بی این پی کا ایک مطالبہ تسلیم کرلیا لیکن ان کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، تاہم ’رائٹ ٹو اسمبل‘ کے استعمال کا اختیار حکومت کے پاس ہے اور سب کو اس آئینی اختیار کو تسلیم کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں بی این پی کی کال ہر بلوچستان میں شٹر ڈاؤن ہڑتال، لک پاس کے مقام پر دھرنا جاری
نوابزادہ میر اسرار اللہ خان زہری اور سردار کمال خان بنگلزئی نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں سرفراز بگٹی سے ملاقات کی، اور اس دوران بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے جاری احتجاج، مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے دونوں رہنماؤں کو سیاسی و انتظامی سطح پر کی جانے والی حکومتی کاوشوں سے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ اب تک سردار اختر مینگل کے ساتھ بات چیت کے تین دور ہوچکے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہاکہ حکومت نے بی این پی کی جانب سے پیش کیے گئے تین مطالبات میں سے ایک مطالبہ تسلیم کیا ہے، حکومت نے مسئلے کے سیاسی حل کی سنجیدہ کوشش کی لیکن دوسری جانب سے مثبت جواب نہیں آیا جس کی وجہ سے ڈیڈ لاک برقرار رہا۔
یہ بھی پڑھیں کوئٹہ لک پاس دھرنا: حکومتی وفد اور اختر مینگل کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
اس موقع پر وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی، میر اسرار اللہ خان زہری اور سردار کمال خان نے بلوچستان میں پائیدار قیام امن کے لیے اجتماعی کوششوں کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سیاسی رابطے اور بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اختر مینگل بی این پی احتجاج میر سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اختر مینگل بی این پی احتجاج میر سرفراز بگٹی وزیراعلی بلوچستان وی نیوز میر سرفراز بگٹی بی این پی
پڑھیں:
تین سال کے جبر کے باوجود کوئی عمران خان کی مقبولیت کم نہیں کر سکا، فواد چودھری
سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی حیثیت کو مان کر آگے بڑھا جائے، ان مذاکرات میں مولانا فضل الرحمان اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ کے پی کے سے جو سینیٹر منتخب ہوئے ان پر کیا کیا الزامات ہیں۔ امیر مقام کے بیٹے کو سینٹر بنوانے کیلئے علی امین گنڈاپور کے پاوں پکڑ لیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے نکتہ چینی کی ہے کہ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی نے اپنے سینیٹرز بنوانے کیلئے اتحاد کیا، امیر لوگوں کو سینٹرز بنوانے کیلئے تمام جماعتیں متحد ہو جاتی ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں فواد چودھری نے کہا کہ اس موقعے کو استعمال کرکے تمام سیاسی ایشوز پر بات ہونی چاہئے، اس صورتحال کے بعد ہمارے پاس دو راستے ہیں، یا تو ہم تنقید کرتے ہیں، یا پھر اس موقع کو سیڑھی کے طور پر استعمال کرکے آگے بڑھیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اُن کی نظر میں پی ٹی آئی، مسلم لیگ نون، پی پی پی کو آگے بڑھنا چاہیے اور سیاسی جماعتوں کو مل کر اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔
فواد چودھری کے مطابق تین سال کے ظلم اور جبر کے باوجود کوئی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مقبولیت کو ختم نہیں کرسکا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت کو مان کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی حیثیت کو مان کر آگے بڑھا جائے، ان مذاکرات میں مولانا فضل الرحمان اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ کے پی کے سے جو سینیٹر منتخب ہوئے ان پر کیا کیا الزامات ہیں۔ امیر مقام کے بیٹے کو سینٹر بنوانے کیلئے علی امین گنڈاپور کے پاوں پکڑ لیتے ہیں۔