حیدرآباد اور انٹر بورڈ کراچی کیلئے تعینات چیئرمین حضرات کی عہدہ سنبھالنے سے معذرت
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
حیدرآباد اور انٹر بورڈ کراچی کےلیے تعینات کیے گئے چیئرمین ڈاکٹر رفیق احمد چانڈیو اور محمد مصباح تنہیو نے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے سے معذرت کرلی ہے۔
اس طرح چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے سے انکار کرنے والوں کی تعداد تین ہوگئی ہے۔
اس سے قبل انٹر بورڈ کراچی کےلیے بھی مقرر کردہ چیئرمین برگیڈیئر (ر) وسیم اختر نے معذرت کرلی تھی۔ ان تینوں امیدواروں نے تلاش کمیٹی سے ٹاپ نمبرز بھی حاصل کیے تھے۔
ڈاکٹر رفیق ڈی جی شماریات کا عہدہ نہیں چھوڑنا چاہتے جبکہ مصباح تنہیو ایک نجی ڈگری ایوارڈنگ انسٹیٹیوٹ کا عہدہ چھوڑنے پر تیار نہیں تھے۔
اب حیدرآباد بورڈ سب سے زیادہ مسائل کا شکار ہوجائے گا کیونکہ وہاں کنٹرولر مسرور احمد زئی کو ہٹایا جاچکا ہے جبکہ سیکریٹری شوکت علی خانزادہ کا تعلق کالج ایجوکیشن سے ہے اور وہ ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں۔
انٹربورڈ کراچی اور حیدرآباد بورڈ کےلیے تین تین ناموں کا پینل بھیجا جائے گا۔
اس وقت سرچ کمیٹی نے اضافی پینل کےلیے جن ناموں کا انتخاب کیا ان میں پہلا نمبر فقیر محمد لاکھو کا ہے جو اس وقت کراچی میں ریجنل ڈائریکٹر کالجز کے عہدے پر تعینات ہیں، انہوں نے 55.
اس کے بعد ڈاکٹر شجاع نے 55.80، کرنل (ر) سید محمد علمدار رضا نے 55.40، ڈاکٹر ذوالفقار علی میمن نے 53.20، عابد علی مغل نے 52 اور سید ذولفقار علی شاہ نے 51.25 نمبرز حاصل کیے۔
اس کے بعد اضافی امیدواروں میں قاضی عارف علی نے 51، جاوید علی میمن نے 50.67، علی گوہر چانگ اور پیر سہیل احمد سرہندی نے مشترکہ طور 50 نمبر حاصل کیے تھے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بورڈ کراچی حاصل کیے کا عہدہ
پڑھیں:
لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
ایک وقت تھا جب کراچی میں اموات کا تعلق ٹارگٹ کلنگ، بھتے، چیھنا جھپٹی اور سیاست و قومیت سے ہوتا تھا لیکن پھر کراچی بدلا اور اس کی نئی کہانیاں سامنے آنے لگیں۔
یہ بھی پڑھیں: صحافی خاور حسین کی موت: قتل یا خودکشی؟
اب کوئی ٹینکر کے نیچے آجاتا ہے کوئی سیوریج لائن میں ڈوب جاتا ہے، کسی کو موبائل فون کے چکر میں مار دیا جاتا ہے لیکن ان سب مسائل سے بچنے کے بعد بھی اگر موت ہوتی ہے تو وہ طبعی یا خود کشی ہوتی ہے۔
چند روز قبل گلشن اقبال سے ایک وکیل دوست کی کال آئی جنہوں نے بتایا کہ آپ لوگ یہ خبر چلائیں تاکہ یہ لڑکی مل سکے، میں نے نذیراللہ محسود سے ہوچھا کہ کیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چھوٹا سا نالا ہے جس میں ایک لڑکی نے چھلانگ لگا دی ہے اب اس کی لاش نہیں مل رہی۔
پہلے مجھے لگا کہ شاید وہ گرنے کو غلطی سے چھلانگ لگانا بول گئے ہوں۔ یہ کہانی اس وقت تک اسی طرح لگ رہی تھی جیسے آئے روز کراچی میں سنی یا دیکھی جاتی ہے پھر میں نے وکیل دوست سے لوکیشن لی اور اس مقام پر پہنچ گیا۔
یہ ٹوٹا پھوٹا نالا ہے جس پر چھوٹا سا پل چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ میں آج نہیں تو کل گر جاؤں گا۔ اس پل کے نیچے سے نالا گزر رہا ہے جو نالہ کم کچرا کنڈی زیادہ لگ رہا ہے۔
مزید پڑھیے: کراچی: باپ کی بچوں کے ہمراہ خود کشی، وجہ سامنے آگئی
پل پر حفاظتی دیوار نہ ہونے کے برابر ہے۔ دور 50 فٹ کے فاصلے پر نالے میں ریسکیو اہلکار کچھ ڈھونڈ رہے ہیں۔
وہاں کے مقامی کباڑیے عزیز اللہ جن کی دکان اس نالے کے پاس ہی ہے ان سے راستہ پوچھا تو وہ ساتھ چل دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت اچھی لڑکی تھی جناح کالج سے ڈاکٹر بنی تھی اور اس کو کچھ عرصے میں اسکالر شپ پر امریکا جانا تھا۔
چلتے چلتے اس پل کی ٹوٹی ہوئی جگہ پر پہنچ کر انہوں نے بتایا کہ یہاں سے چھلانگ لگا دی اس نے۔
مزید پڑھیں: ملیر جیل میں قید بھارتی شہری نے پھندا لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا
انہوں نے بتایا کہ لڑکی شادی شدہ ہے، قریب ہی رہتی ہے گھر سے دوڑی تو پیچھے سے ایک عورت نے آواز دی کہ پکڑو اسے 2 لڑکے آگے لپکے لیکن جب تک پکڑتے لڑکی چھلانگ لگا چکی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آخری بار اس کے ہاتھ اور تھوڑا سا سر اس گندے پانی سے باہر ہوتے دیکھا گیا جس کے بعد سے اس کا کچھ پتا نہیں۔
موقعے پر موجود ریسکیو اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے غوطہ خور پانی میں غوطہ لگاتے ہیں لیکن اس نالے میں پانی سے زیادہ کچرا ہے اور کچرا ہٹنے سے پہلے ہم تلاش نہیں کر پائیں گے جس کے لیے مشینری لانی ہوگی لیکن راستہ ہی نہیں ہے۔
مقامی افراد نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی صورت میں بتایا کہ یہ لڑکی بہت پڑھی لکھی اور سلجھی ہوئی تھی لیکن اس کے شوہر کا مسئلہ تھا جس سے اس کی آئے روز لڑائی ہوتی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی: شادی کے روز دلہا پراسرار طور پر لاپتا ہوگیا
لڑکی اور اس کے شوہر کا خاندان گلگت کا رہائشی ہے۔ شوہر اپنے اہل خانہ کے ساتھ کراچی میں رہتا ہے جبکہ لڑکی کے ماں باپ گلگت سے کراچی پہنچے ہیں۔ اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈاکٹر کی خودکشی کراچی کراچی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی