کوئٹہ لک پاس دھرنا: حکومتی وفد اور اختر مینگل کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کا مستونگ کے علاقے لک پاس میں دھرنا جاری ہے، جبکہ حکومتی وفد اور اختر مینگل کے درمیان مذاکرات کی آخری کوشش بے نتیجہ ختم ہوگئی ہے۔
مذاکرات کے لیے حکومتی وفد کی قیادت سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کی، اور بلا مشروط دھرنا ختم کرنے کی پیشکش کی۔
یہ بھی پڑھیں اختر مینگل کے بعد جمہوری وطن پارٹی نے بھی لانگ مارچ کا اعلان کر دیا
بی این پی رہنما ساجد ترین کے مطابق بی این پی نے حکومتی وفد کے سامنے اپنے مطالبات پیش کیے، تاہم اب بلوچستان یکجہتی کمیٹی کی گرفتار خواتین اور افراد کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے کہاکہ سردار اختر مینگل نے کل 6 اپریل کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا ہے، لک پاس سے کل 9 بجے لانگ مارچ کوئٹہ کا رخ کرےگا۔
ساجد ترین نے کہاکہ کوئٹہ سے بلوچستان نیشنل پارٹی اور دیگر حمایت یافتہ جماعتوں کے کارکنان لک پاس کی جانب مارچ کریں گے۔
دریں اثنا بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حقوق تسلیم کیے بغیر ملک چلانا ممکن نہیں۔
انہوں نے کہاکہ وطن کے وسائل پر تمام قومیتوں کا حق ہے، یہ سرزمین ہمیں کسی نے خیرات میں نہیں دی، آباؤاجداد کی قربانیوں سے حاصل کی ہے۔
اختر مینگل نے کہاکہ جب ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے گا تو ملک چلے گا، ہم پاکستان کو توڑنا نہیں چاہتے، آئین میں رہ کر ملک چلائے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان حکومت ڈائیلاگ کے لیے تیار، سردار اختر مینگل تعاون کریں: ترجمان صوبائی حکومت
انہوں نے کہاکہ عام انتخابات میں 23 کروڑ عوام کے مینڈیٹ پر شب خون مار کر شہباز شریف کو مسلط کردیا گیا، یہ وطن ہمارا ہے، اور وطن کے دفاع پر ہمیں دہشتگرد کہا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی حقوق اختر مینگل کوئٹہ لانگ مارچ لک پاس دھرنا ماہ رنگ بلوچ مذاکرات بے نتیجہ ملکی وسائل وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اختر مینگل کوئٹہ لانگ مارچ لک پاس دھرنا ماہ رنگ بلوچ مذاکرات بے نتیجہ ملکی وسائل وی نیوز اختر مینگل حکومتی وفد لانگ مارچ نے کہاکہ لک پاس
پڑھیں:
آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟علی امین گنڈاپور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی : علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟ خیبرپختونخوا میں یہ جنازے کس کی وجہ سے ہورہے ہیں ؟ یہ شہادتیں جس مسئلے کی وجہ ہورہی ہیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، جب تک عوام کا اعتماد نہ ہو کوئی جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے پیر کے روز اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے چار پانچ گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کررہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ملاقات نہ کرانے کی وجہ پارٹی میں تقسیم ہو اور اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے پارٹی تقسیم ہو، ہمیں مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی، اگر عمران خان سے ملاقات ہوجاتی تو شفافیت ہوتی اور لوگوں کا ابہام بھی ختم ہوجاتا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئی، اب باجوڑ والے معاملے پر ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر ہمارے کچھ لوگ بھی بیوقوف بن جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات نہیں دیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں، میں یہ کرسکتا ہوں مگر اس سے کیا ہوگا؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ن لیگ کو شرم آنی چاہیے شہداءکے جنازوں پر ایسی باتیں کرتے ہوئے، ن لیگ ہر چیز میں سیاست کرتی یے، ملک میں جمہوریت تو ہے نہیں اسمبلیاں جعلی بنائی ہوئی ہیں، جنازوں پر جانے کی بات نہیں انسان کو احساس ہونا چاہیے۔