پشاور، غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی میپنگ شروع، ایک لاکھ سے زائد کی نشاندہی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
میپنگ کے عمل کے لیے 90 سے زیادہ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جس میں پولیس، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکمے شریک ہیں، پشاور میں میپنگ کے لیے 200 سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی میپنگ کا آغاز کردیا گیا ہے جب کہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد کی نشاندہی بھی کرلی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی میپنگ شروع کردی گئی ہے، جس سے پتا لگایا جائے گا کہ کس جگہ کتنے غیر قانونی غیر ملکی مقیم ہیں۔ میپنگ کے عمل کے لیے 90 سے زیادہ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جس میں پولیس، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکمے شریک ہیں، پشاور میں میپنگ کے لیے 200 سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ اسی طرح پشاور اور خیبر میں واقع ہولڈنگ سینٹرز کو بھی پولیس کے حفاظتی دستے فراہم کیے جا رہے ہیں۔ دونوں ہولڈنگ سینٹرز میں 230، 230 اہل کار تعینات کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ پشاور میں 1 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ افغان سیٹزن کارڈ ہولڈر کی نشاندہی کرلی گئی ہے، جن کے خلاف کارروائی ہوگی، تاہم غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کے احکامات ابھی نہیں ملے۔ غیرقانی مقیم غیر ملکیوں کو رضاکارانہ طور پر اپنے وطن بھیجا جارہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقیم غیر ملکیوں پشاور میں میپنگ کے سے زیادہ کے لیے
پڑھیں:
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ، ٹیکس سلیبز میں کمی
نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے سالانہ 32 لاکھ روپے سے 41 لاکھ روپے تک آمدن پر 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد اور 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ 41 لاکھ سے زائد تنخواہ والے افراد کے لیے 41 لاکھ سے زائد آمدن پر 35 فیصد اور 6 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کی تجویز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ کرلیا گیا۔ بجٹ تقریر میں تنخواہ دار طبقے کیلئے تمام ٹیکس سلیبز میں کمی کر دی گئی، 6 سے 12 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 1 فیصد ہو گی۔ دوسری جانب بجٹ تقریر میں 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کر کے 6 ہزار کی تجویز پیش کی گئی۔ علاوہ ازیں 22 لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد مقرر جبکہ 22 سے 32 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس شرح کم کر کے 23 فیصد کر دی گئی۔
اسی طرح سالانہ 32 لاکھ روپے سے 41 لاکھ روپے تک آمدن پر 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد اور 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ 41 لاکھ سے زائد تنخواہ والے افراد کے لیے 41 لاکھ سے زائد آمدن پر 35 فیصد اور 6 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کی تجویز ہے۔