13 سال بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں بڑی پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسلام آباد(این این آئی)پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، دونوں ممالک کے درمیان سیاسی مشاورتی اجلاس 17 اپریل کو بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں منعقد ہونے کا امکان ہے۔ یہ اجلاس 13 سال بعد ہو رہا ہے، کیونکہ آخری سیاسی مشاورتی اجلاس 2012 میں ہوا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں پاکستان کی جانب سے سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ شرکت کریں گی، جبکہ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو ادارہ جاتی ٹریک پر لانے کی تجویز بھی زیر غور آئے گی۔ اس کے علاوہ، اجلاس میں مشترکہ وزارتی کمیشن کی بحالی پر بھی بات چیت کی جائیگی۔سیاسی مشاورتی اجلاس کے بعد پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار 22 سے 24 اپریل تک بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے۔ اس دورے میں دونوں ممالک کے مابین مزید اقتصادی اور سیاسی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے بات چیت کی جائے گی۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان اس اجلاس اور دورے کی متوقع پیش رفت سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری کی امید ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے بنگلہ دیش کے کے درمیان
پڑھیں:
پاکستان سے معاہدے کے بعد سعودی وزیر دفاع کا اہم بیان سامنے آگیا
ریاض/اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں ایک اہم دفاعی معاہدہ دستخط کیا ہے جسے “Strategic Mutual Defence Agreement” کہتے ہیں، جس کے تحت اگر کسی ایک ملک پر حملہ کیا جائے گا تو اسے دونوں ممالک کے خلاف حملہ سمجھا جائے گا۔ معاہدے کی تقریب میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف موجود تھے۔
اس معاہدے کے حوالے سے سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے:
“سعودیہ اور پاکستان۔۔
جارح کے مقابل ایک ہی صف میں۔۔
ہمیشہ اور ابد تک‘‘ـ
خالد بن سلمان کا یہ بیان معاہدے کی معنویت کو ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک اب نہ صرف سکیورٹی تعاون کو بہتر کریں گے بلکہ مل کر دفاع اور جارحیت کی صورت میں مشترکہ ردعمل دینے کے عہدی دار ہوں گے۔
معاہدے کی تفصیلات میں یہ بات شامل ہے کہ دونوں طرف فوجی تعاون کو مضبوط کیا جائے گا، مشاورت ہوگی، مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جائے گی، اور خطے میں وہ خطرات جن سے دونوں ممالک متاثر ہوں، ان کے خلاف مل کر تیاری کی جائے گی۔
ریاض میں یہ معاہدہ اُس پسِ منظر میں آیا ہے جب خلیجی ممالک اور پاکستان خطے میں بڑھتی ہوئی سلامتی کی کشیدگی، اسرائیل-قطر تنازعے، اور امریکا کے ساتھ دفاعی تعلقات کے حوالے سے متنوع متبادلات تلاش کر رہے ہیں۔
یہ دفاعی معاہدہ محض ایک واقعے یا حملے کا ردِعمل نہیں، بلکہ طویل المدتی تعلقات اور مشترکہ دفاع کی حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے۔
https://x.com/kbsalsaud/status/1968431271387787707?s=48&t=jPbJDKkwqDUusoO_M1Urxw
معاہدے سے سعودی عرب اور پاکستان دونوں کو علاقائی سکیورٹی میں ایک دوسرے کے تعاون کی ضمانت ملتی ہے۔
خالد بن سلمان کی بیان بازی نے عوامی جذبات کو بھی نمایاں کیا کہ اب دونوں ممالک “ایک صف” میں کھڑے ہوں گے، خاص طور پر جارحیت کی صورت میں۔