امریکی ٹیرف عائد ہونے پر پاکستان کی حکمت عملی تیار
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد امریکی ٹیرف عائد ہونے کے معاملے پر حکومت نے موثر حکمت عملی تیار کرلی، وزیراعظم نے 2 اعلیٰ سطح کی ٹیمیں بنا دیں۔وزیراعظم کی ہدایت پر اسٹیئرنگ کمیٹی اور ورکنگ گروپ قائم کردیا گیا،دونوں ٹیمیں امریکہ کے ساتھ اضافی ٹیرف کے معاملے پر مذاکرات کریں گی۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 12 رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی کے کنوینر مقرر کیے گئے، سیکریٹری تجارت جواد پال کو ورکنگ گروپ کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔
19 رکنی ورکنگ گروپ میں متعلقہ سیکرٹریز، کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں، وزیراعظم کو امریکی ٹیرف کے معاملے پر پیشرفت سے آگاہ رکھا جائے گا۔کمیٹی ممبران میں وفاقی وزراء، وزیراعظم کے معاون خصوصی بھی شامل ہیں، چیئرمین ایف بی آر، سیکریٹری خارجہ، امریکا میں سفیر، ڈبلیو ٹی او میں نمائندے، ڈاکٹر اعجاز نبی منسٹر ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ واشنگٹن اور سیکریٹری تجارت بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
اسٹیئرنگ کمیٹی کے ٹرم آف ریفرنس بھی جاری کردیے گئے، جس کے مطابق ورکنگ گروپ امریکی ٹیرف کا تجزیہ کرکے سفارشات مرتب کرے گا، امریکی اضافی ٹیرف سے پاکستانی مصنوعات پر ممکنہ اثرات کا جائزہ لیا جائے گا،ورکنگ گروپ بدلتے عالمی تجارتی حالات میں دستیاب مواقع کا بھی تجزیہ کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امریکی ٹیرف ورکنگ گروپ
پڑھیں:
ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ آئندہ انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کرتے ہیں تو ان کے خلاف سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے امریکی میڈیا سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور مسک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے جو حالیہ دنوں میں ایک عوامی بحران کی صورت میں سامنے آیا۔
اس دوران برنس ٹائیکون ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کو مجرم جنسی حملہ آور جیفری ایپسٹین سے جوڑنے والی پوسٹ ہٹا دی۔
تاہم جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا مسک کے ساتھ تعلق مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں میں یہی سمجھتا ہوں۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کا یارانہ دشمنی میں بدل گیا، ایک دوسرے پر سنگین الزامات
ٹرمپ نے مسک کے بارے میں ایک اور وارننگ بھی جاری کی، خاص طور پر اس قیاس آرائی کے درمیان کہ مسک 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کر سکتے ہیں۔
اگرچہ صدر ٹرمپ نے ان نتائج کی تفصیل نہیں بتائی لیکن ان کے کاروبار کی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایلون مسک کی کمپنیوں پر سرکاری معاہدوں کے حوالے سے ردعمل ممکن ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ مسک کو متعدد بار رعایتیں دی تھیں اور ان کے لیے حکومت میں کام کرنے کے دوران فائدے فراہم کیے تھے، تاہم اب ان کے ساتھ بات چیت کا کوئی ارادہ نہیں۔