کسی کارکن کو کچھ ہوا تو ذمہ دار ریاستی ادارے اور حکومت ہونگی، اختر مینگل
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
لکپاس میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ کارکن جہاں پھنس چکے ہیں وہیں دھرنا دیں۔ ایک بھی کارکن کو نقصان ہوا، تو اسکی ذمہ داری ریاستی ادارے اور صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے کوئٹہ کے داخلی راستوں پر کنٹیرز کے ذریعے بندش کے باعث لکپاس میں دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ میں رکاؤٹوں کی وجہ سے لکپاس پر دھرنا جاری رہے گا۔ آج سے بلوچستان کے تمام اضلاع میں پارٹی کارکنوں کا دھرنا شروع ہوگا۔ جب تک ہمیں کوئٹہ کی طرف لانگ مارچ کرنے نہیں دیں گے، لکپاس پر دھرنا بدستور جاری رہے گا۔ چاہے دس دن لگے، مہینے لگے، دھرنا جاری رہے گا۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہمارے ایک بھی کارکن کو نقصان ہوا، تو اس کی ذمہ داری ریاستی ادارے اور صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن جس جس علاقے میں پھنس چکے ہیں، وہی دھرنا دیکر بیٹھ جائیں۔ دوسری جانب کوئٹہ پولیس نے سریاب روڈ کوئٹہ میں برمہ ہوٹل کے قریب واقعہ ایک گھر کا محاصرہ کیا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا۔ جس پر پولیس نے رہنماؤں کا محاصرہ کر لیا۔ علاوہ ازیں پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں جمع ہونے والے بی این پی کارکنوں کے خلاف بھی کارروائی شروع کر دی ہے۔ کوئٹہ میں ہزارگنجی کے مقام پر جمع ہونے والے کارکنوں پر پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ اسی طرح بی این پی کے 20 کارکنوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اختر مینگل پولیس نے کہا کہ
پڑھیں:
شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں وقت کے ساتھ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں، اب انڈسٹری میں لوگ پیسے لگا کر ڈرامے اور سیریلز بناتے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
غزالہ جاوید نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر اور شوبز انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ ماضی میں جب معروف فنکار معین اختر حیات تھے تو اس وقت انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے شمولیت کی پیشکشیں ہوئیں، متعدد لوگ ان کے گھر آئے اور انہیں اپنی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، تاہم معین اختر نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا حصہ نہ بنیں کیونکہ ایک فنکار سب کا ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی ایک کا نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق معین اختر نے کہا کہ فنکار کا دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ سب سے پیار کرتا ہے اور سب اس سے محبت کرتے ہیں، اس لیے خود کو کبھی محدود نہ کریں۔
اپنے کیریئر کے آغاز کے حوالے سے غزالہ جاوید نے بتایا کہ اس وقت ڈراموں کا معیار بہت اعلیٰ تھا، پی ٹی وی پر مہینوں ریہرسل کی جاتی تھی، لیکن وہ اتنی محنت کرنے کی خواہش مند نہیں تھیں، اسی لیے چند سیریلز کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ڈراموں میں مزید کام نہیں کریں گی۔
اداکارہ کے مطابق ایک موقع پر معین اختر نے انہیں مزاحیہ اسکٹ میں کام کرنے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ ڈرتی تھیں کہ اتنے بڑے فنکار کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور وہ زیادہ محنت بھی نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم بعد میں وہ راضی ہوگئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل لوگ پیسے دے کر انڈسٹری میں آرہے ہیں، ڈرامے اور سیریلز بنارہے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں شوبز میں آنے پر گھر والے اعتراض کرتے تھے اور واویلا مچ جاتا تھا، لیکن آج کل وہی لوگ چاہتے ہیں کہ اگر کوئی جاننے والا شوبز میں ہے تو وہ اس کے ذریعے کام حاصل کرلیں۔
اداکارہ کے مطابق اب جو نئی اداکارائیں آرہی ہیں وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور انہیں پرانی نسل کی طرح پابندیوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔