اسلام ٹائمز: یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے صدر اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر زبیر طفیل نے کہا کہ پاکستان سے برآمدات پر امریکی ٹیرف کے منفی اثرات ناگزیر ہیں لیکن زیادہ وسیع نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی محصولات کا بہت کم منفی اثر پڑے گا کیونکہ زیادہ تر حریفوں کو برآمدات پر مساوی، زیادہ یا کم محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا، انہیں یقین تھا کہ برآمد کنندگان کو امریکی منڈیوں میں مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ خصوصی رپورٹ

پاکستانی برآمد کنندگان نے امریکا کی جانب سے پاکستان پر غیر متوقع طور پر عائد کردہ 29 فیصد جوابی محصولات کے بارے میں کہا ہے کہ اس کے اثرات نقصان دہ ہوں گے، اگرچہ یہ خاص طور پر شدید نہیں ہوں گے کیونکہ حریفوں کو بھی امریکا میں اپنی برآمدات پر اسی طرح کے زیادہ ٹیکسز کا سامنا ہے۔ پاکستانی برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ محصولات سے کوئی خاص نقصان نہیں ہوگا کیونکہ بھارت، چین، ویتنام اور بنگلہ دیش جیسے حریفوں کو بھی امریکی مارکیٹ میں زیادہ محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

زبیر طفیل:
یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے صدر اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر زبیر طفیل نے کہا کہ پاکستان سے برآمدات پر امریکی ٹیرف کے منفی اثرات ناگزیر ہیں لیکن زیادہ وسیع نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی محصولات کا بہت کم منفی اثر پڑے گا کیونکہ زیادہ تر حریفوں کو برآمدات پر مساوی، زیادہ یا کم محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا، انہیں یقین تھا کہ برآمد کنندگان کو امریکی منڈیوں میں مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

زبیر طفیل نے کہا کہ دوسروں کو امید تھی کہ حکومت اس کا حل تلاش کر سکتی ہے کیونکہ امریکا سے درآمدات بہت کم ہیں۔ مالی سال 2024 میں پاکستان نے امریکا سے 1.

87 ارب ڈالر مالیت کا سامان درآمد کیا جبکہ برآمدات کا حجم 5.4 ارب ڈالر رہا، اس کا موازنہ مالی سال 2023 میں 2.2 ارب ڈالر کی درآمدات اور 5.9 ارب ڈالر کی برآمدات سے کیا گیا جو امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس کو ظاہر کرتا ہے۔

امان پراچہ
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر امان پراچہ نے کہا کہ امریکا، پاکستانی برآمدات کے لیے سب سے اہم سنگل کنٹری ڈیسٹینیشن مارکیٹ ہے اور انہیں نہیں لگتا کہ باہمی محصولات غیر ملکی تعلقات پر اثر انداز ہوں گے کیونکہ امریکا نے تمام تجارتی شراکت داروں پر مختلف سطح کے محصولات عائد کیے ہیں۔ ملک کی جانب سے ممکنہ اقدامات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان، یورپی یونین کو ٹیکسٹائل سے بنی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے پر غور کر سکتا ہے۔

امان پراچہ کا کہنا تھا کہ عائد کیے گئے محصولات سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید لین دین پر مبنی ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات کے لیے متبادل منڈیوں کو فروغ دینے میں کافی وقت لگے گا، اس وقت پاکستانی برآمد کنندگان کے لیے امریکا کا کوئی متبادل نہیں ہے، امریکا اور یورپی یونین سب سے اہم مارکیٹیں ہیں۔

حنیف لاکھانی
ٹیکسٹائل ایکسپورٹر اور ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر حنیف لاکھانی نے کہا کہ ہماری تجویز ہے کہ حکومت امریکی درآمدات کو زیرو ریٹڈ کرے، اس سے پاکستانی برآمدات کو خود بخود فائدہ ہوگا کیونکہ محصولات باہمی بنیاد پر عائد کیے گئے ہیں۔ حنیف لاکھانی نے کہا کہ چونکہ مالی سال 2024ء میں 53.7 ارب ڈالر کی مجموعی درآمدات کے مقابلے میں حجم بہت چھوٹا ہے لہٰذا اگر امریکا سے درآمدات کو زیرو ریٹڈ ڈیوٹی دی جائے تو پاکستان کو زیادہ لاگت نہیں آئے گی، تاہم امریکا پاکستان کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک ہے، چین سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

امان پراچہ نے کہا کہ مالی سال 2024ء میں 13.5 ارب ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں بیجنگ کو برآمدات 2.7 ارب ڈالر تک محدود تھیں، جو پاکستان کے لیے 10.8 ارب ڈالر کے وسیع تجارتی خلا کو ظاہر کرتی ہیں۔ حنیف لاکھانی نے کہا کہ اس کے ازالے کے لیے پاکستان کو زیادہ مسابقتی بننے کے لیے مقامی پیداوار پر سبسڈی دینا پڑ سکتی ہے، کہیں نہ کہیں، آپ کو امریکا کو بڑی برآمدات کی مقامی پیداواری لاگت کو کم کرنا پڑے گا تاہم چیلنج یہ ہوگا کہ آیا آئی ایم ایف ملک کو سبسڈی دینے کی اجازت دے گا یا نہیں، تاہم اس کے طویل مدتی اثرات غیر یقینی ہیں۔

کیپٹن عبدالرشید ابڑو
پاکستان بزنس فورم کے مرکزی رہنما کیپٹن عبدالرشید ابڑو کا کہنا تھا کہ 29 فیصد ڈیوٹی شے بہ شے مختلف ہوگی جبکہ پاکستان کو چین اور ویتنام پر عائد کردہ زیادہ محصولات سے فائدہ مل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان امریکا سے درآمدات پر عائد ڈیوٹی ختم کرتا ہے تو ملک کے عوام کو فائدہ ہوگا کیونکہ پاکستان بنیادی طور پر کپاس، سویابین، دالیں اور دیگر غذائی اشیا درآمد کرتا ہے۔ کیپٹن ابڑو نے کہا کہ امریکا پاکستان کے اہم ترین تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے اور جس کے ساتھ ہمارا تجارتی سرپلس سب سے زیادہ ہے۔

کیپٹن عبدالرشید ابڑو نے مزید کہا کہ ملک کی برآمدات کا تقریباً پانچواں حصہ امریکا کے لیے مقرر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو برآمدات پاکستان کی جی ڈی پی کے 1.5 فیصد سے بھی کم ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر ان کو مکمل طور پر ختم کر دیا جاتا ہے (جس کا امکان بہت کم ہے) تو بھی اس کا اثر اس سے کئی گنا کم ہوگا جو ہم نے بدانتظامی کے ذریعے اپنی معیشت کو سکیڑ کر کیا ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستانی برآمد کنندگان انہوں نے کہا کہ ارب ڈالر کی کرنا پڑے گا کی برآمدات کہ پاکستان برآمدات پر محصولات کا کو برآمدات امان پراچہ امریکا سے کہ امریکا زبیر طفیل کا سامنا منفی اثر مالی سال کے لیے بہت کم ہوں گے تھا کہ

پڑھیں:

پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا:یوسف رضاگیلانی

ویب ڈیسک:  چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

 اسلام آباد میں  یوسف رضاگیلانی نے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کئے،افغانستان میں بدامنی سے مہاجرین نے پاکستان کا رخ کیا،پاکستان نے دنیا میں امن کیلئے کردار اداکیا۔
 
 

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
  • پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا:یوسف رضاگیلانی
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • پاکستانی صارفین کی ڈھائی کروڑ ٹک ٹاک ویڈیوز ڈیلیٹ
  • اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں، ملی یکجہتی کونسل
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، کس کس نے برآمد کی؟.پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی
  • امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی