Nawaiwaqt:
2025-07-26@23:00:48 GMT

حکومت نے 5 احتساب عدالتیں ختم کر دیں

اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT

حکومت نے 5 احتساب عدالتیں ختم کر دیں

لاہور: وفاقی حکومت نے لاہور کی 5 احتساب عدالتیں ختم کر کے ان کو دیگر عدالتوں میں منتقل کر دیا۔ احتساب عدالت نمبر 1 کو التیجکوئل پراپرٹی ٹربیونل، نمبر 8 کو التیجکوئل پراپرٹی ٹربیونل 3 اور نمبر 3 کو اسپیشل کورٹ کسٹم ملتان میں منتقل کر دیا گیا۔ اسی طرح، احتساب عدالت نمبر 6 کو اسپیشل کورٹ کسٹم لاہور جبکہ نمبر 7 کو اسپیشل کورٹ سنٹرل گجرات میں منتقل کر دیا گیا۔ گزشتہ سال فروری میں پشاور کی چار احتساب عدالتوں کو ختم اور دیگر چار کورٹس قائم کی گئی تھیں۔ ان عدالتوں کی جگہ دو اینٹی نارکوٹکس، ایک ایف آئی اے اور ایک بینکنگ کورٹ قائم کی گئی تھی، چاروں عدالتوں میں ججز بھی تعینات کیے گئے تھے۔ جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ دو اینٹی نارکوٹکس کورٹس پشاور میں کام کریں گی، ایک عدالت اینٹی کرپشن امیگریشن ایبٹ آباد اور بینکنگ کورٹ ڈی آئی خان میں قائم کی گئی تھی 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

بھارتی اداروں میں بی جے پی کی مداخلت، مذہبی خودمختاری پر حملے جاری

بھارتی اداروں میں بی جے پی کی بے جا مداخلت اور مذہبی خودمختاری پر حملے تیز ہو چکے ہیں۔

بھارت میں سکھوں کے جائز مطالبات کو دبانے کے لیے انہیں ’خالصتانی‘ اور ’ملک دشمن‘ قرار دینا مودی سرکار کا وتیرہ بن چکا ہے، جبکہ 1984 کے مظلوم سکھوں کو انصاف دلانے کے بجائے بی جے پی کی حکومت قاتلوں کو بچانے میں مصروف عمل ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق دہلی کے وزیر منجندر سنگھ سرسا نے 1984 سکھ فسادات کی رپورٹ طلب کرنے کےلیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ رپورٹ میں سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمل ناتھ کی گوردوارہ پر موجودگی کا ذکر موجود ہے، جبکہ ہائی کورٹ میں دائر درخواست کے مطابق ہجوم نے کمل ناتھ کی قیادت میں دو سکھوں، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں زندہ جلا دیا تھا۔

ہائی کورٹ کے 2022 کے حکم پر مرکز کی جانب سے جمع کروائے گئے حلف نامے میں دانستہ طور پر کمل ناتھ کے کردار کو نظرانداز کیا گیا، جو انصاف کے نظام پر بڑا سوال ہے۔ وکیل ایچ ایس پھولکا کے مطابق پولیس ریکارڈ اور اخبارات میں کمل ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے شواہد موجود ہیں، اس کے باوجود ٹرائل کورٹ نے تمام ملزمان کو اس بنیاد پر بری کردیا کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے۔

صحافی سنجے سوری کی عینی شاہد رپورٹ اور پولیس ریکارڈز میں شواہد کے باوجود کمل ناتھ کی موجودگی کو نظرانداز کرنا مودی کی قیادت اور جانبدار عدالتی نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔ بی جے پی حکومت نے 1984 کے فسادات میں کمل ناتھ کے کردار کو حلف نامے میں چھپا کر انصاف پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

بی جے پی حکومت سکھ کارکنوں کو دانستہ طور پر ’خالصتانی‘ کہہ کر گرفتاریوں اور میڈیا بلیک آؤٹ کو جواز فراہم کرتی ہے، جبکہ گردوارہ بورڈز کی تشکیل نو سے لے کر دہلی ایس جی پی سی کے استعفوں تک یہ اقدامات منظم حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ محض پی آر اقدامات کے ذریعے مودی سرکار سکھ برادری میں حکمران جماعت کے خلاف اجنبیت کم نہیں کر سکتی، اور 1984 کی سکھ نسل کشی میں ملوث افراد کو تحفظ فراہم کرنا اس حکومت کی اقلیت دشمن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • بانی پی ٹی آئی نے لاہورہائیکورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • ممبئی ٹرین دھماکہ
  • مسئلہ نمبر پلیٹ کا
  • میٹرک امتحانات، ملتان بورڈ میں رکشہ ڈرائیور کے بیٹے نے آرٹس میں 1161نمبر لیکر پہلی پوزیشن حاصل کرلی
  • لاہور کے 9 مئی مقدمات میں ضمانت منسوخ ہونے پر بانی پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے :اسحاق ڈار
  • عمران خان مجبوری میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہے، ان کا کوئی اصولی موقف نہیں: اقرارالحسن
  • بھارتی اداروں میں بی جے پی کی مداخلت، مذہبی خودمختاری پر حملے جاری
  • میٹرک: لاہور 1193 نمبرز کے ساتھ حرم فاطمہ، گوجرانوالہ سے 3 امیدواروں کا مشترکہ ٹاپ