وزیراعلی کے پی اور پی ٹی آئی رہنما ئوں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
وزیراعلی کے پی اور پی ٹی آئی رہنما ئوں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )وزیر اعلی خیبرپختونخوا اور پی ٹی آئی رہنما ئوں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے اگئے جبکہ پارٹی کی مرکزی قیادت نے علی امین گنڈا پور کے بیانات کا نوٹس لے لیا۔ پشاور میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے لگائے گئے کیمپ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی صدر جنید اکبر نے کہا کہ پارٹی میں X, Y,Z کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی کو ہٹانے میں صداقت نہیں تاہم علی امین گنڈا پور نے رہنماں پر جو الزامات لگائے پارٹی کی سیاسی کمیٹی نے اس کا نوٹ لے لیا کیونکہ یہ درست الزامات نہیں ہیں۔ خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر نے کہا کہ پارٹی میں علی امین ہوں یا تیمور جھگڑا سب بانی کے کارکن ہیں ، پارٹی کی سنئیر قیادت نے وزیر اعلی کے بیانات کا بھی نوٹس لے لیا ہے فریقین کو حالیہ صورتحال میں صبر و تحمل سے کام لینا چایے۔ انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو وزیراعلی کے منصب کیلیے بانی چیئرمین نے منتخب کیا، اس وقت ہم عمران خان کو جیل سے نکالنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
ن لیگ امپائرز کیساتھ ملے بغیر نہیں کھیل سکتی
سمبڑیال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جون2025ء) پیپلز پارٹی نے بھی سمبڑیال ضمنی الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ امپائرز کیساتھ ملے بغیر نہیں کھیل سکتی، پولنگ ایجنٹس اور کارکنوں پر تشدد کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 52 سمبڑیال میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے حوالے سے پیپلز پارٹی نے بھی دھاندلی کے الزامات عائد کر دیے۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضی نے کہا کہ (ن) لیگ امپائرز کیساتھ ملے بغیر نہیں کھیل سکتی۔2024میں تاریخ کی بد ترین دھاندلی ہوئی،وہی جانبدار ہے اور وہی فارم 47بناتا ہے۔ ہم اس الیکشن کا وائیٹ پیپر شائع کریں گے، ایک الیکشن سے آپ اسمبلی میں نمبر بڑھا گھٹا نہیں سکتے۔(جاری ہے)
کئی پولنگ سٹیشن پر پیپلز پارٹی کے لوگوں سے غنڈہ گردی کی گئی، پولنگ ایجنٹس اور کارکنوں پر تشدد کیا گیا۔
ہمارے لوگوں کو حراساں کر کے پولنگ سٹیشنوں سے نکالا گیا۔ جبکہ راجہ پرویز اشرف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میں حکومت کا اتحادی ہوں، ایک ہی سیٹ کی بات ہے، فری اینڈ فیئر الیکشن کرائیں،کون ہے جو ان کو ہدایت کر رہا ہےکہ آپ زبردستی کریں اور ووٹ چھین لیں، ووٹ نہ ڈالنے دیں،قبضہ کر لیں اور بدمعاش بٹھا دیں؟ جو ان کو یہ تجاویز دے رہے ہیں وہ جمہوریت کے دوست نہیں ہیں۔ ہمارے پولنگ ایجنٹس اور کارکنوں پر تشدد کیا گیا ،(ن) لیگ کی مقامی قیادت کواس طرح کی حرکتیں نہیں کرنی چاہیے تھیں۔جن لوگوں نے بھی یہ حرکت کی وہ حکومت کو بدنام کر رہے ہیں۔ یہ طریقہ کار سارے انتخابی عمل کو مشکوک بنا دیتا ہے۔ اگر کوئی جنیوئن جیتا ہے تو اسے تسلیم کرنا چاہیے مگر پراسس صاف شفاف ہونا چاہیے۔ہماری حکومت ہو،پی ٹی آئی کی یا (ن) لیگ کی،الیکشن صاف شفاف ہونے چاہئیں ۔