26 نومبر احتجاج: پی ٹی آئی کے 88 کارکنان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی آئی کے 88 کارکنان کو شناخت پریڈ کے بعد انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر سپرا کے سامنے ملزمان کو پیش کیا گیا جہاں پراسیکوشن نے تمام ملزمان کی شناخت کرانے کے بعد جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔
پراسیکوشن نے موقف اختیار کیا کہ ملزمان سے اسلحہ اور دیگر اشیاء برآمد کرنی ہیں۔
عدالت نے پراسیکوشن کی درخواست پر پی ٹی آئی کارکنان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
پی ٹی آئی کارکنان کی طرف سے وکلاء انصر کیانی، سردار محمد مصروف، زاہد ڈار اور مرتضی طوری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف تھانہ کوہسار اور ترنول میں مقدمات درج ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے شیر افضل مروت سے متعلق سخت ریمارکس، وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے قرار دیا کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا مؤقف تھا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے کیس سے متعلق ریمارکس دیے کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب جسٹس صلاح الدین پنور جسٹس ہاشم کاکڑ جسمانی ریمانڈ سپریم کورٹ عمران خان