ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کو بھیجے گئے خط کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان برف پگھلتی نظر آرہی ہے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکاری ایران نے بالواسطہ مذاکرات کے لیے رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بالواسطہ مذاکرات کی پیشکش سے متعلق کوئی خط نہیں ملا۔

ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ تاہم ایران بالواسطہ مذاکرات کرنے کی تجویز کو ایک فراخدلانہ پیشکش قرار دیتا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ہم بھی امریکا کو ایک فراخدالانہ بالواسطہ مذاکرات کی کرتے ہیں۔ 

اسماعیل بقائی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے نئے دور کی میزبانی کے لیے سلطنتِ عمان سب سے نمایاں خواہش مند ملک ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

تاہم ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کا ملک امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کا تجربہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ 

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ملنے پر ان کا ملک سفارت کاری کا راستہ اپنائے گا جس کے دروازے کھلے ہیں۔

ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے بھی چند روز قبل کہا تھا کہ امریکا کے ساتھ برابری کی سطح پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے ساتھ کہا کہ

پڑھیں:

یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان

میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ کل استنبول میں ڈپٹی سیکرٹریز کی سطح پر ایران اور 3 یورپی ممالک کے درمیان مذاکرات منعقد ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا کہ حالیہ جنگ کے بعد ضروری تھا کہ انہیں آگاہ کیا جائے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف اب بھی مضبوط اور مستحکم ہے۔ یورینیم کی افزودگی جاری رہے گی اور ہم ایرانی عوام کے اس حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ البتہ ایران کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اپنے پُرامن جوہری پروگرام کو معقول اور منطقی دائرہ کار میں آگے بڑھائے۔ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔

تاہم اس کے بدلے میں ایران کی یہ خواہش ہے کہ ہمارے پُرامن جوہری توانائی کے استعمال اور یورینیم کی افزودگی کے حق کا احترام کیا جائے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ صبح ہونے والی گفتگو، گزشتہ بات چیت کا تسلسل ہے، جس میں ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔ دنیا کو جان لینا چاہئے کہ ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ہم ایرانی عوام کے پُرامن جوہری پروگرام بالخصوص یورینیم کی افزودگی کے حق کا مضبوطی سے دفاع کریں گے۔ واضح رہے کہ آئندہ کل، ایران کے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سمیت یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ کے درمیان مذاکرات کا چھٹا دور منعقد ہو رہا ہے۔ جن میں مذکورہ ممالک کے سیاسی معاونین اور ڈائریکٹر جنرلز شریک ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران
  • امریکا ایران کے ساتھ مکالمے پر پاکستان کے کردار کا معترف ہے: امریکی محکمہ خارجہ
  • ایران میں عدالت پر حملہ: چھ افراد ہلاک، بیس زخمی
  • امریکا کی ایران سے متعلق مذاکرات میں پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف
  • امریکہ کے ساتھ مذاکرات؟ رہبرِ معظم کا سخت انتباہ!
  • اگست میں اسلام آباد میں پاک امریکا انسدادِ دہشتگردی مذاکرات ہوں گے، امریکی محکمہ خارجہ
  • پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں: اسحاق ڈار
  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کریں تو کیا کریں: اسد
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان