بھارت میں 150 برس پرانے کنویں میں زہریلی گیس بھرنے سے 8 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
مدھیہ پردیش(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اپریل2025ء) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے گاؤں کونڈاوت میں ایک المناک واقعے میں 8 افراد اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ 150 سال پرانے کنویں کی صفائی کے دوران زہریلی گیس میں دم گھٹنے سے جان کی بازی ہار گئے۔بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کے روز اس وقت پیش آیا جب گاؤں والے گنگور تہوار کی مورتی وسرجن (مورتیاں بہانے کی رسم) کے لیے کنویں کی صفائی میں مصروف تھے۔
(جاری ہے)
ابتدائی طور پر 5 افراد کنویں میں جمع کیچڑ نکالنے کے لیے اترے لیکن وہ اندر ہی دلدل میں پھنس گئے۔ انہیں بچانے کے لیے مزید 3 افراد کنویں میں اترے، تاہم کنویں میں موجود زہریلی گیس نے سب کی جان لے لی۔ریسکیو ٹیموں نے 4 گھنٹوں کی کوشش کے بعد تمام افراد کی لاشیں نکالیں۔ واقعے کے بعد علاقے میں کہرام مچ گیا، اور لوگوں میں خوف کی فضا قائم ہے۔ریاستی حکومت نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہر جاں بحق فرد کے لواحقین کو 4 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کنویں میں
پڑھیں:
بھارت میں کروڑوں افراد سے جبری مشقت لی جارہی ہے، رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قطر کے میڈیا ہاؤس الجزیرہ نے ایک خصوصی رپورٹر میں بتایا ہے کہ بھارت میں کروڑوں افراد سے جبری مشقت لی جارہی ہے۔ ہزاروں کارخانوں اور دفاتر میں محنت کشوں کے حقوق غصب کیے جارہے ہیں، متعلقہ قوانین کو پوری شدت سے نظر انداز کیا جارہا ہے۔
الجزیرہ کی ویب سائٹ پر شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت کے طویل و عرض میں انتہائی افلاس زدہ افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ غیر معمولی برآمدات کی بدولت زرِ مبادلہ کے ذخائر میں بہت بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود بھارتی حکومت عوام کو زیادہ ریلیف دینے میں اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور خطِ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے بھارتی باشندوں کی تعداد اِس وقت بھی کم و بیش ساٹھ کروڑ ہے۔ چند بڑے شہروں میں روزگار کے چند معقول مواقع میسر ہیں، باقی پورا ملک شدید پس ماندگی اور افلاس کی زد میں ہے۔ کروڑوں نوجوانوں سے بھرپور مشقت تو کرائی جارہی ہے مگر موزوں اور معقول معاوضہ نہیں دیا جارہا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شمالی اور جنوبی بھارت میں محنت کشوں کے حقوق غصب کرنے کی صورتِ حال بہت پریشان کن ہے۔ بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں بھی افلاس زدہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اُنہیں محض گزارے کی سطح پر جینے کے لیے بھی اپنے آپ کو گِھسنا پڑتا ہے۔ معقول اور معیاری زندگی بسر کرنے کا تو صرف خواب ہی دیکھا جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ممبئی، دہلی، کولکتہ، چنئی، حیدر آباد، احمد آباد اور دیگر بڑے شہروں میں بھی کروڑوں افراد انتہائی کس مپرسی کی حالت میں جینے پر مجبور ہیں۔ حکومت ملازمت کے مواقع پیدا کرنے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے رہی اور نجی شعبے سے اسٹیبلشمنٹ کے بہتر تعلقات کے باعث عوام کے لیے ریلیف کا اہتمام بھی ممکن نہیں ہو پارہا۔ نجی شعبے کے ارب پتی آجر حکومتی شخصیت سے بہتر تعلقات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹیکس چوری بھی کرتے ہیں اور اپنے ملازمین کو قانون کے مطابق سہولتیں فراہم کرنے کی ذمہ داری سے جان چُھڑالیتے ہیں۔