میپنگ کے عمل کے لیے 90 سے زیادہ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جس میں پولیس، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکمے شریک ہیں، پشاور میں میپنگ کے لیے 200 سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی میپنگ کا آغاز کردیا گیا ہے جب کہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد کی نشاندہی بھی کرلی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی میپنگ شروع  کردی گئی ہے، جس سے پتا لگایا جائے گا کہ کس جگہ کتنے غیر قانونی غیر ملکی مقیم ہیں۔ میپنگ کے عمل کے لیے 90 سے زیادہ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جس میں پولیس، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکمے شریک ہیں، پشاور میں میپنگ کے لیے 200 سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ اسی طرح  پشاور اور خیبر میں واقع ہولڈنگ سینٹرز کو بھی پولیس کے حفاظتی دستے فراہم کیے جا رہے ہیں۔ دونوں ہولڈنگ سینٹرز میں 230، 230 اہل کار تعینات کیے گئے ہیں۔

دریں اثنا ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ پشاور میں 1 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ افغان سیٹزن کارڈ ہولڈر کی نشاندہی کرلی گئی ہے، جن کے خلاف کارروائی ہوگی، تاہم غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کے احکامات ابھی نہیں ملے۔ غیرقانی مقیم غیر ملکیوں کو رضاکارانہ طور پر اپنے وطن بھیجا جارہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مقیم غیر ملکیوں پشاور میں میپنگ کے سے زیادہ کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانوں پر مبنی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو باقاعدہ طور پر سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے بعد دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس نظام کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ہی ملک میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں جرمانوں کی شرح میں ناانصافی  قابلِ قبول نہیں ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کیس کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

دوسری جانب ماہرین  قانون نے بھی اس نظام پر کئی بنیادی اور تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ جدید نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اسٹریٹ کرمنلز کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ماہرین نے   اس چالان نظام کے تحت آن لائن فراڈ شروع ہونے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمانوں کے خلاف اپیل کے مشکل طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ ای چالان سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جائے گا، اس بارے میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
  • غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے خلاف آپریشن تیز، راولپنڈی میں 216 افغان شہری گرفتار
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • راولپنڈی ؛ افغان باشندوں کو مکان کرایہ پر دینے والے 18 مالک مکان گرفتار
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس
  • غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے طورخم سرحد کھول دی گئی
  • افغانیوں کو دکان و گھر کرائے پر دینے والے مالکان پر 79 مقدمات درج
  • غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کے سہولت کاروں کی پکڑ دھکڑ
  • پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد کھول دی گئی
  • پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے طورخم سرحد کھول دی گئی