لاہور ایئر پورٹ پر خواتین مسافروں اور کسٹم اہلکاروں کی ہاتھا پائی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
لاہور ائیرپورٹ پر خواتین مسافروں اور کسٹم اہلکاروں میں ہاتھا پائی ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: 16 سال سے مطلوب خطرناک اشتہاری ملزم لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار
نان کسٹم پیڈ قیمتی سامان روکنے پر کسٹم اہلکاروں اور خواتین مسافروں میں جھگڑا ہوا۔
کسٹم حکام نے خواتین سمیت 12 افراد پر کار سرکار میں مداخلت اور کسٹم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کروادیا۔
تھپڑ مارنے والی خاتون کو حراست میں لے لیا۔ خواتین گزشتہ رات غیر ملکی پرواز پر راس الخیمہ سے لاہور پہنچی تھیں۔
مزید پڑھیے: بحفاظت لاہور اترنے والے پی آئی اے کے طیارے کا لاپتا پہیہ کہاں سے ملا؟
کسٹم حکام کے مطابق ایک خاتون مسافر کسٹم اہلکاروں کو جوتے بھی مارے۔
حکام کے مطابق خواتین مسافروں نے سامان کلئیر نہ کرنے پر ہاتھا پائی کی۔
تاہم اس موقعے پر کسٹم اہلکاروں کو خواتین کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
لاہور ایئر پورٹ خواتین لاہور ایئرپورٹ لاہور ایئرپورٹ جھگڑا لاہور ایئرپورٹ ہاتھا پائی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لاہور ایئرپورٹ خواتین مسافروں لاہور ایئرپورٹ کسٹم اہلکاروں ہاتھا پائی
پڑھیں:
پیٹرول پمپ پر بجلی چوری؛ سیپکو اہلکاروں سمیت 7 ملزمان کیخلاف مقدمہ درج
پٹرول پمپ پر بجلی چوری کے معاملے میں سیپکو اہلکاروں سمیت 7 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ترجمان کے مطابق ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل لاڑکانہ نے ایک کارروائی میں بجلی چوری میں ملوث شکارپور بائی پاس پر سچل فیول اسٹیشن پر چھاپا مارا، جہاں فیول اسٹیشن پر میٹر بائی پاس کر کے بجلی چوری پکڑی گئی۔
ملزمان 6.68 کلو واٹ لوڈ براہ راست مین سپلائی لائن سے چوری کر رہے تھے، جس سے قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا۔ کارروائی میں غیر قانونی کنکشنز کو منقطع کر کے شواہد کو قبضے میں لے لیا گیا۔
ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل لاڑکانہ نے مجموعی طور پر 7 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ مقدمے میں محمد صالح شیخ اور دادا ریوا چند، اسٹیشن منیجرز رشید سومرو اور عبد الوہاب منگی نامزد ہیں۔ علاوہ ازیں مقدمے میں سیپکو کے ایس ڈی او محمد عمر، لائن سپرنٹنڈنٹ انیس احمد انڑ اور لائن مین عابد علی سومرو بھی نامزد کیے گئے ہیں۔
تمام ملزمان کے خلاف بدعنوانی ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جب کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔