وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے صوبائی وزراء، پارلیمانی سیکرٹریز اور اراکین اسمبلی کی ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اپریل2025ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے جمعہ کے روز مختلف صوبائی وزراء، پارلیمانی سیکرٹریز اور اراکین اسمبلی نے الگ الگ ملاقاتیں کیں جن میں صوبے کی سیاسی صورتحال، ترقیاتی منصوبوں، بجٹ تیاری اور حکومتی اصلاحات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ملاقات کرنے والوں میں صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی، صوبائی وزیر ترقیات و منصوبہ بندی میر ظہور احمد بلیدی، صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی، پارلیمانی سیکرٹریز عبدالصمد گورگیج، حاجی محمد خان لہڑی، میر عبدالمجید بادینی، میر لیاقت علی لہڑی، حاجی ولی محمد نورزئی، سنجے کمار، اے این پی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی، ملک نعیم خان بازئی، بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی محمد صادق سنجرانی اور پرنس آغا عمر خان احمد زئی شامل تھے ملاقاتوں کے دوران بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں، نئے انفراسٹرکچر منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے مجوزہ اصلاحات پر غور کیا گیا وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس موقع پر واضح کیا کہ حکومت عوامی مسائل کے حل اور ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہی ہے انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں کہ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے اور بجٹ کی تیاری میں عوامی ضروریات کو مدنظر رکھا جائے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان میں پائیدار ترقی اور خوشحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور صوبے کی مجموعی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میر سرفراز بگٹی وزیر اعلی
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا
ذرائع کے مطابق وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی ترقیاتی منصوبے وفاقی بجٹ سے نکالنے پر مجبور ہے۔ صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وفاق 18 ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی منصوبوں پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے۔ ذرائع کے مطابق وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی ترقیاتی منصوبے وفاقی بجٹ سے نکالنے پر مجبور ہے۔ صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔ آئی ایم ایف نے صوبائی نوعیت کے 168 منصوبوں پر مزید خرچ کرنے سے روک دیا ہے۔ ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا تھے تاہم اب 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی ترقیاتی بجٹ سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔