Islam Times:
2025-12-07@23:22:34 GMT

الہول کیمپ اور عراقی سلامتی

اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT

الہول کیمپ اور عراقی سلامتی

اسلام ٹائمز: المعموری نے عراقی سیاستدانوں کو خبردار کیا کہ شام کے الہول کیمپ میں 25 سال سے کم عمر کے سینکڑوں نوجوان موجود ہیں اور امریکی انٹیلیجنس کے آلہ کار اور اسکی اتحادی تنظیموں کے افراد اس کیمپ میں رہنے والے لوگوں میں منظم طریقے سے خطرناک دہشتگردانہ خیالات کو ہوا دے رہے ہیں۔ اہلسنت دیالہ کے عالم نے تاکید کی: الہول کیمپ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس سے داعش کے شدت پسند نظریئے میں چوتھی نسل کی تعلیم ہے اور اس نظریئے کو فروغ دینے اور منظم کرنے میں امریکہ کا ہاتھ صاف ظاہر ہے۔ یاد رہے کہ اس کیمپ کا انتظام امریکی فوج سے وابستہ "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" (SDF ملیشیا) کے نام سے مشہور مسلح گروپ کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی

عراق کے سیاسی امور کے ماہر "محمد الضاری" نے اتوار کی شام خبردار کیا ہے کہ امریکہ اور الجولانی الہول کیمپ کے ذریعے عراق میں دہشت گردی پھیلانے کے منصوبہ پر کام کر رہا ہے۔ الضاری نے کہا کہ امریکہ، الھول کیمپ کے دہشت گردوں کے اہل خانہ کی عراق واپسی کی اجازت دینے کے لئے سرکاری حلقوں پر دبا‏ؤ ڈال رہا ہے اور یہ دراصل، عراق میں دہشت گردوں کی واپسی کے امریکی منصوبے کی علامت ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ منصوبہ ایک ٹائم بم کی مانند ہے، جو کسی بھی لمحے پھٹ سکتا ہے اور اس سے عراق کے داخلی حالات بے حد خراب ہوسکتے ہيں۔الضاری نے کہا: اس امریکی منصوبے کی جولانی حکومت اور اس سے وابستہ گروپوں نے حمایت کی ہے اور اس کا مقصد جلد از جلد داعشی دہشت گردوں کے اہل خانہ کو نینوا صوبے میں واقع الجدعہ کیمپ منتقل کرنا اور پھر انہیں ان کے اصل علاقوں میں بسا کر عراق میں دوبارہ دہشت گردی پھیلانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: مغربی عراق یعنی الانبار اور نینوا صوبے کے باشندوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر دہشت گردوں کے اہل خانہ کو پھر ان علاقوں میں بسایا گیا تو وہ اپنے شہید ہونے والے اعزہ کا بدلہ لیں گے۔ الضاری نے واضح کیا ہے کہ امریکہ، جولانی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی کرکے شام کے الہول کیمپ سے داعشی دہشت گردوں  کے تقریباً 13 ہزار اہل خانہ کو عراق کے نینوا صوبے میں واقع الجدعہ کیمپ منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ الھول کیمپ میں دہشت گردوں کے اہل خانہ رہتے ہيں۔ الہول کیمپ، جس میں داعش دہشت گرد گروہ کے ارکان اور خاندانوں کی ایک بڑی آبادی موجود ہے، شام کے شمال مشرق میں اور عراق کی سرحد سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ شمال مشرقی شام میں واقع الہول کیمپ جسے اکثر ''دنیا کا سب سے خطرناک کیمپ" کہا جاتا ہے، 53 ہزار سے زیادہ افراد کا مسکن ہے۔

اگرچہ اس کیمپ کے تمام رہائشی اسلامک اسٹیٹ کی حمایت نہیں کرتے ہیں، لیکن یہ آئی ایس گروپ کی طرف سے اُس وقت یہاں پہنچے تھے، جب اس سفاک انتہاء پسند گروپ کو اس کے عراق اور شام کے مضبوط گڑھوں میں شکست دی جا رہی تھی۔ الہول کے کیمپ میں مقیم زیادہ تر افراد کا تعلق عراق یا شام سے ہے۔ تاہم اس کیمپ میں قریب دس سے گیارہ ہزار افراد ایسے ہیں، جن کا تعلق امریکہ، کینیڈا اور یورپی ممالک سے۔ الہول کیمپ کی آبادی کی اکثریت خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔ امدادی تنظیموں کے اندازوں کے مطابق کیمپ کی آبادی کا 60 تا 64 فیصد بچوں پر مشتمل ہے، جو زیادہ تر 12 سال سے کم عمر کے ہیں۔ عالمی برادری کی مداخلت کے بغیر اس کیس کو بند کرنا ممکن نہیں ہے اور یہ نہ صرف عراق بلکہ پورے خطے اور پوری دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ بن جائے گا۔

الہول کیمپ کا معاملہ بہت پیچیدہ ہے اور یہ کیمپ ایک ٹائم بم کی طرح ہے اور اس کا تعلق صرف عراق سے نہیں ہے۔ الہول کیمپ ایک امریکی منصوبہ ہے، جو برسوں پہلے عراق کی سرحدوں کے قریب شامی سرزمین میں امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کے منصوبے کے تحت قائم کیا گیا تھا، جس کا مقصد داعش سمیت مختلف دہشت گرد تنظیموں کے خاندانوں کو اکٹھا کرنا اور آباد کرنا تھا۔ کچھ عرصہ پہلے صوبہ دیالہ میں عراقی سنی علماء کی یونین کے سربراہ "جبار المعموری" نے المعلومہ نیوز سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ "الہول" کیمپ میں داعش کے پیادہ دہشت گرد فوجیوں کی نئی نسل کو فکری طور پر متحرک اور فوجی تربیت دے رہا ہے۔

جبار الماموری نے شام میں الہول کیمپ کو داعش کے دہشت گردوں کی چوتھی نسل کو منظم اور تربیت دینے میں واشنگٹن کا ایک خطرناک منصوبہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا تھا کہ میں نے شام میں الہول کیمپ کے خطرے کے بارے میں کئی بار خبردار کیا ہے کہ عراق کی سلامتی کے خلاف امریکی نگرانی میں دہشت گردانہ سوچ پیدا کر رہے ہیں۔ دیالہ کے سنی علماء کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ الہول کیمپ اسامہ بن لادن جیسے مشہور دہشت گردوں سے لے کر الزرقاوی اور البغدادی جیسے دہشت گردوں کی بنیاد پرست سوچ کی میراث کو فروغ دینے کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے۔ المعموری نے بتایا کہ الہول کیمپ میں داعش کے رہنماؤں کی 300 سے 400 سے زیادہ بیوائیں رہتی ہیں۔ وہ کمانڈر جو عراق، شام اور دیگر مقامات پر مارے گئے، لیکن اب ان کی بیوائیں بچوں اور بچیوں کی برین واشنگ اور انتہاء پسندانہ خیالات کو فروغ دے کر انہیں موت اور قتل کے کلچر سے متعارف کراتی ہیں۔

المعموری نے عراقی سیاستدانوں کو خبردار کیا کہ شام کے الہول کیمپ میں 25 سال سے کم عمر کے سینکڑوں نوجوان موجود ہیں اور امریکی انٹیلی جنس کے آلہ کار اور اس کی اتحادی تنظیموں کے افراد اس کیمپ میں رہنے والے لوگوں میں منظم طریقے سے خطرناک دہشت گردانہ خیالات کو ہوا دے رہے ہیں۔ اہلسنت دیالہ کے عالم نے تاکید کی: الہول کیمپ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس سے داعش کے شدت پسند نظریئے میں چوتھی نسل کی تعلیم ہے اور اس نظریئے کو فروغ دینے اور منظم کرنے میں امریکہ کا ہاتھ صاف ظاہر ہے۔ یاد رہے کہ اس کیمپ کا انتظام امریکی فوج سے وابستہ "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" (SDF ملیشیا) کے نام سے مشہور مسلح گروپ کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دہشت گردوں کے اہل خانہ تنظیموں کے خبردار کیا ہے اور اس داعش کے اس کیمپ کو فروغ کیمپ کے شام کے رہا ہے

پڑھیں:

ٹانک اور لکی مروت میں دہشت گردوں کا صفایا، فوج کا عزم استحکام جاری

خیبرپختونخوا میں سکیورٹی فورسز نے دو مختلف کارروائیوں میں 9 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد جہنم واصل کر دیئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ٹانک میں خوارج کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا، آپریشن کے دوران فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا، شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 7 خوارج مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق لکی مروت میں ایک اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا جہاں فائرنگ کے تبادلے میں 2 خوارج ہلاک کر دیئے گئے، ہلاک خوارج سے دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ برآمد کیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق مارے گئے خوارج فورسز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں اور معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھے، علاقے میں دیگر بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے خوارج کے خاتمے کے لئے سرچ اور کلیئرنس آپریشنز جاری ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق وژن عزمِ استحکام کے تحت فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دہشت گردی کے خلاف مہم پوری جاری رہے گی۔ صدر آصف علی زرداری نے شہدا اور غازیوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے فضل سے قوم اور فورسز کا عزم اس فتنے کے خاتمے تک برقرار رہے گا۔ صدر مملکت نے بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج کے مکروہ عزائم ناکام بنانے پر فورسز کے حوصلے کی تعریف کی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے خیبر پختونخوا کے اضلاع ٹانک اور لکی مروت میں فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کے خلاف دو الگ کامیاب کاروائیوں پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عزم استحکام کے وژن کے تحت سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پاکستان کی افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • بنوں میں دہشت گردوں کا تھانے پر حملہ، ایڈیشنل ایس ایچ او زخمی
  • قلات، سکیورٹی فورسز کی کارروائی، 12 دہشتگرد ہلاک
  • قلات میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس آپریشن، 12 دہشت گرد ہلاک
  • ڈیرہ بگٹی، پاک فوج کی کارروائی، پانچ مبینہ دہشتگرد ہلاک
  • ڈیرہ بگٹی: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، فتنہ الخوارج کے 5 دہشتگرد ہلاک
  • بلوچستان میں بھی سیکورٹی فورسز کا آپریشن؛ بھارتی حمایت یافتہ 5دہشت گرد ہلاک
  • ڈیرہ بگٹی میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، فتنہ الخوارج کے 5 دہشتگرد ہلاک
  • ڈیرہ بگٹی، سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشت گرد ہلاک
  • ٹانک اور لکی مروت میں دہشت گردوں کا صفایا، فوج کا عزم استحکام جاری