پاکستان سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، انڈیکس میں 3 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز

کراچی: کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی پاکستان سٹاک ایکس چینج میں شدید مندی کا رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے۔
کاروبار کے آغاز پر ہی پاکستان سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھنے کو ملی، 100 انڈیکس 3297 پوائنٹس کی کمی سے ایک لاکھ 15 ہزار 499 کی سطح پر آگیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے آخری روز کاروبار کے آغاز پر سٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی، 1800 سے زائد پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 100 انڈیکس ایک لاکھ 20 ہزار 793 پوائنٹس کی حد کو چھو گیا۔

تاہم کاروباری روز کے اختتام پر سٹاک مارکیٹ میں اچانک مندی چھا گئی جس کے باعث ہنڈرڈ انڈیکس 146 پوائنٹس کی کمی کیساتھ ایک لاکھ 18 ہزار 791 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا تھا۔

سعودی سٹاک مارکیٹ بھی کریش کر گئی

دوسری جانب امریکی ٹیرف اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات سے سعودی سٹاک مارکیٹ بھی کریش کر گئی جس سے 500 ارب ریال کا نقصان ہوا ہے۔

سعودی بنچ مارک تاسی انڈیکس 700 پوائنٹس کمی سے 11200 پر بند ہوا، آئل کمپنی آرمکو کو شیئرز کی مد میں 340 ارب ریال کا نقصان ہوا، سعودی نیشنل بینک اور دیگر بڑی کمپنیوں کو بھی نمایاں نقصان ہوا۔

سعودی میڈیا کے مطابق قطر، کویت، مسقط اور بحرین کی سٹاک مارکیٹوں میں بھی گراوٹ پیدا ہو گئی، کویت سٹاک مارکیٹ میں 6.

6، قطر سٹاک مارکیٹ میں 5.5 فیصد کمی ہوئی، مسقط مارکیٹ انڈیکس میں 2.1 فیصد، بحرین سٹاک مارکیٹ میں 2.5 اور عمان میں 2.6 فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔

سعودی میڈیا نے مزید بتایا ہے کہ خلیجی سٹاک مارکیٹوں میں مئی 2020 کے بعد سب سے بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پاکستان سٹاک مارکیٹ میں پوائنٹس کی کمی

پڑھیں:

ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس معاملے کی براہ راست معلومات رکھنے والے چھ ذرائع نے اسے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیاروں کے پیکج کی پیشکش کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مملکت کے دورے کے دوران کیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ کا عنقریب سعودی عرب کا دورہ، مقصد 'بڑا کاروباری معاہدہ'

ہتھیاروں کے پیکج کی پیشکش کی یہ خبر اس پس منظر میں سامنے آئی ہے جب سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ایک وسیع معاہدے کے حصے کے طور پر ریاض کے ساتھ دفاعی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی ناکام کوشش کی تھی، جس میں سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی بات بھی کہی گئی تھی۔

(جاری ہے)

ٹرمپ کے غزہ منصوبے نے سعودی اسرائیل تعلقات کو پٹڑی سے اتار دیا، تجزیہ کار

بائیڈن کی تجویز میں چینی ہتھیاروں کی خریداری کو روکنے اور ملک میں بیجنگ کی سرمایہ کاری کو محدود کرنے کے بدلے مزید جدید امریکی ہتھیاروں تک رسائی کی پیشکش کی گئی تھی۔ روئٹرز اس بات کا تعین نہیں کر سکا کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ کی تجویز میں بھی ایسی ہی شرائط شامل ہیں۔

وائٹ ہاؤس اور سعودی حکومت کے مواصلاتی دفتر نے اس خبر کے متعلق فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

امریکہ سعودی دفاعی تعلقات میں اضافہ

ایک امریکی دفاعی اہلکار نے کہا، "صدر ٹرمپ کی قیادت میں مملکت سعودی عرب کے ساتھ ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔ ہمارے سکیورٹی تعاون کو برقرار رکھنا اس شراکت داری کا ایک اہم جزو ہے اور ہم سعودی عرب کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

"

اپنے پہلے دور میں، ٹرمپ نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کو امریکی ملازمتوں کے لیے اچھا قرار دیا تھا۔

روئٹرز فوری طور پر اس بات کا تعین نہیں کر سکا کہ اس پیشکش میں کتنے سودے نئے ہیں۔ دو ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے بہت سے پر کچھ عرصے سے بات چیت چل رہی ہے۔ مثال کے طور پر، سعودی عرب نے پہلی بار 2018 میں جنرل اٹامکس کے ڈرونز کے بارے میں معلومات کی درخواست کی تھی۔

ذرائع میں سے ایک کے مطابق، سی گارڈین طرز کے ایم کیو۔ نائن بی ڈرونز اور دیگر طیاروں کے متعلق کی 20 بلین ڈالر کی ایک ڈیل پر گزشتہ 12 مہینوں سے بات چیت ہو رہی ہے۔

تین ذرائع نے بتایا کہ امریکی دفاعی کمپنیوں کے کئی ایگزیکٹوز وفد دفاعی سودوں کے سلسلے میں خطے کا سفر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

امریکہ سعودی دیرینہ دفاعی تعلقات

امریکہ طویل عرصے سے سعودی عرب کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔

2017 میں، ٹرمپ نے مملکت کو تقریباً 110 بلین ڈالر کی فروخت کی تجویز پیش کی تھی۔ لیکن سن دو ہ‍زار اٹھارہ تک، صرف 14.5 بلین ڈالر کی فروخت شروع ہوئی تھی اور کانگریس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ان سودوں پر سوال اٹھانا شروع کر دیے تھے۔

خاشقجی کے قتل کے بعد سن دو ہزار اکیس میں بائیڈن انتظامیہ کے دوران، کانگریس نے سعودی عرب کو جدید ترین مہلک ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی اور مملکت پر یمن جنگ، جس میں بھاری شہری ہلاکتیں ہوئی تھیں، کو ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

امریکی قانون کے تحت، ہتھیاروں کے بڑے بین الاقوامی سودوں کو حتمی شکل دینے سے پہلے کانگریس کے اراکین کو ان کا جائزہ لینا چاہیے۔

بائیڈن انتظامیہ نے 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد عالمی تیل کی سپلائی متاثر ہونے کے بعد سعودی عرب کے بارے میں اپنا موقف نرم کرنا شروع کر دیا۔ جارحانہ ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی 2024 میں ہٹا دی گئی تھی، کیونکہ واشنگٹن نے حماس اسرائیل جنگ شروع ہونے کے بعد ریاض کے ساتھ زیادہ شراکت کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کیا۔

تین ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ مئی میں صدر ٹرمپ کے دورے کے دوران لاک ہیڈ مارٹن کے ایف تھرٹی فائیو جیٹ طیاروں کی فروخت کا معاہدہ بھی ہو سکتا ہے، جس میں سعودی عرب برسوں سے اپنی دلچسپی کا اظہار کرتا رہا ہے۔ تاہم ایک ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سودے کا امکان ذرا کم ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار
  • 12 ہزار سے زائد غیر قانونی مقیم افغانی ڈی پورٹ
  • پاک بھارت کشیدگی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ شدید مندی کاشکار
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج : 100 انڈیکس میں 1553 پوائنٹس کی کمی
  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی ، انڈیکس ایک لاکھ ، 15 ہزار سے نیچے آ گیا
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بڑی مندی کے ساتھ کاروبار کا آغاز
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بڑی مندی کے ساتھ کاروبار کا آغاز
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان، 1553 پوائنٹس کی کمی
  • پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا
  • مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم