لاہور کے بڑے اسپتالوں میں ادویات اور سہولتوں کے فقدان کی تحقیقات
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
لاہور کے بڑے اسپتالوں میں ادویات کی عدم دستیابی اور سہولتوں کے فقدان کی تحقیقات پولیس کی اسپیشل برانچ کو سونپ دی گئی۔
ذرائع اسپیشل برانچ کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز کے احکامات کے بعد اسپتالوں کی انسپکشن شروع کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق شہر کے بڑے اسپتالوں میں اسپیشل برانچ کے اہلکار مریضوں اور تیمار داروں سے بھی تفصیلات حاصل کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسپیشل برانچ کے اہلکار پروفیسرز اور سینئر ڈاکٹرز کا حاضری ریکارڈ بھی اکٹھا کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسپیشل برانچ تمام اسپتالوں میں تحقیقات کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو رپورٹ پیش کرے گی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کو اسپتالوں میں ادویات کی عدم دستیابی اور سہولتوں کے فقدان کی شکایات ملی تھیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسپتالوں میں اسپیشل برانچ کے مطابق
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
—فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کر دی۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب انکوائری کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن کی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، نیب امتحانات سے متعلق انکوائری نہیں کر سکتا ہے، نیب کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات میں بھی کرپشن ثابت کرنا ہوگی۔
دوران سماعت جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کوئی کسی کے خلاف شکایت کرتا ہے تو نیب کیا پورے پاکستان کے خلاف تحقیقات شروع کردے گا، قانون کے مطابق امتحانات کی مارک شیٹس کو تحفظ حاصل ہے نیب جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب وزیراعظم کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتا ہے، کیونکہ قانون کے مطابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو قانون تحفظ دیتا ہے۔
عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر سے سوال کیا گیا کہ 6 سال میں نیب نے ملزمان کے خلاف کیا مواد اکٹھا کیا ہے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مجھے جنوری 2025ء میں انکوائری ملی ہے، وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا تو وہ عدالت آگئے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ سپریم کورٹ ملزمان کے خلاف انکوائری بند کر چکی ہے، نیب تحقیقات نہیں کرسکتا۔ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا 10، 10 سال کیس کی تحقیقات میں لگ جائیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب کے ایک ایک تفتیشی افسر کے پاس 20، 20 انکوائریاں ہیں، تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ جس نے سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کے خلاف شکایت کی اس کے نہ تو شناختی کارڈ کی کاپی لی نہ حلف نامہ لیا۔
واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن و دیگرنے نیب انکوائری کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔