پائیدار ترقی کیلئے سٹرکچرل ٹرانسفارمیشن نا گزیر ہے؛ ہمایوں اختر خان
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : سابق وفاقی وزیرِ تجارت ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں غربت تب ہی کم ہوگی جب ہم 7سے8فیصد کی شرح سے ترقی کریں گے لیکن موجودہ معاشی ڈھانچے میں یہ ممکن نہیں ،ٹیرف کے معاملے میں رعایت حاصل کرنے کے لئے ہمیں بلا تاخیر امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنا ہوں گے ۔
ایک انٹر ویو میں ہمایوں اختر خان نے کہا کہ نئی منڈیاں ڈھونڈنا آسان نہیں ہے،2007میں میرے دور وزارت میں چین سے فری ٹریڈ کا معاہدہ ہوا، دیگر جن ممالک کے ساتھ چین نے یہ معاہدہ کیا انہوں نے تو چین کی منڈیوں میں اپنی جگہ بنا لی لیکن پاکستان گزشتہ17 سال میں اس پر خاطر خواہ کام نہیں کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چین سے بھی کچھ رعایتیں لینا ہوں گی ، ٹیرف کے معاملے پر امریکہ کے ساتھ بھی مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھ کے درمیانی راستہ نکالنا ہوگا کیونکہ ہم امریکہ کو تقریباً 5.
بہت بڑے ہاسپٹل کے سربراہ کو کورونا ہو گیا
انہوں نے بتایا کہ چین کے اوپر تقریباً 36 فیصد اور یورپ پر 20 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے اس کے نتیجے میں بڑے ممالک میں تو ٹریڈ وار شروع ہو جائے گی لیکن ہم اس کے متحمل نہیں ہوسکتے، اگر یہ ٹیرف قائم رہتے ہیں تو ہمیں چین، کمبوڈیا، ویتنام جیسے ممالک کے مقابلے میں کچھ سبقت تو ملی ہے لیکن وہیں بھارت ، ترکیہ، مصر جیسے ممالک کے مقابلے میں ہماری سبقت منفی میں گئی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے صنعتی شعبے کو دوبارہ کھڑا کرنا ہے کیونکہ اس کا جی ڈی پی میں حصہ مسلسل گر رہا ہے ،ٹیکس ریونیو اور نوکریوں کا بڑا حصہ اسی شعبے سے آتا ہے۔
عید الاضحیٰ کس روز، کس کس کی چھٹی ماری جائے گی
ہمایوں اختر خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں پیٹرو کیمیکل ، اسٹیل ملز،مشین ٹولزفیکٹریاں نہیں ہیں جس پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے ، ہمیں مشکلات کی دلدل سے نکلنا ہے تو ہمیں مینوفیکچرننگ بیسڈ گروتھ پر توجہ دینا ہو گی ۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ہمایوں اختر خان انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی صدیق انجم و دیگر کے خلاف مقدمہ میں ایف آئی اے رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا، دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے کی خصوصی عدالت میں مقدمہ کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناعی برقرار رکھا۔ جسٹس بابر ستار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اِس رپورٹ میں کس طرح کی زبان لکھی گئی ہے۔ کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ ایف آئی اے وکیل نے کہاکہ نہیں جج کی جانب سے نہیں، اْنکے بھانجے نے کمپلینٹ فائل کی تھی، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے کہ ایف آئی اے کی پوری رپورٹ ہی جج کے Grevienices پر ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی۔