3 بڑی جماعتیں اقتدار میں آنے کے باوجود ملک نہیں چلا سکیں، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ 3 بڑی جماعتیں اقتدار میں آنے کے باوجود ملک نہیں چلا سکیں۔
صوابی میں جلسے سے خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ملک کی جو صورتحال ہے، وہ سب کے سامنے ہے، تین بڑی جماعتیں اقتدار میں آنے کے باوجود ملک نہیں چلا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں سیاست ناکام رہی، یہ عوام کی نہیں بلکہ اس ملک کی لیڈرشپ کی ناکامی ہے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اقتدار میں موجود لوگوں کی باتیں سن کر ہنسی آتی ہے، سیاسی مفادات کےلیے ہم نے نوجوانوں کا مستقبل داؤ پرلگادیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ خیبر پختونخوا میں 12سال سے پی ٹی آئی کی حکومت ہے کیا حالت بہتر ہے؟ صوبے کا وزیراعلیٰ اور گورنر اپنے گھر جانے کے قابل نہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ ڈی آئی خان کا علاقہ شام کے بعد حکومت کے اختیار میں نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں 17سالوں سے پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، کراچی شہر کی 40 فیصد آبادی کے گھر پانی نہیں آتا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکمران عوام کے ووٹوں سے نہیں آئے، اس لیے مسائل قابو میں نہیں آرہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ن لیگ سے35 سال تعلق رہا جب تک قانون کی بالادستی کا نعرہ تھا تب تک ساتھ دیا، عوام کو معاشی دلدل سے نکالنے کےلیے آئین اور قانون کا راستہ اپنانا ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ
پڑھیں:
جارحیت گیدڑ بھبکی‘ بھارت کبھی پانی بند نہیں کرسکتا،شاہد خاقان
کراچی (قمر خان) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت گیدڑ بھبکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر مودی کو بھی تو سیاست میں زندہ رہنا ہے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور سندھ طاس معاہدہ بھارت کی بقا کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا پاکستان کیلئے‘ بھارت کبھی بھی دریائے سندھ کا پانی بند کرنے جیسا انتہائی اقدام نہیں کرسکتا۔ قبل ازیں اپنی پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسمٰعیل کی رہائش گاہ پر سینئر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کینال‘ کارپوریٹ فارمنگ و دیگر موضوعات پر ہر کوئی بات کر رہا مگر کسانوں کی بات عوام پاکستان پارٹی کے علاوہ کوئی نہیں کررہا جو گندم اگاکر بھی پریشان ہیں کہ اب ان سے گندم لینے والا کوئی نہیں حالانکہ ملک میں گندم کی فصل اب بھی ملکی ضروریات کے لئے ناکافی ہے اور دسمبر جنوری میں ایک بار پھر ہم باہر سے مہنگے داموں گندم امپورٹ کر رہے ہوں گے مگر ہم اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسی طور تیار نہیں جن کی فصل کی قیمت 4 ہزار سے کم ہوکر 21یا 22 سو روپے پر پہنچا دی گئی جبکہ لاگت بڑھ چکی ہے کیونکہ صرف کھاد کی قیمت میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عوام کا کوئی بھی نہیں سوچتا‘ سب کو محض یہ فکر لاحق رہتی ہے وہ کیسے اقتدار میں آسکتا ہے یا اقتدار میں ہے تو کیسے اسے طول دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا حکومتیں لانے اور گرانے کا سلسلہ بند کرکے عوام کی حاکمیت اور اس کی اہمیت تسلیم کرنا ہو گی‘ سب کو آئین اور قانون کے طابع رہ کر کام کرنا ہوگا‘ کسی ادارہ کو آئین و قانون سے بالاتر رکھنے کا عمل اب ترک کرنا ہوگا۔