اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی (انکٹاڈ) نے کہا ہے کہ عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) یا اقوام متحدہ کو نظرانداز کر کے لیے گئے یکطرفہ معاشی فیصلوں سے غیریقینی جنم لے سکتی ہے جس سے معاشی نمو سست پڑنے اور ترقی پذیر ممالک کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

ادارے میں بین الاقوامی تجارتی شعبے کی سربراہ لز ماریا ڈی لا مورا کا کہنا ہے کہ ان دنوں بڑی معاشی طاقتوں کے مابین بڑھتے تجارتی تناؤ کے ماحول میں ٹیرف (درآمدی محصولات) کو ایک دوسرے کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

ٹیرف لازمی طور سے کوئی منفی چیز نہیں ہیں لیکن بین الاقوامی تجارتی قوانین کے خلاف ان کے غیرضروری استعمال سے پیدا ہونے والی بے یقینی بڑا مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ٹیرف ترقی پذیر ممالک میں مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے کا مفید ذریعہ ہو سکتے ہیں۔ لیکن انہیں احتیاط سے لاگو کیا جانا ضروری ہے تاکہ دوسرے ممالک کے صارفین اور معیشت کو نقصان نہ پہنچے۔

اس وقت عالمگیر تجارت میں آنے والی سست روی سے ترقی پذیر ممالک بری طرح متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ ایسے 95 فیصد ممالک کا انحصار ان کی برآمدات پر ہوتا ہے۔ UNCTAD اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی (انکٹاڈ) میں بین الاقوامی تجارتی شعبے کی سربراہ لز ماریا ڈی لا مورا۔

دو دھاری تلوار

انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی متعین کردہ تعریف کے مطابق 'ٹیرف اشیا کی درآمد پر ان کی قدر کے فیصد یا کسی مخصوص بنیاد پر عائد کردہ کسٹم ڈیوٹی' کا نام ہے۔ اس کے ذریعے ملکی صنعتوں کو تحفظ دینے اور سرکاری آمدنی کو بڑھانے جیسے متعدد اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک عام طور پر اپنی وسیع تر معاشی پالیسیوں میں مخصوص صنعتوں کو تحفظ دینے یا بین الاقوامی تجارتی حرکیات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیرف سے کام لیتے ہیں۔

اس سے برعکس ترقی پذیر ممالک اپنی نئی صنعتوں کو تحفظ دینے اور معاشی ترقی کے لیے درآمدی اشیا پر ٹیرف عائد کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو کئی وجوہات کی بنا پر اعلیٰ درجے کا معاشی تحفظ درکار ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کوئی ملک خودکار گاڑیوں یا کیمیائی مادوں سے متعلق کسی مخصوص صنعت کو ترقی دینا چاہتا ہے۔ اس مقصد کے لیے وہ ٹیرف کے ذریعے اپنی اس صنعت کو دیگر ممالک کی ایسی صنعتوں سے تحفظ دیتا ہے۔

اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ ملکی مارکیٹ میں اس صنعت کی پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے اور اس سے بھی مسابقت کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے۔نیفٹا کا ملا جلا رحجان

ڈی لا مورا ٹیرف کے ملے جلے اثرات کی مثال کے طور پر امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کے مابین 'شمالی امریکہ کے آزاد تجارتی معاہدے' (نیفٹا) کا حوالہ دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نیفٹا ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کے مابین آزاد تجارت کا پہلا معاہدہ ہے جس کے تحت ان تینوں ممالک کے مابین تقریباً تمام ٹیرف ختم کر دیے گئے تھے۔

اس کے نتیجے میں میکسیکو کی معیشت میں بڑی تبدیلی آئی اور نئے روزگار پیدا ہوئے۔

میکسیکو میں زرعی شعبے کے پیداکاروں کو امریکہ اور کینیڈا کا مقابلہ کرنے میں مدد دینے کے لیے متعدد پروگرام موجود تھے۔ انہوں نے بڑے پیمانے پر ایسے پھل اور سبزیاں پیدا کیں جو اس سے پہلے میکسیکو میں موجود نہیں تھیں اور آج یہ ملک امریکہ کو بڑے پیمانے پر ٹماٹر، ایواکاڈو اور بیریاں برآمد کرتا ہے۔

اس طرح امریکہ کے صارفین کو مزید متوازن اور صحت بخش خوراک میسر آئی۔ اس کے جواب میں میکسیکو نے امریکہ میں پیدا ہونے والے اناج، گندم، مکئی، جوار اور گائے، پورک اور مرغی کے گوشت کی کئی اقسام تک آسان رسائی سے فائدہ اٹھایا۔

تاہم، انہوں نے بتایا کہ نیفٹا کے باعث کئی شعبوں میں بیروزگاری بھی دیکھنے کو ملی۔ اس مثال سے ثابت ہوتا ہے کہ تجارتی پالیسیوں کے ساتھ ایسی پالیسیاں بھی ہونی چاہئیں جن سے ان محنت کشوں کو تربیت مل سکے جو اپنا روزگار کھو بیٹھتے ہیں۔

© ILO/BMF Media میکسیکو میں زرعی شعبے کے پیداکاروں کو امریکہ اور کینیڈا کا مقابلہ کرنے میں مدد دینے کے لیے متعدد پروگرام موجود تھے۔

عالمی معیشت کے لیے خطرہ

ڈی لا مورا نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی تجارتی قوانین کی پابندی کریں اور اپنے تجارتی تنازعات عالمی تجارتی تنظیم کے ذریعے طے کریں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ٹیرف کا سیاسی دباؤ کے ذریعے کی حیثیت سے متواتر استعمال عالمی معیشت پر سنگین اثرات مرتب کرے گا۔

انہوں نے بین الاقوامی تجارتی نظام میں کثیرفریقی طریقہ ہائے کار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہےکہ ترقی پذیر ممالک کو ایسا موثر تجارتی نظام درکار ہے جو استحکام مہیا کرے، جس میں واضح ضوابط طے کیے گئے ہوں اور پیشگی اطلاع، بات چیت یا انتباہ کے بغیر قوانین میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی تجارتی صنعتوں کو تحفظ دینے ترقی پذیر ممالک اقوام متحدہ کے ذریعے کے مابین انہوں نے لا مورا کے لیے

پڑھیں:

چین کی اقوام متحدہ میں یکطرفہ غنڈہ گردی کے خلاف بھرپور آواز

چین کی اقوام متحدہ میں یکطرفہ غنڈہ گردی کے خلاف بھرپور آواز WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو  چھونگ نے “بین الاقوامی تعلقات پر یکطرفہ اور غنڈہ گردی کے اثرات” کے موضوع پر سلامتی کونسل کے آریا فارمیٹ اجلاس کی صدارت کی، جس میں سلامتی کونسل کے ارکان سمیت 80 سے زائد ممالک نے شرکت کی۔

جمعرات کے روز سفیر فو  چھونگ نے کہا کہ امریکہ ” مساوی محصولات ” اور “انصاف” کے جھنڈے تلے  زیرو سم گیم میں مصروف ہے ، جو بنیادی طور پر محصولات کے ذریعے موجودہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کو تباہ کر رہا ہے، امریکی مفادات کو بین الاقوامی برادری کے عمومی مفادات پر ترجیح دے رہا ہے، اور دنیا کے تمام ممالک کے جائز مفادات کی قیمت پر امریکی بالادستی کے مفادات کی خدمت کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ  دنیا  ایک بار پھر ایک نازک دوراہے پر پہنچ گئی ہے۔  اس تناظر میں چین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو صحیح انتخاب کرنا چاہیے، ایک آواز میں بات کرنی چاہیے اور مشترکہ کارروائی کرنی چاہیے۔ اس وقت دنیا کو   تنہائی کے بجائے  کھلے پن اور  اشتراک کی سب سے زیادہ ضرورت  ہے۔

دنیا کو  غنڈہ گردی کے بجائے    خودمختاری پر مبنی مساوات کی ضرورت  ہے۔ دنیا کو   انصاف  چاہیئے نہ کہ قومی ترجیحات ۔ دنیا کو یکجہتی اور تعاون کی ضرورت ہے نہ کہ تقسیم اور محاذ آرائی کی۔انھوں نے مزید کہا کہ چین بہت سے ترقی پذیر ممالک کو زیرو ٹیرف ٹریٹمنٹ دیتا ہے۔ چین کی میگا مارکیٹ ہمیشہ دنیا کے لئے کھلی رہی ہے، اور چین  تمام ممالک کو اپنی ترقی کی ایکسپریس ٹرین پر بیٹھنے کے لئے خوش آمدید کہتا ہے.

سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے چین نے امریکہ کی جانب سے اندھا دھند محصولات کے غلط نفاذ کا مقابلہ کرتے ہوئے نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کیا ہے بلکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے ممالک  سمیت   بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات  کے تحفظ اور بین الاقوامی  انصاف کے تحفظ کے لیے بھی سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔فو چھونگ کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ واقعی بات چیت اور مشاورت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہے تو اسے برابری، احترام اور باہمی فائدے کا رویہ اپنانا چاہیے۔کوئی بھی  دباؤ، دھمکی اور بلیک میلنگ چین سے نمٹنے کا صحیح طریقہ نہیں ہے، اور وہ چین کے عظیم احیاء کے حصول کے لئے چینی قوم کے ٹھوس اقدامات کو نہیں روک سکتے.اس موقع پر  بہت سے ممالک کے نمائندوں نے یکطرفہ ٹیرف کے نفاذ کے خلاف بات کی اور منصفانہ اور متوقع کثیر الجہتی تجارتی نظام کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفلپائن آبنائے تائیوان میں امن کو  سبوتاژ کرنے سے باز رہے، چینی میڈیا فلپائن آبنائے تائیوان میں امن کو  سبوتاژ کرنے سے باز رہے، چینی میڈیا پہلگام حملہ: مودی کا سخت ردعمل، حملہ آوروں کو “تصور سے بھی بڑی سزا” دینے کا اعلان اردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16افراد زیر حراست امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے، چین چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی مقبوضہ کشمیر میں حملہ: ماہرین نے بھارت کی ناکامی اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے پر اہم سوالات اٹھادیے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا بین الاقوامی تجارتی نظام میں اصلاحات کامطالبہ
  • عالمی تجارت کیلئے پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہمارا نصب العین ہے: وزیر خزانہ
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور
  • چین اور امریکہ کے درمیان فی الحال کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے ،چینی وزارت تجارت
  • چین کی اقوام متحدہ میں یکطرفہ غنڈہ گردی کے خلاف بھرپور آواز
  • چین دنیا کی سبز ترقی میں ایک مضبوط رکن اور اہم شراکت دار ہے، چینی صدر
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گئی، آئی ایم ایف
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
  • امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت
  • ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا