بانی پی ٹی آئی کے معاملے پر امریکا سےکوئی دباؤ نہیں ہے: طارق فضل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نےکہا ہےکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے معاملے پر امریکا سےکوئی دباؤ نہیں ہے، نہ ہی کوئی ملک دوسرے ملک پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔
نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرپارلیمانی امورڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ امریکا سے آئے وفدکی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی یا نہیں، البتہ بانی پی ٹی آئی کی ملاقاتوں پر کوئی پابندی نہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حق ہے وہ یہاں آئیں لوگوں سے ملیں، سیاست کریں۔
طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بعض لوگ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی کرتے ہیں، مجھ سمیت ہرپاکستانی اس کی مذمت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پروپیگنڈا کرتی ہےکہ لوگوں کوبانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جاتا، پی ٹی آئی کے اپنےاندورنی اختلافات ہیں، ایک گروہ دوسرے کا راستہ روکتا ہے
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
پی ٹی آئی کے لاہور میں مجوزہ جلسے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ ان کی تحریک کا نقطہ عروج ہے تو پھر اس کو پشاور میں کریں اور پورے پاکستان کو بہت بڑا مجمع اکٹھا کرکے دکھائیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے 5 اگست کو لاہور میں جلسے کے اعلان سے مایوسی ہوئی ہے کیونکہ انہوں نے اس روز کو اپنی تحریک کا نقطہ عروج قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے بیٹے پاکستان آئے تو ان کا کیا انجام ہوگا؟ رانا ثنااللہ نے خبردار کردیا
’ہم بھی سوچتے تھے کہ کیا ہوگا یہ کیا کریں گے، اب بات نکلی ہے کہ ایک بڑا مجمع اکٹھا کرتے ہوئے جلسہ کریں گے، تو بھائی اس کو پشاور میں کریں، بہت بڑا مجمع اکٹھا کریں، دکھائیں پورے پاکستان کو سب کو کہ ہم نے یہ اکٹھا کیا ہے۔‘
"پشاور میں جا کر جلسہ کریں اور مجمع اکٹھا کریں،" رانا ثنا اللہ کا پی ٹی آئی کو مشورہ#ARYNews #11thHour pic.twitter.com/zwvemgQRJk
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) July 23, 2025
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اب کہتی ہے کہ لاہور میں جلسہ کرنا ہے، تو آپ پشاور میں کیوں نہیں کرتے، آپ بنوں میں کیوں نہیں کرتے، نوشہرہ میں کیوں نہیں کرتے، سوات میں کیوں نہیں کرتے، اگر آپ نے لاہور میں جا کر کرنا ہے تو پھر ٹھیک ہے لاہور کی انتظامیہ سے بات کریں، ان کو درخواست دیں۔
’ان کو یقین دہانی کروائیں کہ آپ وہاں پہ اکٹھے ہوکے پھر کسی طرف حملہ آور نہیں ہوں گے، اگر ان کو یقین دہانی آپ کروادیتے ہیں تو میں تو کہوں گا کہ ٹھیک ہے ان کو اجازت دیدیں، لیکن یہ ایک سبجیکٹیو بات ہے کہ آیا ان کی اس بات پر اعتماد کیا جاسکتا ہے یا نہیں کیا جاسکتا، لاہور کی انتظامیہ اس کے بارے میں بہتر فیصلہ کرے گی۔‘
مزیدپڑھیں:
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا مؤقف تھا کہ خان صاحب برصغیر میں کوئی پہلی تحریک نہیں چلانے لگے، سو سال تک مسلمانوں بلکہ اس میں ہندو بھی شامل تھے جنہوں نے انگریزوں کیخلاف تحریک چلائی، اس کے بعد 70 سالوں میں مسلم لیگ ن نے اور پیپلز پارٹی نے بھی اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں کیخلاف تحریک چلائی ہے۔
’اگر یہ خود نہیں سمجھ رہے تو ان کو چاہیے تھوڑا دیکھ لیں پڑھ لیں کسی سے مشورہ کرلیں، جیل میں کتابیں پڑھنا ضروری نہیں ہوتا، وہاں پہ سوچ وبچار کریں، ایکسرسائز کریں، جب ایک آدمی جیل میں بیٹھا ہے تو تحریک تو اس کی چل رہی ہے، اور علیحدہ سے کون سی تحریک چلانی ہے۔‘
مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ روکنے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر
رانا ثنا اللہ کے مطابق کسی آدمی کا جیل میں ہونا یا اس کی پارٹی کے لوگوں کا جیل میں ہونا یا ان کے خلاف مقدمات کا چلنا، یا ان کا تاریخوں پہ پیش ہونا، بری ہونا، سزا ہونا، یہ سب بذات خود ایک تحریک ہے۔ ’اب پتا نہیں 5 تاریخ کو یہ کیا کرنا چاہتے تھے اور اب جلسے پہ بات آگئی ہے۔‘
رانا ثنا اللہ نے 9 مئی کے ایک مقدمے میں شاہ محمود قریشی کی بریت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شواہد کی بنیاد پر فیصلہ ہوتا ہے، اور اس روز وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ کراچی میں موجود تھے، لہذا وہ نہیں سمجھتے کہ ان کی بریت میں کسی سیاسی شماریات کا کوئی عمل دخل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیبلشمنٹ برصغیر پی ٹی آئی تحریک جلسہ جیل رانا ثنا اللہ لاہور نقطہ عروج