بھارتی پراپیگنڈے کا صائب جواب
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے پاکستانی افواج سے متعلق بیان کو بے بنیاد اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ذمے دار ریاست، تمام ادارے، بشمول فوج، قومی سلامتی کے مضبوط ستون، بھارتی قیادت کی پاکستان کے ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوششیں پراپیگنڈا مہم کا حصہ، مقصد خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا، کوئی پروپیگنڈا اس حقیقت کو جھٹلا نہیں سکتا کہ پاک فوج نے مئی میں بھارتی جارحیت کے خلاف ملک اورقوم کا بھرپور دفاع کیا۔ بھارت کے خطے میں عدم استحکام پھیلانے والے اقدامات اور پاکستان میں اس کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی سے توجہ ہٹانا ہے۔
درحقیقت بھارتی وزیر خارجہ کے بیان نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ نئی دہلی کا رویہ محض سفارتی تنازع نہیں، بلکہ ایک ہمہ جہت بیانیہ سازی کا حصہ بن چکا ہے جس کا مقصد پاکستان کے قومی اداروں کو بدنام کرنا، عوامی اعتماد کو متزلزل کرنا اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف ایک مخصوص تاثرکو پختہ کرنا ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے جس شدت اور وضاحت کے ساتھ اس بیان کو رد کیا ہے، وہ نہ صرف سفارتی آداب کی بحالی کی کوشش ہے بلکہ پاکستان کی ریاستی پالیسی، قومی خود داری اور خطے میں امن کے لیے اس کے مستقل موقف کی بھی بھرپور عکاسی کرتا ہے۔ اس تناظر میں اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف بیانات کوئی پہلی بار سامنے نہیں آئے بلکہ یہ برسوں پر محیط ایک حکمتِ عملی کا حصہ ہیں جس کا مقصد خطے کی اصل حقیقتوں سے توجہ ہٹانا ہے۔
پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہیں بلکہ داخلی استحکام، دہشت گردی کے خلاف جنگ، امن کی بحالی اور انسانی و قدرتی آفات کے دوران قوم کی مدد کے لیے بھی نمایاں کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ مئی 2025 کے تنازع کے دوران پاکستانی افواج کی استعداد اور پیشہ ورانہ مہارت کا ایک بار پھرکھل کر اظہار ہوا، جسے نہ داخلی حلقوں میں جھٹلایا جا سکتا ہے اور نہ ہی عالمی سطح پر اس کی اہمیت سے انکارکیا جا سکتا ہے۔
یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پاکستان نے 2001 کے بعد سے دہشت گردی کے خلاف جس بے مثال قربانی اور مسلسل جدوجہد کا مظاہرہ کیا، وہ دنیا میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس دوران پاکستان کے مختلف اداروں بالخصوص افواج نے وہ کردار ادا کیا جس نے نہ صرف ملک کو خطرناک گروہوں کے چنگل سے نکالا بلکہ عالمی برادری کو بھی ایک بڑے ممکنہ بحران سے محفوظ رکھا۔ اس تناظر میں بھارتی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ حقائق کے سراسر منافی ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے حوالے سے بیانات کا مقصد بظاہر داخلی عوامی رائے کو متاثرکرنا بھی ہوتا ہے۔
بھارت میں گزشتہ کئی برسوں سے انتہا پسندی کی سیاست اتنی مضبوط ہو چکی ہے کہ وہاں کے سیاسی رہنما ہر قومی مسئلے کے حل کے لیے پاکستان کو ایک آسان ہدف کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان کے خلاف سخت بیانات وہاں کے ووٹرز میں ایک مخصوص جذباتی لہر پیدا کرتے ہیں جسے سیاسی جماعتیں بار بار استعمال کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر انتخابی موسم میں پاکستان کے خلاف بیانات کی گونج تیز ہو جاتی ہے۔ حالیہ بیان بھی اسی سیاسی اور نظریاتی ماحول کا حصہ دکھائی دیتا ہے جہاں خارجہ پالیسی کو انتخابی نعروں کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ ایسے ماحول میں حقیقت پسندی کی توقع کرنا شاید خود فریبی ہوگا۔بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم اُس بڑے بیانیے کا حصہ ہے جس کے تحت پاکستان کے اندرونی معاملات میں بے جا مداخلت، پاکستان کے اداروں کو کمزور دکھانا اور بین الاقوامی برادری کے سامنے منفی تاثر قائم کرنا شامل ہے۔
بھارت کی اس حکمت عملی کے کئی محرکات ہیں جن میں سے ایک بڑا سبب یہ ہے کہ بھارت خود اندرونی سطح پر شدید انتشار اور تقسیم کا شکار ہے۔ کشمیر سمیت پورے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر غور کرنے کے بجائے وہاں کی قیادت پاکستان کے بارے میں سخت بیانات دے کر اپنے عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کی کوشش کرتی ہے۔ پاکستان کی طرف انگلی اٹھا کر بھارت اپنی داخلی ناکامیوں، اقلیتوں کے حقوق کی پامالی،کسان تحریک، مذہبی انتہا پسندی اور معاشی عدم توازن سے توجہ ہٹانے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ بھارت کی موجودہ حکومت کا طرزِ عمل اس بات کا متقاضی ہے کہ ایک بیرونی دشمن کو لازمی طور پر زندہ رکھا جائے تاکہ قوم کو خوف اور فسطائی قوم پرستی کی بنیاد پر یکجا رکھا جائے۔
اس حکمت عملی کا سب سے آسان ہدف پاکستان ہے، جس کی طرف کوئی بھی الزام لگانا، بھارتی سیاست میں ایک آزمودہ نسخہ سمجھا جانے لگا ہے۔پاکستان کے لیے اس صورتحال سے نمٹنا ایک پیچیدہ سفارتی چیلنج ہے۔ ایک طرف پاکستان خطے میں امن اور استحکام کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے، دوسری طرف بھارت کے جارحانہ بیانات اور اقدامات اس ماحول کو خراب کرنے کے لیے مسلسل متحرک رہتے ہیں۔ پاکستان نے بارہا یہ واضح کیا ہے کہ وہ امن پسند ملک ہے اور تمام ممالک کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے اصول پر تعلقات استوارکرنا چاہتا ہے۔
باہمی احترام، سفارتی تقاضوں اور عالمی قوانین کی پاسداری وہ بنیادی اصول ہیں جنھیں پاکستان نہ صرف اپناتا ہے بلکہ دوسروں سے بھی ان پر عملدرآمد کی توقع رکھتا ہے، لیکن جب ایک ہمسایہ ملک مسلسل اشتعال انگیزی، غلط بیانی اور پروپیگنڈے کا سہارا لے تو اس کا مناسب جواب دینا ناگزیر ہو جاتا ہے۔یہ امر بھی قابلِ غور ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور ان کے درمیان کسی بھی قسم کی کشیدگی نہ صرف دو طرفہ تعلقات بلکہ پورے خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ اس حقیقت کے باوجود بھارت کی سیاسی قیادت کا رویہ غیر ذمے دارانہ اور اشتعال انگیز ہے۔ ایسے بیانات خطے میں عسکری تناؤ بڑھانے کا سبب بن سکتے ہیں جو عالمی امن کے لیے بھی خطرناک ہے۔
پاکستان کا موقف ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ ایٹمی ممالک کے درمیان بات چیت، سفارت کاری اور ذمے دارانہ طرزِ عمل ہی واحد راستہ ہے۔ مئی 2025 کے تنازع نے یہ واضح کر دیا کہ فوجی طاقت کے استعمال سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مزید پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس تنازع میں پاکستان نے انتہائی ذمے داری کا مظاہرہ کیا اور اپنے ملک اور اپنی قوم کا دفاع کرتے ہوئے عالمی قوانین کی پاسداری کو بھی اہمیت دی۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی برادری نے پاکستان کے کردار کو نہ صرف سراہا بلکہ خطے میں استحکام کے لیے پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم بھی کیا۔بھارت کے اندرونی حالات کا جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ وہاں کی حکومت ہر ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر اپنے ووٹرز کو مطمئن کرنے کی حکمت عملی اپناتی ہے۔
اسی بیانیے کے ذریعے بھارت کی موجودہ حکومت نے نہ صرف کشمیر میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں بلکہ پڑوسی ممالک کے ساتھ بھی تعلقات خراب کیے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا بیان اسی تسلسل کا حصہ ہے جہاں پاکستان کو ایک ’پراکسی دشمن‘ بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان مستقبل کا تعلق اس وقت تک بہتر نہیں ہو سکتا جب تک بھارت اپنی پالیسیوں میں سنجیدہ تبدیلی نہ لائے۔
پاکستان نے ہر فورم پر یہ واضح کیا ہے کہ مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں، لیکن مذاکرات اُس وقت تک نتیجہ خیز نہیں ہو سکتے جب تک بھارت اپنے داخلی سیاسی مفاد کی خاطر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا بند نہ کرے اور خطے میں حقیقی امن و استحکام کے لیے ذمے داری کا مظاہرہ نہ کرے۔ پاکستان نے ہمیشہ خطے کے تمام ممالک کے ساتھ برابری، احترام اور باہمی تعاون کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے کی حمایت کی ہے، لیکن بھارت کے حالیہ بیانات اس کے برعکس ثابت کرتے ہیں کہ نئی دہلی خطے میں ایک جارحانہ بیانیہ کو فروغ دے رہا ہے۔
دنیا اب بدل رہی ہے اور ممالک کی طاقت محض عسکری استعداد سے نہیں بلکہ بیانیاتی قوت، داخلی استحکام، عالمی سفارت کاری اور عوامی اتحاد سے بھی ماپی جاتی ہے۔ پاکستان اس حقیقت کو سمجھتا ہے اور اسی لیے وہ ہر محاذ پر ذمے داری، سنجیدگی اور اصولی موقف کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان کا یہی سفارتی رویہ نہ صرف اسے عالمی برادری میں معتبر بناتا ہے بلکہ بھارت کے بے بنیاد الزامات کو بھی خود بخود بے نقاب کردیتا ہے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ خطے میں امن کی بحالی کی سب سے بڑی ذمے داری اُس ملک پر عائد ہوتی ہے جو طاقت کے گھمنڈ میں سفارتی آداب بھول رہا ہو۔ بھارت کی سیاسی قیادت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ امن دشمن بیانات اور نفرت پر مبنی سیاست نہ تو کسی قوم کو مضبوط کرتی ہے اور نہ ہی خطے کو کوئی فائدہ پہنچاتی ہے۔
پاکستان نے امن کا ہاتھ بارہا بڑھایا اور آیندہ بھی بڑھاتا رہے گا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اپنی خود مختاری، اپنے اداروں اور اپنے دفاع کے لیے ہمیشہ متحد، مضبوط اور تیار ہے۔ دنیا بدل رہی ہے، قومیں بدل رہی ہیں، لیکن بدقسمتی سے بھارت کی سوچ اور اس کا بیانیہ اب بھی ماضی کی تلخیوں میں قید ہیں۔ یہ وقت نفرت کی نہیں بلکہ حقیقت پسندی، امن پسندی اور خطے کی مشترکہ ترقی کی بنیاد رکھنے کا ہے۔ پاکستان اسی سوچ کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور امید رکھتا ہے کہ بھارت بھی ایک دن اسی راستے کو اختیار کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کے خلاف پاکستان کی پاکستان نے کہ پاکستان بھارت کی ممالک کے کہ بھارت بھارت کے کے ساتھ ہے بلکہ ہے اور کے لیے کا حصہ رہا ہے
پڑھیں:
پاکستان نے بھارتی وزیرِ خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کردیا
فائل فوٹوپاکستان نے بھارتی وزیرِ خارجہ امور کے اشتعال انگیز، بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ طاہر حسین اندرابی نے شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور اس کے تمام ادارے، بشمول مسلح افواج، قومی سلامتی کے مضبوط ستون ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ادارے ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہیں، مئی 2025 میں پاکستان کی مسلح افواج نے پیشہ ورانہ مہارت، عزم اور ذمہ داری کے ساتھ بھارتی جارحیت کا مؤثر جواب دیا، جسے کوئی بھی پروپیگنڈا جھٹلا نہیں سکتا۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی قیادت کی جانب سے پاکستان کے ریاستی اداروں اور قیادت کو بدنام کرنے کی کوششیں ایک منظم اور مذموم پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہیں، جس کا مقصد خطے میں بھارت کے عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات سے توجہ ہٹانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے سرحد کی بندش ہم نے اپنی حفاظت کے لیے کی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے شہری دہشت گردی کا نشانہ بنیں
ترجمان نے کہا کہ بھارت پاکستان میں اپنی ریاستی سرپرستی میں جاری دہشت گردی سے بھی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے، ایسے اشتعال انگیز بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت کو خطے میں امن، ہم آہنگی اور استحکام کی کوئی پروا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی قیادت کو پاکستان کی مسلح افواج پر بے بنیاد تبصرے کے بجائے فاشسٹ اور انتہاپسندانہ ہندوتوا نظریے کی تحقیقات کرنی چاہئیں، ہندوتوا نظریہ نے بھارت میں ہجوم کے ہاتھوں قتل، ماورائے عدالت کارروائیوں، عبادت گاہوں واور املاک کی مسماری کو جنم دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور اس کی قیادت مذہب کے نام پر پروان چڑھنے والی دہشت سے یرغمال بن چکے ہیں، پاکستان بقائے باہمی، مکالمے اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے، پاکستان قومی مفادات اور خود مختاری کے تحفظ کے لیے متحد، مضبوط اور پُرعزم ہے۔