لاہور:

پاکستان میں معاشی تنگ دستی اور بے روزگاری کے شکار خواتین کے لیے نوکری کی پیشکش امید کی ایک کرن بن کر آتی ہے، ایک ایسی خاتون کے لیے، جو گھر تک محدود ہو، کم تعلیم یافتہ ہو اور جس کے پاس کوئی پیشہ ورانہ تجربہ نہ ہو، اچانک کمائی کا موقع اور اپنے گھر والوں کی مدد کرنے کا خواب ایک معجزہ محسوس ہوتا ہے۔

مگر ایک بگڑے ہوئے معاشرے میں یہی امید شکاریوں کے لیے معصوم خواتین کو اپنے جال میں پھانسنے کا ذریعہ بن چکی ہے۔ ایسا ہی واقعہ 35 سالہ مقدس رحیم کے ساتھ پیش آیا، جو باغبان پورہ لاہور کی رہائشی اور ایک طلاق یافتہ خاتون ہیں۔

طلاق کے بعد وہ اپنے تین سالہ بیٹے کے ساتھ والدین کے گھر آ کر رہنے لگیں اور مالی خودمختاری کی شدید خواہش مند تھیں۔

مقدس نے بتایا کہ " گزشتہ سال فروری میں، مجھے واٹس ایپ پر ایک آدمی نے کال کی اور نوکری کی پیشکش کی۔ میں مالی پریشانی کی وجہ سے فوراً راضی ہو گئی۔ انٹرویو کے لیے اقبال ٹاؤن کے ایک مقام پر بلایا گیا۔ جب میں وہاں پہنچی تو تین افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اگرچہ ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور سزا بھی ہوئی، لیکن میں آج تک اس صدمے سے نہیں نکل سکی۔"

افسوسناک بات یہ ہے کہ مقدس کا واقعہ کوئی اکیلا واقعہ نہیں ہے۔ اگست 2021 میں لاہور میں روزگار کی تلاش میں ایک خاتون کو دو افراد نے نوکری کی پیشکش کی۔ جب وہ مقررہ مقام پر پہنچی تو ملزمان نے اجتماعی زیادتی کی اور ویڈیو لیک کرنے کی دھمکی دی۔ ستمبر 2021 میں راولپنڈی میں دو بچوں کی ماں کو اس کے دفتر میں ہی نوکری دینے والے شخص نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

نومبر 2023ء میں رائیونڈ کے علاقے میں ایک یتیم لڑکی کو نشے میں دھت ملزمان نے نوکری کا جھانسہ دے کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بنا کر بلیک میل کیا۔مئی 2024 میں جھنگ کی ایک خاتون کو لاہور نوکری کے انٹرویو کے بہانے بلایا گیا اور فلیٹ میں لے جا کر پانچ افراد نے اجتماعی زیادتی کی۔

اسی طرح جولائی 2024 میں ریس کورس پولیس اسٹیشن کی حدود میں ایک لڑکی کو نوکری کے بہانے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ مارچ 2025 میں فیصل آباد کی ایک خاتون کو انٹرویو کے لیے نامعلوم مقام پر لے جایا گیا اور وہاں اس کے ساتھ زیادتی کی گئی۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے ) کے مطابق گزشتہ تین سال میں نوکری کے بہانے خواتین کے ساتھ زیادتی کے 965 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ 2023 میں 233 کیس، 2024 میں 569 کیس، اور 2025 کے پہلے دو ماہ میں 167 واقعات سامنے آئے ہیں۔

گزشتہ تین سال میں ان واقعات میں 330 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، لیکن مجرموں کو سزا صرف 5 فیصد کیسز میں ہی ہوئی ہے۔ زیادہ تر ملزمان ناکافی شواہد، متاثرہ خاتون کے تعاون نہ کرنے، صلح یا ناقص تفتیش کی وجہ سے رہا ہو جاتے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کی انسانی حقوق کی وکیل مریم گنڈا پور کے مطابق یہ اعداد و شمار حقیقت کی مکمل عکاسی نہیں کرتے کیونکہ بیشتر متاثرہ خواتین بدنامی کے خوف سے خاموش رہتی ہیں۔  انہوں نے کہا "اگر کوئی خاتون یہ واقعہ اپنے گھر والوں کو بتا بھی دے تو اس کی بدنامی کے ساتھ ساتھ آگے نوکری کا راستہ بھی بند ہو جاتا ہے۔"

کلینیکل ماہر نفسیات فاطمہ طاہر کے مطابق ایسے واقعات کے بعد خواتین شدید نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتی ہیں۔ "سب سے پہلے تو وہ اپنے خاندان کو بتانے سے ڈرتی ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہوتا ہے کہ ان کی عزت خراب ہو جائے گی اور ان کے رشتے نہیں آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ کہ وہ دوبارہ نوکری کرنے سے گھبراتی ہیں اور اگر کبھی کام کریں بھی تو ہمیشہ خوفزدہ رہتی ہیں۔ بالآخر یہ خواتین برسوں تک ذہنی اذیت میں مبتلا رہتی ہیں اور مردوں پر اعتبار نہیں کر پاتیں۔"

لاہور کی اے ایس پی سیدہ شہربانو نقوی نے اس بڑھتے ہوئے مسئلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خواتین کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واٹس ایپ یا فون کال پر ملنے والی نوکری کی پیشکش قبول کرنے سے پہلے تحقیق کریں۔

سیدہ شہربانو نے مشورہ دیا کہ اکثر مجرم خواتین کو ہوٹل، فلیٹ یا گیسٹ ہاؤس میں انٹرویو کے لیے بلاتے ہیں، اس لیے خواتین کو بہت محتاط رہنا چاہیے۔ اگر کوئی خاتون کسی خطرناک صورتحال میں پھنس جائے تو فوراً پولیس ہیلپ لائن 15 پر رابطہ کرے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: زیادتی کا نشانہ بنایا اجتماعی زیادتی نوکری کی پیشکش انٹرویو کے خواتین کو کے بہانے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

عمران خان کو  رہائی کی پیشکش کی گئی لیکن بات نہ بن سکی، لطیف کھوسہ

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ 24 نومبر کے دھرنے سے قبل عمران خان کی رہائی آفر کی گئی لیکن بات نہ بن سکی۔ آفر کی گئی کہ ہم تھک گئے ہیں اور اب آپ دھرنا ختم کرنے کا اعلان کریں تو آئندہ 2 ہفتوں تک عمران خان کی رہائی ہو جائے گی، تاہم عمران خان نے کہا کہ نہیں پہلے رہائی ہوگی اور پھر میں 24 نومبر کو دھرنے کی جگہ اظہار تشکر کا جلسہ کروں گا، بس اسی وجہ سے بات نہ بن سکی میں بھی اس کا حصہ تھا، بیرسٹر سیف اور بیرسٹر گوہر علی خان رہائی کی آفر لے کر عمران خان کے پاس گئے تھے۔

وی ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ جنرل باجوہ اپنی ایکسٹینشن لینے کے لیے نواز شریف کے پاس لندن گئے تھے اور وہاں پر معاہدہ کیا تھا جس کے تحت نواز شریف کے تمام کیس معاف کیے گئے، اب اس پر عمل داری ہو رہی ہے، نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کو جیل میں ڈالا جائے، میرے کیس ختم کیے جائیں۔

لطیف کھوسہ نے کہا یہ کہنا کہ ہم اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیں غلط ہے، عمران خان نے بہرحال کہا ہے کہ یہ فوج بھی میری ہے یہ ملک بھی میرا ہے، جب بھی کوئی پاک فوج کا سپاہی، کوئی لیفٹیننٹ یا کوئی کیپٹن شہید ہوتا ہے تو ہمارا دل بھی خون کے آنسو روتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارا بھائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں 9 مئی کو غیرقانونی گرفتاری پر فوج عمران خان سے معافی مانگے، لطیف کھوسہ

لطیف کھوسہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی پیپلز پولیٹکس کو چھوڑ کر اب پاور پولیٹکس کر رہی ہے اور شہباز شریف کی بی ٹیم بن گئی ہے، ضیاء الحق کی باقیات کے ساتھ جب آج کی پیپلز پارٹی ہاتھ ملائے گی تو عوام کیا کرے گی۔ میں نے پیپلز پارٹی نہیں چھوڑی بلکہ پیپلز پارٹی نے اپنا نظریہ چھوڑ دیا ہے۔ اگر آپ نے بوٹ پالش کے ساتھ پیار کرنا شروع کر دیا ہے تو کیا ہو سکتا ہے، بھٹو صاحب نے جس طرح 1970 میں کھمبے کو بھی ٹکٹ دیا تھا تو وہ جیتا تھا اب 2024 میں بھی یہی ہوا کہ عمران خان نے جس کو بھی ٹکٹ دیا وہ جیت گیا، لوگوں نے الیکٹیبلز کو شکست دے کر پیپلز پولیٹکس کرنے والوں کو کامیاب کیا۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ ایک پارٹی کے جاندار ہونے کا ثبوت ہوتا ہے کہ اس میں مختلف رہنما مختلف رائے رکھیں، اس میں کچھ لوگ جذباتی ہوتے ہیں اور کچھ لوگ جو کہ سینیئر یا زیادہ عمر میں ہوتے ہیں وہ کچھ نرمی اختیار کرتے ہیں لیکن دراصل تمام پارٹی عمران خان کی رائے اور عمران خان کی ہدایت پر متفق ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ ہماری پارٹی کے رہنماؤں کے بیان سے ریاست کا نقصان ہو کوئی، ہمارے رہنماؤں کو 2  سے ڈھائی ارب روپے کی آفرز کی گئی ہیں اور اس کے علاوہ عہدوں کی بھی آفر کی گئی لیکن ہمارا کوئی بھی رہنما نہیں ٹوٹا ہے۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان کے بغیر سیاسی استحکام ممکن نہیں، کپتان کو رہا کیا جائے، لطیف کھوسہ

لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے ذریعے آئین کی روح کو مجروح کیا ہے، بلاول بھٹو 26 آئینی ترمیم کا ہراول دستہ ہیں اور اس وقت ذوالفقار بھٹو شہید اور بے نظیر بھٹو کی روح کانپ رہی ہوگی کہ کس طرح آئین کا چہرہ بگاڑ دیا گیا ہے، اب من پسند ججز کو لایا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے سینئر جج اور قائم مقام چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ججز کے انتخاب میں جسے ہم پسند کرتے ہیں، اسے صرف ہمارا ایک ووٹ ملتا ہے اور جج کوئی اور بن جاتا ہے۔ اب وزیر اعظم آرمی چیف کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں اور آئی ایس پی آر حکومت کی تعریف کرتی رہتی ہے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ پاکستان کا حال اب یہ ہو گیا ہے کہ 50 فیصد سے زائد عوام غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے، ہر پیدا ہونے والا نیا بچہ جس نے ابھی تک سانس بھی نہیں لیا وہ 3 لاکھ روپے کا مقروض ہے، جبکہ جن لوگوں نے ہماری تقلید کی ایمریٹس نے پی آئی اے کو دیکھ کر ائیر لائن بنائی اور آج وہ کہاں پہنچ گئے ہیں، اسی طرح ساؤتھ کوریا نے ہمارا بجٹ لے کر اپنا 5 سالہ بجٹ بنایا اور آج آپ دیکھیں ساؤتھ کوریا کہاں پہنچ گیا ہے، اور ہم 70 ارب ڈالر کے مقروض ہو گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • لاہور: بندوق کی نوک پر نوجوان لڑکی سے جنسی زیادتی، ویڈیوز بناکر بلیک میل کرنے والا رشتے دار گرفتار
  • اسلام آباد، شادی کی تقریب میں شرکت کے بہانے بلاکر بندوق کی نوک پر خواجہ سرا کا گینگ ریپ
  • لاہور: ڈاکوؤں کا شہریوں سے لوٹ مار کا نیا طریقہ واردات
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • اسلام آباد: شادی کی تقریب میں شرکت کے بہانے بلاکر بندوق کی نوک پر خواجہ سرا کا گینگ ریپ
  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • لاہور میں منشیات فروش خاتون گرفتار، بھاری مقدار میں چرس برآمد
  • عمران خان کو  رہائی کی پیشکش کی گئی لیکن بات نہ بن سکی، لطیف کھوسہ
  • موسمیاتی تبدیلی بھی صنفی تشدد میں اضافہ کی وجہ، یو این رپورٹ
  • لاہور: سندر میں کار پر فائرنگ سے خاتون سمیت 6 افراد زخمی