اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے، معاشی استحکام معاشی ترقی کے لئے بہت ضروری ہے جبکہ شرح سود میں نمایاں کمی ہوئی ہے تاہم مزید کمی کی گنجائش ابھی موجود ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد گورننس کے ایشو پر پاکستان آیا ہے، آئی ایم ایف کا وفد بجٹ پر بات چیت نہیں کرے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ گورننس کے لئے اہداف پہلے سے طے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ٹیرف کے بعد پیدا ہونے والی نئی صورتحال پر بات چیت کے لئے اعلی سطح کا وفد امریکا جائے گا، امریکی ٹیرف کے بعد امریکا سے بات چیت کا نیا پیکیج تیار کر رہے ہیں، امریکی ٹیرف کے بعد سٹیئرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے، امریکا کے ٹیرف لگانے کے بعد ورکنگ گروپ بنایا گیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ شرح سود میں نمایاں کمی ہوئی، میرے خیال میں شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے، معاشی استحکام ملک میں آچکا ہے، معاشی استحکام معاشی ترقی کے لئے بہت ضروری ہے، بیرونی محاذ میں کافی بہتری آئی ہے، اس سال ترسیلات زر 36 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کا اندازہ ہے۔انہوں نے کہا کہ برآمدات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جون کے آخر تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالر ہو جائیں گے، اس وقت ایل سی کھولنے اور کمپنیوں کو منافع باہر بھجوانے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں، اندرونی محاذ پر افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے، مہنگائی میں کمی عوام تک منتقل ہونی چاہئے، کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی مہنگائی میں کمی کے لئے اقدامات کر رہی ہے، ای سی سی نے مہنگائی پر خاص نظر رکھی ہوئی ہے، ای سی سی نے مہنگائی کی مانیٹرنگ کے لئے نئے اقدامات کئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ڈبلیو سی اور اوورسیز چیمبر نے بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں میں اضافے کی رپورٹ دی ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، مقامی سرمایہ کار بھی سرمایہ کاری کر رہے ہیں، سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ عیدالفطر پر 870 ارب روپے کی خریداری ہوئی ہے، گزشتہ مالی سال عیدالفطر پر 720 ارب روپے کی خریداری ہوئی تھی، پہلی ششماہی میں سیمنٹ کی پیداوار میں 14 فیصد کا اضافہ ہوا، پہلی ششماہی میں کاروں کی فروخت میں 40 فیصد اور موٹرسائیکلوں کی فروخت میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے، ہم نے آئی ایم ایف کے سٹرکچرل بینچ مارک حاصل کئے، اس دفعہ قومی مالیاتی معاہدہ اور زرعی انکم ٹیکس وصولی کے لئے اقدامات کئے گئے، یہ پہلی بار ہے کہ پاکستان نے سٹرکچرل بینچ مارک حاصل کئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار اہداف حاصل کرنے کے لئے صوبوں نے بھی اقدامات کئے، امید ہے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے ایک ارب ڈالر کی دوسری قسط کی جلد منظوری دی جائے گی، موسمیاتی تبدیلیوں پر بھی آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا ہے، ہمیں ایک ارب ڈالر یکمشت نہیں ملیں گے بلکہ مرحلہ وار ملیں گے، جیسے ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے اہداف حاصل کریں گے رقم ملتی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر مکمل عملدرآمد کیا جائے، پاکستان میں معاشی استحکام پہلے بھی آچکا تاہم اب اس کو آگے لے کر جانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 10.

8 فیصد کر دیا ہے، ٹیکس وصولی کو بڑھایا اور گہرا کیا جا رہا ہے، ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن سے فوائد حاصل ہو رہے ہیں، چینی، کھاد، تمباکو میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا مکمل اطلاق کردیا گیا ہے، سیمنٹ میں اطلاق ابھی مکمل نہیں کیا جا سکا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے لئے انکم ٹیکس ادائیگی کو آسان بنایا جائے گا، آئندہ مالی سال تنخواہ دار طبقے کو خود ٹیکس ادائیگی کا نظام لاگو ہوگا۔

صدر زرداری کو پرسوں تک ہسپتال سے گھر منتقل کر دیا جائیگا: ذاتی معالج

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ محمد اورنگزیب معاشی استحکام آئی ایم ایف کے کمی ہوئی ارب ڈالر اضافہ ہو ہوئی ہے گیا ہے کے بعد کے لئے

پڑھیں:

ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں سال 2025ء کےلیے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں17 اعشاریہ 6 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ایف بی آر اعلامیے کے مطابق 31 اکتوبر 2025ء تک کل 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے جاچکے ہیں، گزشتہ سال اسی مدت میں 50 لاکھ ریٹرنز فائل کیے گئے تھے۔

اعلامیے کے مطابق ان میں سے 36 لاکھ ٹیکس دہندگان نے ریٹرنز کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی بھی کی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 18 اعشاریہ 6 فیصد زیادہ ہے۔

ایف بی آر اعلامیے کے مطابق انفرادی ٹیکس دہندگان نے گزشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً 9 ارب روپے زائد کا ٹیکس ادا کیا ہے۔ گزشتہ برس انفرادی ٹیکس 60 ارب روپے تھا، اس بار 69 ارب روپے ہوگیا ہے۔

توقع ہے کہ رات 12 بجے تک مقررہ مدت کے اختتام تک مزید ریٹرنز جمع ہوں گے۔

ایف بی آر اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایات کے مطابق ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں کوئی عمومی توسیع نہیں کی گئی۔

اعلامیے کے مطابق جن ٹیکس دہندگان کو مشکلات ہوں، وہ متعلقہ فیلڈ فارمیشن سے رابطہ کر کے ریٹرنز جمع کرانے میں توسیع کرسکتے ہیں

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی
  • سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے‘ قیام امن کیلئے مل کر چلنے کی پیشکش 
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ
  • سیلاب بحالی پروگرام: 6 ارب روپے سے زاید تقسیم کردیے، مریم اورنگزیب
  • استنبول مذاکرات میں عبوری رضامندی — خطے میں امن و استحکام کی نئی امید
  • سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام ریکارڈ مدت میں مکمل کیا، مریم اورنگزیب
  • خیبر پختونخوا سےسینیٹ کی خالی نشست پی ٹی آئی کے خرم ذیشان کامیاب
  • سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ریکارڈ مدت میں کام مکمل کیا گیا، مریم اورنگزیب
  • سرفراز بگٹی کا سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں پر اظہار اطمنان