بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سیاست سے اچانک ریٹائرمنٹ لینے کے اعلان نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچادی ہے۔ ایک ٹویٹ میں اس بات کا اعلان کیا گیا ہے کہ مودی نے سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے۔


دعویٰ: 

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک تصویر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹائمز ناؤ کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے 16 ستمبر 2025 کو ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔


تحقیق:

فیکٹ چیک کی ٹیم نے اس دعوے کی جانچ کی تو اس اطلاع کے حوالے سے کوئی بھی معتبر خبر یا بیان دستیاب نہیں ہوا۔ ٹائمز ناؤ کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایسا کوئی اعلان یا رپورٹ موجود نہیں ہے۔ وزیراعظم مودی اور پی ایم او انڈیا کے سرکاری اکاؤنٹس پر بھی ایسا کوئی بیان نہیں ملا۔


پس منظر:

یہ افواہ شو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما سنجے راؤت کے ایک بیان کے بعد پھیلی، جس میں انہوں نے 31 مارچ کو الزام لگایا تھا کہ آر ایس ایس چاہتا ہے کہ مودی ستمبر تک ریٹائر ہوجائیں۔ تاہم، بی جے پی اور آر ایس ایس نے اسے بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس نے واضح کیا کہ مودی 2029 تک وزیراعظم رہیں گے۔


ٹائمز ناؤ کا ردعمل:

ٹائمز ناؤ کی گروپ ایڈیٹر اِن چیف انوشکا کمار نے اس وائرل تصویر کی تردید کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ہمارا بنایا ہوا کوئی مواد نہیں ہے۔ یہ جعلی خبر پھیلانے کی کوشش ہے اور ہم نے اسے ایکس (ٹوئٹر) پر رپورٹ کر دیا ہے۔‘‘


نتیجہ:

یہ دعویٰ بالکل جعلی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹائمز ناؤ

پڑھیں:

وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست

سیلابی ریلے وسطی و جنوبی پنجاب میں تباہی مچا کر سندھ میں داخل ہونے پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں کو بھی خیال آگیا کہ انھیں اور کچھ نہیں تو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا خالی ہاتھ دورہ ہی کر لینا چاہیے۔

 اس لیے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ملتان، شجاع آباد اور جلال پور پیروالا کا دورہ کیا اور حکومتی امدادی سرگرمیوں پر عدم اطمینان کا اظہارکیا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ سیاست کا وقت تو نہیں، اس لیے عوام کو اپنے سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کے لیے آگے آنا ہوگا۔

انھوں نے ایک ریلیف کیمپ کے دورے پر کہا کہ پی ٹی آئی اس مشکل گھڑی میں متاثرین کے ساتھ ہے مگر انھوں نے متاثرین میں سلمان اکرم راجہ کی طرح کوئی امدادی سامان تقسیم نہیں کیا اور زبانی ہمدردی جتا کر چلتے بنے۔ سلمان اکرم راجہ نے اپنے دورے میں کہا کہ اس وقت جنوبی پنجاب سیلاب کی زد میں ہے اور سرکاری امداد محدود ہے، اس لیے میری عوام سے اپیل ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔

سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے باز نہیں آئے ، موصوف نے کہا کہ ٹک ٹاکر حکومتیں سیلاب زدگان کی مدد کرنے والے والنٹیئرز پر امدای سامان پر فوٹو نہ لگانے کی پاداش میں ایف آئی آر کاٹ رہی ہیں۔

پی ٹی آئی کے حامی اینکرز اور وی لاگرز نے بھی اس موقع پر سیاست ضروری سمجھی اور انھوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو اپنے وی لاگ اور انٹرویوز میں بٹھا کر یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ (ن) لیگ کی وفاقی اور صوبائی حکومت نے سیلاب متاثرین کو لاوارث چھوڑ رکھا ہے اور صرف دکھاوے کی امداد شروع کر رکھی ہے اور سیلاب متاثرین کو بچانے پر توجہ ہی نہیں دی گئی جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب میں بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور متاثرین کو بروقت محفوظ مقامات پر پہنچانے کی کوشش نہیں کی اور جب سیلابی پانی ان کے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوا تو ریلیف کا کام شروع کیا گیا۔

متاثرہ علاقوں میں ضرورت کے مطابق کشتیاں موجود تھیں نہ ریلیف کا سامان اور نہ ضرورت کے مطابق حفاظتی کیمپ قائم کیے گئے۔ یہ رہنما اس موقعے پر بھی سیاست کرتے رہے اور کسی نے بھی حکومتی کارکردگی کو نہیں سراہا بلکہ حکومت پر ہی تنقید کی۔ جب کہ وہ خود کوئی ریلیف ورک نہیں کرتے۔

پنجاب کے ریلیف کمشنر نے قائم مقام امریکی ناظم الامور کو پنجاب ہیڈ آفس کے دورے میں بتایا کہ پنجاب کو تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا ہے جس سے ساڑھے چار ہزار موضع جات متاثر 97 شہری جاں بحق اور تقریباً 45 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جن کے لیے متاثرہ اضلاع میں 396 ریلیف کیمپس، 490 میڈیکل کیمپس اور 405 وزیٹری کیمپس قائم کیے گئے جہاں سیلاب متاثرین کو ٹھہرا کر ہر ممکن امداد فراہم کی جا رہی ہے اور شمالی پنجاب کے متاثرہ اضلاع کے بعد جنوبی پنجاب کی سیلابی صورتحال پر حکومتی توجہ مرکوز ہے اور سیلاب متاثرین کے لیے تمام سرکاری وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے قدرتی آفت پر صوبائی حکومتوں کی امدادی کارروائیوں کو قابل ستائش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہمارے کسانوں، مزدوروں، خواتین اور بچوں نے غیر معمولی ہمت دکھائی ہے اس قدرتی آفت سے بے پناہ مسائل و چیلنجز نے جنم لیا ہے مگر حکومت متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

 خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی کارکردگی کا موازنہ پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکوتوں سے کیا جائے تو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ خیبر پختونخوا کے برعکس پنجاب و سندھ کی حکومتوں نے سیلابی صورت حال دیکھتے ہوئے تیاریاں شروع کردی تھیں اور حفاظتی انتظامات کے تحت متاثرہ علاقوں میں سیلاب آنے سے قبل خالی کرنے کی اپیلیں کی تھیں مگر اپنے گھر فوری طور خالی کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

غریب اپنے غیر محفوظ گھر خالی کرنے سے قبل بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں، انھیں حکومت اور انتظامیہ پر اعتماد نہیں ہوتا کہ وہ واپس اپنے گھروں کو آ بھی سکیں گے یا نہیں اور انھیں سرکاری کیمپوں میں نہ جانے کب تک رہنا پڑے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر قدرتی آفت پر حکومتی اور اپوزیشن دونوں طرف سے سیاست ضرور کی جاتی ہے اور غیر حقیقی دعوے کیے جاتے ہیں اور عوام کو حقائق نہیں بتائے جاتے۔ حکومت نے بلند و بانگ دعوے اور اپوزیشن نے غیر ضروری تنقید کرکے اپنی سیاست بھی چمکانا ہوتی ہے اور دونوں یہ نہیں دیکھتے کہ یہ وقت سیاست کا ہے یا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ: پاکستان ٹیم کی اسٹیڈیم روانگی اچانک روک دی گئی
  • ایشیا کپ: پاک یو اے ای میچ ہوگا یا نہیں، ایشین کرکٹ کونسل بھی تذبذب کا شکار
  • جون کے بعد ٹرمپ کا مودی کو پہلا فون، سالگرہ پر مبارکباد دی
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • نریندر مودی کی 75ویں سالگرہ پر ٹرمپ کی مبارکباد، مودی کا اظہار تشکر
  • وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست
  • اب جنازوں پر سیاست ہو رہی ہے: علی امین گنڈاپور
  • ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں :اسحاق ڈار
  • ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر15 ارب ڈالر کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی