پنجاب کے مختلف شہروں کے لئے 1500 الیکٹرک بسیں چلانے کے پروجیکٹ کی اصولی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی زیر صدارت ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں مختلف شہروں کے لئے 1500الیکٹرک بسیں چلانے کے پروجیکٹ کی اصولی منظوری دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب کے دور دراز بڑے شہروں میں مرحلہ وار الیکٹرک بسوں پر مشتمل ٹرانسپورٹ سسٹم شروع کیا جائے گا، اجلاس میں پہلے مرحلے میں 380 الیکٹرک بسوں کی خریداری کا عمل جلد از جلد مکمل کرنے کا حکم دیا گیا، پہلے مرحلے میں لاہور اور گوجرانوالہ میں الیکٹرک بسیں چلائی جائیں گی۔
اجلاس میں سرگودھا، شیخوپورہ، سیالکوٹ، گجرات، رحیم یار خان، ڈی جی خان سمیت چھ اضلاع میں نئے ٹرانسپورٹ سسٹم پر اتفاق کیا گیا جب کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے لاہور، گوجرانوالہ الیکٹرک بس سروس کے لئے اگلے جون تک کی ڈیڈلائن مقرر کر دی۔
فیصلہ کیا گیا کہ فیصل آباد میں اورنج اور ریڈ بس سروس شروع کی جائے گی، سمندری روڈ تا سرگودھا روڈ ریڈ بس سروس اور جڑانوالہ تا جھنگ روڈ اورنج بس سروس شروع کی جائے گی۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ مریم نواز نے فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں الیکٹرک بس کے ٹریک کے لئے پلان طلب کر لیا۔
اجلاس میں لاہور میں یلیو لائن الیکٹرک بس کے ٹریک کی پلاننگ کے لئے 15روز کی مہلت دی گئی جب کہ مریم نواز نے الیکٹرک بسوں کے چارجنگ اسٹیشن قائم کرنے کے لیے پلان بھی طلب کر لیا۔
وزیر اعلیٰ نے لاہور میں جدید ترین ٹرانسپورٹ ٹاور کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کی منظوری بھی دی، اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب کی وزیر اعلیٰ ہوں، لاہور ہی نہیں، باقی شہروں کے عوام کا بھی جدید ٹرانسپورٹ سسٹم پر پورا حق ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ خواہش ہے کہ پنجاب کے ہر بڑے شہر میں شاندار اور جدید ترین بس سسٹم موجود ہو، ترقی کے سفر میں سب کو شریک کرنے کے لئے دیگر شہروں میں الیکٹرک بس چلائی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الیکٹرک بس اجلاس میں وزیر اعلی کے لئے
پڑھیں:
مختلف شہروں میں موسلادھار بارش نے تباہی مچا دی
صوبہ پنجاب میں مون سون بارشوں سے تباہی مچا دی، جہلم، لیہ اور چکوال سمیت مختلف مقامات پر دیہات سے پانی کی نکاسی نہ ہوسکی۔ جہلم میں پانی گھروں، ڈیروں اورسکولوں میں داخل ہوگیا، کھڑی فصلیں،اجناس اورمویشیوں کا چارا خراب ہوگیا ، متاثرین بے بسی کی تصویر بن گئے۔
جہلم میں شدید بارش کے باعث پانی گھروں، ڈیروں اور اسکولوں میں داخل ہو گیا ہے جس سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ فصلوں کی تباہی اور مویشیوں کے چارے کی بربادی نے علاقے کے لوگوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ۔
کمالیہ شہر اور اس کے گرد و نواح کے نشیبی علاقے بارش کے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ کئی علاقوں میں فیڈر ٹرپ ہونے کی وجہ سے بجلی کی فراہمی معطل ہے جس سے عوام کو اضافی مشکلات کا سامنا ہے۔
لیہ میں تونسہ پل کا گائیڈ بند ٹوٹ جانے کی وجہ سے پانی بستیوں میں داخل ہو گیا جس سے مقامی رہائشیوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا ہے۔ متاثرین نے حکام سے فوری امداد کا مطالبہ کیا ہے۔
راجن پور کے پہاڑی علاقے میں موسلا دھار بارش کے بعد سیلابی نالے کاہا سلطان میں تیس ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے، جسکی وجہ سے سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، جس سے ماہی گیروں کی بستیاں ڈوب گئی ہیں اور حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھ گیا ۔ اس سے سیلاب کے مزید پھیلاؤ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔