عید پر زیادہ چھٹیاں کرنے والا ملازم دکاندار کے بیٹے کے تشدد سے جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
لاہور کے علاقے مناواں میں عید پر زیادہ چھٹیاں کرنے والے ملازم کو دکاندار کے بیٹے نے بہیمانہ تشدد کر کے قتل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق مناواں میں عید پر زیادہ چھٹیاں کرنے پر دکان ملازم پر مالک کے بیٹے نے بہیمانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں عبداللہ نامی نوجوان جاں بحق ہوگیا۔
مقتول کے والد شہزاد کی مدعیت میں مناواں پولیس نے قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ دکان مالک کے بیٹے اصغر نے عبداللہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
والد کے مطابق عبداللہ 9 سال سے دکان پر کام کررہا تھا۔ پولیس نے مقدمہ درج ہونے کے بعد ملزم کو گرفتار کر شعبہ تفتیش کے حوالے کردیا۔
ایس پی کینٹ نے ہدایت کی ہے کہ ملزم کو مضبوط چالان کے ساتھ عدالت میں پیش کیا جائے جبکہ انہوں نے والد کو انصاف کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے بیٹے
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا جس سے 1،700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔سندھ کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں بعض اضلاع ایک سال تک زیر آب رہے۔