بیجنگ :بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے 26 سے 29 مارچ تک بو آؤ فورم فار ایشیا کی سالانہ کانفرنس 2025 میں شرکت کے لیے  چین کے صوبہ ہائی نان اور بیجنگ کا دورہ کیا۔ گزشتہ سال اگست میں بنگلہ دیش  کے چیف ایڈوائزر بننے کے بعد  بیجنگ میں  یونس کا یہ پہلا دورہ تھا۔

چائنا  میڈیا گروپ  کے ساتھ  خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس سال  بنگلہ دیش اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ ہے اور  دونوں ممالک کے درمیان  افرادی و ثقافتی تبادلوں کا سال بھی ہے۔ اس وقت بنگلہ دیش چین تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔ چین بنگلہ دیش کی معاشی تبدیلی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، جس کے ذریعے بنگلہ دیشی نوجوانوں کے خوابوں کو تعبیر ملے گی۔

محمد یونس کا ماننا ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اصلاحات کو جامع طور پر گہرا کرے گا اور اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو وسعت دے گا اور ان اقدامات سے بنگلہ دیش کو دو مواقع میسر آئیں گے۔ سب سے پہلے چین کی صنعتی منتقلی ہے.

اس سے بنگلہ دیش کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع   مل سکتے ہیں۔دوسری بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش کے عوام صنعتی منتقلی کے سلسلے میں چین سے ٹیکنالوجیز سیکھ سکتے ہیں۔ساتھ ہی ساتھ  بنگلہ دیش چین کی اعلی درجے کی صنعتوں اور  ٹیکنالوجی کی ترقی میں مدد کے لئے معاون صنعتوں کو بھی فروغ دے سکتا ہے۔ معاون صنعتوں کی ترقی سے بنگلہ دیش کو  فائدہ پہنچےگا اور بڑی تعداد میں تکنیکی  افرادی قوت بھی پیدا ہو گی۔

محمد یونس نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ بنگلہ دیش کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے اور آزادانہ رسائی ہمیں چینی مارکیٹ میں داخل ہونے اور مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔ بنگلہ دیش جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے جس نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پر چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے اور بنگلہ دیش بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین کی ترقی نے پوری دنیا کی حوصلہ افزائی کی ہے اور چین نہ صرف ایک قابل اعتماد شراکت دار اور  دوست ہے بلکہ جدیدکاری کے حصول کے لئے تمام ممالک بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے لئے رول ماڈل بھی ہے۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش کے لئے

پڑھیں:

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ عثمان ڈی اون نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ورلڈ بینک کے نائب صدر نے پاکستان کی معاشی بہتری میں احسن اقبال کی خدمات کو سراہا اور جاری اصلاحاتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔احسن اقبال نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی اور ورلڈ بینک کے درمیان قائم شراکت داری کو مزید موثر اور فعال بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ترقیاتی اہداف کو جلد حاصل کیا جا سکے۔انہوں نے زور دیا کہ دنیا صنعتی معیشت سے ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی جانب بڑھ رہی ہے اور پاکستان کو بھی برآمدات پر مبنی ترقی کا ماڈل اپنانا ہوگا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے باز رکھے، کیونکہ پانی کو ہتھیار بنانا عالمی امن کے لیے خطرناک رجحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے دنیا کو خوراک اور پانی کے شدید بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔ پانی کا بحران صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مشترکہ مسئلہ ہے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان میں مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سخت فیصلے کیے گئے جن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، پاکستان سٹاک مارکیٹ 130,000 پوائنٹس سے تجاوز کر چکی ہے جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا ثبوت ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت کا ہدف برآمدات کو 32 ارب سے بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔وزیر منصوبہ بندی نے بچوں کی نشوونما کے مسئلے کو ایک سنگین قومی چیلنج قرار دیا اور کہا کہ اس پر قابو پانے کے لیے حکومت ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ خواتین کا ترقی میں فعال کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔احسن اقبال نے وضاحت کی کہ وزارت منصوبہ بندی نے اقتصادی اصلاحات کے لیے "فائیو ایز " فریم ورک تشکیل دیا ہے جو ترقی کا جامع روڈ میپ فراہم کرتا ہے۔انہوں نے ورلڈ بینک پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنی معاونت کو مزید موثر بنائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2022ء کے تباہ کن سیلاب نے پاکستان کے پسماندہ علاقوں کو شدید متاثر کیا اور موسمیاتی تبدیلی کا بوجھ ترقی پذیر ممالک پر غیر متناسب طور پر زیادہ ہے جس کے ازالے کے لیے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال
  • پائیدار ترقی کے عزم نو کے ساتھ یو این اعلیٰ سطحی سیاسی فورم کا خاتمہ
  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا چین اور یورپی یونین کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون کا خیرمقدم
  • محسن نقوی کا بنگلہ دیش کا دورہ، دونوں ممالک میں بڑے معاہدے کا فیصلہ
  • امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
  • پاکستانیوں کے لیے ایک اور ملک میں ویزا فری انٹری کی سہولت  
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے کی معاشی ترقی کی شرح بارے پیش گوئی میں کمی کردی ،رپورٹ
  • اے ڈی بی کی پاکستان میں مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
  • اے ڈی بی کی پاکستان میں مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح نمو میں کمی کی پیشگوئی