محبت میں دھوکا ملا، سحر ہاشمی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اداکارہ سحر ہاشمی نے محبت میں دھوکا ملنے کا چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوابوں کا ساتھی اب بھی ڈھونڈ رہی ہوں۔
ابھرتی ہوئی اداکارہ سحر ہاشمی نے مختصر عرصے میں ڈرامہ انڈسٹری میں اپنی جگہ بنائی، وہ حال ہی میں مشہور ٹی وی شو کے عید اسپیشل ایپیسوڈ میں شریک ہوئیں جہاں انہوں نے اپنے کیریئر، ذاتی زندگی اور محبت کے تجربات پر کھل کر بات کی۔
سحر ہاشمی اپنی خوش مزاجی، صاف گوئی اور دوستانہ لہجے کے لیے جانی جاتی ہیں، انہوں نے جاندار اداکاری سے ناظرین کی توجہ حاصل کی اور اب ان کا شمار ان نئی اداکاراؤں میں کیا جا رہا ہے جن سے شائقین کو بڑی توقعات ہیں۔
اداکارہ نے انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ میرا دل محبت میں ٹوٹ چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کالج کے دنوں میں مجھے ایک شخص سے محبت ہو گئی تھی لیکن اس شخص نے مجھے رد کر دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے کالج کے شروع میں ہی ایک لڑکے کو پسند کیا، مگر اس نے مجھے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ وہ مجھ سے 5-6 سال بڑا ہے اور وہ اس رشتے کو سنجیدگی سے نہیں دیکھتا۔
انہوں نے کہا کہ خوبصورتی یا معصومیت کسی کو دھوکے سے نہیں بچا سکتی، محبت میں دھوکہ ملنا انسان کو اندر سے توڑ دیتا ہے، لیکن میں نے اس سے سیکھا کہ اپنی قدر کرنا سب سے اہم ہے۔
سحر نے مزید کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ میرا شوہر خوبصورت ہو، مجھ سے محبت کرے، میرا خیال رکھے اور سب سے اہم بات یہ کہ وہ میرے غصے کو برداشت کر سکے کیونکہ میں جلدی غصہ ہو جاتی ہوں۔
انہوں نے ہنستے ہوئے مزید کہا کہ اگر اس کے بال اچھے ہوں تو بہت خوشی ہوگی اور مجھے اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ وہ مجھ سے کم کماتا ہے، بس نیت صاف ہونی چاہیے۔
سحر کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور مداحوں کی بڑی تعداد ان کی ایمانداری اور جرات کی تعریف کر رہی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کیخلاف سخت قوانین تیار کرلیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا،دھوکا اور جعلسازوں کیخلاف سخت سزاوں کے قوانین تیار کر لیے، جس کے آرڈیننس کی تفصیلات سامنے آگئیں ہیں۔
پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف امووایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025 وزیر اعلیٰ کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کو ارسال کر دیا۔ جس کو آج منظوری کیلیے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی قبضہ، جعلسازی، دھوکہ یا زبردستی جائیداد ہتھیانے پر 5 سے 10 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے جبکہ جائیداد پر غیرقانونی قبضہ دلانے یا فروخت میں معاونت پر 1 سے 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق کمپنی، سوسائٹی یا ادارے کی جانب سے جرم ثابت ہونے پر ذمہ دار افسران بھی سزا کے مستحق ہوں گے، جائیداد کے مالک کو شکایت براہِ راست متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے پاس جمع کرانی ہوگی۔
آرڈیننس کے مطابق ہر ضلع میں تنازعات کے حل کے لیے ڈسٹرکٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی قائم کی جائے گی، جس کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جبکہ ممبران میں ڈی پی او، اے ڈی سی ریونیو اور متعلقہ افسران شامل ہوں گے۔
کمیٹی کو ریکارڈ طلبی، سماعت، اور جائیداد کے تحفظ کے لیے فوری انتظامی کارروائی کا اختیار حاصل ہوگا جبکہ کمیٹی 90 دن میں شکایت نمٹانے کی پابند ہوگی، کمشنر کی منظوری سے مزید 90 دن کی توسیع ممکن ہوسکے گی۔
آرڈیننس کے مطابق فریقین کو کمیٹی کے سامنے خود پیش ہونا لازمیہ ہوگیا، وکیل کے ذریعے نمائندگی عام طور پر منظور نہیں ہوگی، کمیٹی کی رپورٹ یا سمجھوتہ تحریری طور پر پراپرٹی ٹریبونل کو بھیجا جائے گا۔
آرڈیننس کے مطابق تنازع حل نہ ہونے کی صورت میں کمیٹی 30 دن کے اندر کیس ٹریبونل کو ریفر کرے گی، جھوٹی یا بدنیتی پر مبنی شکایت پر 1 سے 5 سال قید اور جائیداد کی ویلیو کے 25 فیصد تک جرمانہ ہوگا۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ صوبے بھر میں پراپرٹی ٹریبونلز قائم کیے جائیں گے، ہر ضلع میں کم از کم ایک ٹریبونل ہوگا، ٹریبونل کے سربراہ ہائی کورٹ یا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رہ چکے افسران ہوں گے۔
آرڈیننس کے تحت ٹریبونل کو سول کورٹ اور سیشن کورٹ کے برابر اختیارات حاصل ہوں گے۔ ٹریبونل غیرقانونی قبضے کے مقدمات 90 دن میں نمٹانے کا پابند ہوگا۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ ٹریبونل جائیداد کی واپسی، منافع اور معاوضہ ادا کرنے کے احکامات جاری کر سکے گا، قبضہ چھڑانے کے لیے پولیس یا سرکاری اداروں کی مدد سے زبردستی کارروائی کی جا سکے گی۔
آرڈیننس کے مطابق ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دو رکنی بینچ کے سامنے اپیل دائر کی جا سکے گی جبکہ آرڈیننس کا مقصد شہریوں کی جائیداد کے قانونی مالکانہ حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔