ نے دیکھا کہ امریکی نیشنل گارڈ کے دو سپاہی وائٹ ہاؤس کے قریب ایک ایسے شخص کے ہاتھوں قتل ہوئے، جو افغانستان میں امریکی انٹیلیجنس سروس میں بھرتی ہوا تھا اور وہ امریکہ کے کرائے کے قاتلوں میں سے ایک تھا۔ ادھر امریکہ کی قومی سلامتی سے متعلق تازہ دستاویز اس حقیقت کو کھل کر ثابت کرتی ہے کہ وائٹ ہاؤس کے حکام کے دعوؤں کے برعکس، امریکہ اب دنیا میں معاشی اور فوجی برتری کھو چکا ہے اور زوال کے راستے پر گامزن ہے۔ عالمی امور کے ماہرین کے مطابق، امریکہ کی قومی سلامتی کی یہ دستاویز جو ہر چار سال بعد جاری کی جاتی ہے اور جسے امریکی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کی بنیادی دستاویز سمجھا جاتا ہے، درحقیقت عالمی نظام پر امریکہ کی کم ہوتی ہوئی حیثیت کا واضح ثبوت ہے۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

ہم اس آرٹیکل کے پہلے حصے میں دو اہم شعبوں یعنی ملکی اور عالمی میدان میں امریکہ کے زوال کی نشانیوں کا ذکر کرچکے ہیں۔ اس قسط میں دفاع، خارجہ پالیسی اور داخلی سلامتی کے میدان میں امریکہ کی صورت حال کا جائزہ لیں گے۔

تیسرا، دفاع کے میدان میں
1۔ امریکہ کے طیارہ بردار بحری جہاز کسی زمانے میں اتنے خوفناک اور طاقتور سمجھے جاتے تھے کہ ان میں سے کوئی ایک اگر کسی ملک کی طرف حرکت کرتا تو وہاں کی حکومت امریکی بیڑوں کے قریب پہنچنے سے پہلے سقوط کر جاتی۔ امریکہ کے یہ پانچ بحری جہاز، جن کو درجنوں جنگی جہازوں کی مدد حاصل تھی، یمن سے لڑنے کے لیے بحیرہ احمر میں آئے اور ان میں سے ہر ایک یمنی میزائلوں اور ڈرونوں کا نشانہ بنا اور بھاری مالی و جانی نقصان اٹھانے کے بعد، یہ دیو ہیکل بحری جہاز یمن سے ہزاروں کلومیٹر دور، امریکہ کے ساحلوں کی طرف بھاگ گئے۔

2۔ اس سے پہلے دنیا نے افغانستان میں ایک شرمناک فرار کا مشاہدہ کیا۔ امریکی فوج ایسے عالم میں افغانستان سے بھاگی کہ امریکہ کے آڈیٹر جنرل کے آفس کی رپورٹ کے مطابق اپنے پیچھے 200 ہیلی کاپٹر اور جنگی طیارے، 8000 ملٹری ٹرک، 20000 ٹیکٹیکل گاڑیاں، 640,000 رائفلیں، 16000 وائرلیس وغیرہ چھوڑ گئی۔ ٹرمپ کی تقریر کے مطابق ہم نے افغانستان میں 5 ارب ڈالر کی مالیت کے ہتھیار چھوڑے ہیں۔
 3۔ بارہ روزہ جنگ میں ایرانی میزائلوں کے العدید اڈے پر گرنے کے فوراً بعد امریکہ نے  شکست کے خوف سے سفید جھنڈا بلند کر دیا۔

چہارم، خارجہ پالیسی کے میدان میں
 امریکہ جس سے پہلے صرف دنیا کی آزادی پسند حکومتیں نفرت کرتی تھیں، اب یورپ کی استعماری حکومتوں حتیٰ کہ اس کے پڑوسیوں اور قریبی دوستوں میں بھی امریکہ الگ تھلگ، بے دخل اور منفور نظر آتا ہے۔ یہ ہم خواب نہیں دیکھ رہے ہیں، یہ حقیقت ہے۔ چند اور مثالیں بھی قابل ذکر ہیں۔
1۔ کینیڈا کے وزیراعظم نے ایک سرکاری تقریر میں "امریکہ کے بغیر دنیا" کے بارے میں بات کی۔
2۔ فرانس کا صدر باضابطہ طور پر امریکہ سے آزاد یورپ کی حفاظت کا بیانیہ دہراتا ہے۔
3۔ یورپی حکومتوں نے متفقہ طور پر یوکرین کے لیے امریکی منصوبے کو سخت ترین لہجے میں مسترد کر دیا۔
4۔ یوکرین کے صدر نے ٹرمپ کے منصوبے کو یوکرین کے قومی مفادات کے ساتھ غداری قرار دیا۔

پانچواں، داخلی سلامتی کے میدان میں
1۔ امریکی جو ہر دوسرے دن کسی ملک میں بغاوتوں اور حکومتوں کو الٹنے سے ملک کے حالات خراب کرتا تھا، آج امریکی سرزمین پر اس کے اپنے صدر کی جان لینے کی کوشش کی گئی۔
2۔ چارلی کرک، جو ٹرمپ کی یوتھ مہم کے ہیڈکوارٹر کا سربراہ تھا، قتل کر دیا گیا۔
3۔ ریاستہائے متحدہ کے صدر ہر روز فوج کے ساتھ مل کر کسی ریاست میں سکیورٹی کے قیام کے لیے مہم چلاتے ہیں اور اس مہم کو جواز بناتے ہوئے وہ میڈیا میں کہتے ہیں: "تنقید کرنے کے بجائے، آپ کو میرا شکریہ ادا کرنا چاہیئے، کیونکہ ان ریاستوں میں نیشنل گارڈ کی مداخلت سے پہلے عدم تحفظ اس قدر زیادہ تھا کہ آپ اپنی بیوی اور بچے کو ویک اینڈ پر کسی ریسٹورنٹ میں لے جانے کی ہمت نہیں کرسکتے تھے۔

4۔ پچھلے ہفتے، آپ نے دیکھا کہ امریکی نیشنل گارڈ کے دو سپاہی وائٹ ہاؤس کے قریب ایک ایسے شخص کے ہاتھوں قتل ہوئے، جو افغانستان میں امریکی انٹیلی جنس سروس میں بھرتی ہوا تھا اور وہ امریکہ کے کرائے کے قاتلوں میں سے ایک تھا۔ ادھر امریکہ کی قومی سلامتی سے متعلق تازہ دستاویز اس حقیقت کو کھل کر ثابت کرتی ہے کہ وائٹ ہاؤس کے حکام کے دعوؤں کے برعکس، امریکہ اب دنیا میں معاشی اور فوجی برتری کھو چکا ہے اور زوال کے راستے پر گامزن ہے۔ عالمی امور کے ماہرین کے مطابق، امریکہ کی قومی سلامتی کی یہ دستاویز جو ہر چار سال بعد جاری کی جاتی ہے اور جسے امریکی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کی بنیادی دستاویز سمجھا جاتا ہے، درحقیقت عالمی نظام پر امریکہ کی کم ہوتی ہوئی حیثیت کا واضح ثبوت ہے۔

معروف ایرانی صحافی مسعود براتی کے مطابق، اس دستاویز کے آغاز میں ہی ٹرمپ حکومت نے ماضی کی امریکی عالمی پالیسیوں کو غلط قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ کی صلاحیت کو حد سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ دستاویز میں تسلیم کیا گیا ہے کہ ایک ہی وقت میں ایک وسیع رفاہی و انتظامی نظام اور عظیم فوجی، سفارتی اور انٹیلی جنس ڈھانچے کو سنبھالنا امریکہ کی طاقت سے بڑھ کر تھا۔ دستاویز میں آزاد تجارت کی پالیسی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اسے امریکہ میں متوسط طبقے کی تباہی اور معاشی و فوجی برتری کے خاتمے کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ اعتراف بذاتِ خود اس بات کی دلیل ہے کہ امریکہ اب عالمی سطح پر اپنی معاشی اور فوجی برتری برقرار رکھنے کی صلاحیت کھو چکا ہے۔

مسعود براتی کے مطابق، جن پالیسیوں کو یہ دستاویز غلط قرار دے رہی ہے، وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد اور خصوصاً سوویت یونین کے انہدام کے بعد امریکی تسلط کی بنیاد سمجھی جاتی تھیں۔ اب ٹرمپ حکومت کی دستاویز واضح طور پر امریکہ کو اندرونی مسائل کی طرف مرکوز کرنے کی بات کرتی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹرمپ حکومت خود امریکہ کو اس قدر طاقتور نہیں سمجھتی کہ وہ پرانی عالمی حکمت عملی کو جاری رکھ سکے۔ اس دستاویز میں مغربی ایشیاء (مشرق وسطیٰ) سے متعلق پالیسی میں بھی اس بات پر خوشی کا اظہار کیا گیا ہے کہ اب یہ خطہ امریکی خارجہ پالیسی کا محور نہیں رہا اور خطے میں جاری طویل جنگوں اور "قوم سازی" (Nation Building) کے منصوبوں کے خاتمے کا اعتراف کیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکہ کی قومی سلامتی قومی سلامتی کی افغانستان میں خارجہ پالیسی کے میدان میں وائٹ ہاؤس کے فوجی برتری کیا گیا ہے پر امریکہ امریکہ کے کے مطابق سے پہلے ہے اور

پڑھیں:

ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے بھارت شدید عدم استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے, پرواین ساہنی

ذرائع کے مطابق پراوین ساہنی نے امریکی قومی سلامتی کی حکمت عملی 2025ء اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حالیہ دورہ بھارت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا بھارت کے لیے کوئی سٹریٹجک کردار نہیں ہے، وہ اسے صرف ایک تجارتی شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف بھارتی دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی نے خبردار کیا ہے کہ مودی حکومت کی غیر سنجیدہ اور متضاد خارجہ پالیسی کی وجہ سے بھارت 2026ء میں شدید عدم استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے، جو ان کے بقول چین اور پاکستان کے خلاف دشمنی اور امریکی مفادات کی تابعداری پر مبنی ہے۔ ذرائع کے مطابق پراوین ساہنی نے امریکی قومی سلامتی کی حکمت عملی 2025ء اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حالیہ دورہ بھارت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا بھارت کے لیے کوئی سٹریٹجک کردار نہیں ہے، وہ اسے صرف ایک تجارتی شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے اور انڈوپیسیفک خطے کی سکیورٹی میں اس کا کردار بہت معمولی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے جنوبی، مغربی اور وسطی ایشیا کو واحد اہم یوریشین لینڈ ماس کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کو واضح سٹریٹجک کردار تفویض کیا ہے۔ پرواین ساہنی نے مزید کہا کہ بھارت امریکہ کیلئے ایک "غلام قوم" کے طور پر کام کرنے کے باوجود، واشنگٹن کے طویل مدتی اسٹریٹجک منصوبوں میں اسے نظرانداز کر دیا گیا ہے جبکہ روس کی طرف سے برابری کی سطح پر شراکت داری کی پیشکش کو بھی مسترد کر دیا گیا کیونکہ بھارت نے چین کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے انکار کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی اب "ایک شخص کی طرح ہے جو دو کشتیوں (امریکہ اور روس) پر سوار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ امن اور چین کے ساتھ مستحکم تعلقات کے بغیر کوئی بھی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ تجزیہ کار نے روس کو زوال پذیر طاقت کے طور پر مسترد کرنے پر بھارتی پالیسی سازوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور خبردار کیا کہ حکومت کی غلط فہمیوں سے ملک میں عدم استحکام بڑھے گا کیونکہ جیو پولیٹیکل ماحول چین، روس اور پاکستان کے حق میں بدل رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کے بارے میں ٹرمپ کی خام خیالی
  • پاکستان نے بھرپور سفارت کاری سے امریکا میں اپنی پوزیشن غیرمعمولی طور پر مضوط کرلی، امریکی جریدہ
  • الہول کیمپ اور عراقی سلامتی
  • ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے بھارت شدید عدم استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے, پرواین ساہنی
  • لبنان میں امریکہ کی ناکامی
  • 20 برسوں میں یورپ کی تہذیبی تباہی کی امریکی پیشین گوئی
  • فیفا ورلڈ کپ 2026 کے ڈراز کا اعلان
  • بڑھتا ہوا ظلم اور خاموش تماشائی عالمی طاقتیں