کسی کوبلوچستان میں امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی: کورکمانڈر کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
کسی کوبلوچستان میں امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی: کورکمانڈر کانفرنس WhatsAppFacebookTwitter 0 4 April, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(آئی پی ایس )آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس کے شرکا نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کرنے والوں سے پوری طاقت سے نمٹا جائے گا اور کسی کوبلوچستان میں امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرکی زیرصدارت 268 ویں کورکمانڈر کانفرنس ہوئی جس میں شہدا کے ایصال ثواب کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی اور شہدائے افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کی قربانیوں کوخراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ فورم کوخطے کی موجودہ صورتحال، قومی سلامتی کودرپیش چیلنجز اور بڑھتے ہوئے خطرات کے جواب میں پاکستان کی حکمتِ عملی پربریفنگ دی گئی جبکہ کانفرنس میں علاقائی اور داخلی سلامتی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے ہر قیمت پربلاتفریق دہشتگردی کو ختم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کرنے والوں سے پوری طاقت سے نمٹا جائے گا اور ملک دشمن عناصر، سہولت کاروں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف ریاست پوری طاقت سے نمٹے گی۔
آئی ایس پی آر نے بتایاکہ فورم نے اعادہ کیا کسی کوبلوچستان میں امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور بلوچستان کے استحکام اور خوشحالی میں خلل ڈالنے کی مذموم کوششوں کو ناکام بنایا جائے گا۔شرکا کانفرنس نے کہا کہ غیرملکی گٹھ جوڑ، انتشار پھیلانے اورپروان چڑھانے کی کوششیں پوری طرح سے بینقاب ہوچکی ہیں، ایسے عناصر اور ایسی کوششیں کرنے والوں کو کسی بھی قسم کی معافی نہیں دی جائے گی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق فورم نے نیشنل ایکشن پلان کے دائرہ کار کے تحت عزمِ استحکام کی حکمتِ عملی کے تیز اور موثر نفاذکی ضرورت پرزور دیا اور دہشتگردی کے خلاف پوری قوم کے تعاون سے مشترکہ نقطہ نظرکی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
شرکا کانفرنس کا کہنا تھاکہ ان مذموم کوششوں کوبلوچستان کے عوام کی غیرمتزلزل حمایت سیفیصلہ کن طورپرناکام بنایا جائیگا، ریاستی ادارے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے قانون پرپوری استقامت سے عملدرآمد کریں گے، قانون کی عملداری میں کسی قسم کی نرمی اور کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔
آرمی چیف نے پاکستان بھرمیں نیشنل ایکشن پلان کے تحت قائم ضلعی رابطہ کمیٹیوں کے آغازکوبھی سراہا اور انہوں نے بغیرکسی رکاوٹ کے نیشنل ایکشن پلان کے تیز نفاذ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ میں حکومتی ہدایات کے مطابق تمام ادارے تعاون یقینی بنائیں۔
ان کا کہنا تھاکہ پاک فوج حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشتگردوں کی مالی اعانت کیخلاف مکمل تعاون فراہم کرے گی، غیرقانونی سرگرمیاں دہشتگردی کی مالی معاونت سے اندرونی طورپرجڑی ہوئی ہیں۔ کور کمانڈرز کانفرنس نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پرگہری تشویش کا اظہار کیا جبکہ فورمنے لائن آف کنٹرول پربھارتی فوج کی بلااشتعال جنگ بندی کیخلاف ورزیوں پر بھی خدشات کا اظہار کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نیمقبوضہ کشمیرکے عوام کے منصفانہ حقوق کیلئے پاکستان کی پرزور اور غیرمتزلزل حمایت پرزور دیا اور شرکا نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی سطح پراجاگرکرنے کیلئے مستقل سفارتی کوششیں ضروری ہیں۔
فورم نے فلسطین کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور غزہ میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورجنگی جرائم کی شدید مذمت کی جبکہ فورم نے فلسطینوں کی غیرمتزلزل سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کانفرنس کے اختتام پرآرمی چیف نے فیلڈ کمانڈرز کو آپریشنل تیاری اورپیشہ ورانہ مہارت کے اعلی ترین معیارات برقرار رکھنے کی ہدایت کی اور بہترین جنگی تیاریوں کوبرقرار رکھنے کیلئے سخت تربیت یقینی بنانے پربھی زور دیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
حکومت کوہم صرف جون میںہی یادآتے ہیں‘علی خورشیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے وزیراعلیٰ سندھ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں اپوزیشن پر لگائے جانے والے الزامات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہیں کہا گیا کہ علی خورشیدی سے ملیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو چاہیے تھا کہ وہ یہ بھی بتادیتے کہ ان سے کس نے کہا تھا۔ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ایم کیو ایم کی لیڈر شپ کی ہدایت پر گزشتہ برس سی ایم ہاؤس گیا تھا وہ بھی ناصر شاہ کی کال آنے کے بعد گیا کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ ہم سے مل لیں اس وقت بجٹ آنے والا تھا۔ علی خورشیدی نے کہا کہ پورے سال میں رابطہ نہیں ہوا حال ہی میں بجٹ سے پہلے پھر ناصر شاہ نے کہا کہ سی ایم صاحب ملنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کی درستگی کے لئے یہ باتیں بتا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت والے صرف جون کے مہینے میں ہی ملتے ہیں کیونکہ بجٹ آنے والا ہوتا ہے , ان کو جون میں ہی ہم یاد آتے ہیں . انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ہمارے اسکیمیں نہیں لی گئیں ۔ صوبائی اسمبلی میں جو قانون پاس ہوا تھا کہ وزیر اعلی نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔ انہوں نے حکومت سندھ سے سوال کیا کہ آپ کو اپوزیشن صرف بجٹ کے وقت کیوں یاد آتی ہے۔