افغانستان سے داخلے کی کوشش کرنے والے 8 دہشتگرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 5 اور 6 اپریل کی درمیانی شب اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خوارج کے ایک گروپ نے شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل سے پاکستان میں داخلے کی کوشش کی۔ اسلام ٹائمز۔ سیکیورٹی فورسز نے افغان بارڈر سے دہشت گردوں کی پاکستان میں داخلے اور دراندازی کو ناکام بناتے ہوئے جوابی کارروائی میں 8 خوارج کو ہلاک کردیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 5 اور 6 اپریل کی درمیانی شب اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خوارج کے ایک گروپ نے شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل سے پاکستان میں داخلے کی کوشش کی۔ سیکیورٹی فورسز نے خوارج کی پیش قدمی کو روکتے ہوئے جوابی کارروائی کی، جس کے دوران فائرنگ کے شدید تبادلے اور جھڑپ میں 8 خوارج ہلاک جبکہ چار زخمی ہوئے جنہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان متعدد بار دہشت گردوں کی دراندازی اور موجودگی کے حوالے سے افغان حکومت کو آگاہ اور مطالبہ کرچکا ہے ہے کہ دہشت گرد گروپس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغان حکومت سے بارہا مطالبہ کیا کہ وہ بارڈر مینجمنٹ کو یقینی بنائے اور اپنی سرزمین پر موجود پاکستان مخالف دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں دیگر خوارج کی موجودگی کے پیش نظر آپریشن کلین اپ جاری ہے اور سیکیورٹی فورسز وطن عزیز سے دہشت گردی کے خاتمے اور سرحدوں کی حفاظت کیلیے چوکس و پرعزم ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
اسلام آباد:کنٹرول لائن پر دراندازی کا ایک اور بھارتی جھوٹ بے نقاب ہوگیا، 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں دو مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے، وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں جس واقعے میں دو افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔
ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی تھی، ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے، یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی، مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔
اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں، اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا، ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے، ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا، بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔