WE News:
2025-09-18@12:02:50 GMT

دنیا میں زچگی کی اموات میں اضافہ، وجوہات کیا ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT

دنیا میں زچگی کی اموات میں اضافہ، وجوہات کیا ہیں؟

اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ امدادی مالی وسائل میں غیرمعمولی کٹوتیوں کے باعث زچگی کی اموات روکنے کی جانب پیش رفت کو خطرات لاحق ہیں۔

سنہ2000  اور 2023 کے درمیانی عرصہ میں ضروری طبی خدمات تک رسائی میں بہتری کے نتیجے میں زچگی کی اموات میں 40 فیصد تک کمی آئی تھی۔ تاہم 2016 کے بعد یہ پیش رفت سست پڑ گئی ہے۔

سنہ 2023 میں تقریباً 260،000 خواتین حمل اور زچگی کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف)، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور جنسی و تولیدی صحت کے لیے ادارے (یو این ایف پی اے) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں زچگی کی تقریباً 2 تہائی اموات ایسے علاقوں میں ہوتی ہیں جہاں حالات نازک ہیں یا وہ تنازعات اور بحرانوں کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افریقہ میں زچگی کے دوران خواتین کی اموات، اقوام متحدہ کے چونکا دینے والے اعداد و شمار

اس میں خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات تک رسائی اور انہیں خون کی کمی، ملیریا اور غیرمتعدی بیماریوں جیسے مسائل پر قابو پانے میں مدد دینے پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دیگر بیماریوں کی روک تھام کے نتیجے میں زچگی کے مسائل میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے۔

علاوہ ازیں لڑکیوں کا تعلیم حاصل کرنا اور خواتین کو اپنی صحت کے بارے میں ضروری معلومات اور وسائل تک رسائی حاصل ہونا بھی ضروری ہے۔

عدم مساوات اور سست پیش رفت

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2000 سے سنہ 2023 تک جن خطوں میں زچگی کی اموات میں کمی کی شرح سب سے زیادہ رہی ان میں ذیلی صحارا افریقہ بھی شامل ہے۔ اس کا شمار اقوام متحدہ کے ان تین خطوں میں ہوتا ہے جہاں سنہ 2015 کے بعد ایسی اموات میں نمایاں کمی آئی۔ دیگر دو میں آسٹریلیا و نیوزی لینڈ اور وسطی و جنوبی ایشیا شامل ہیں۔

مزید پڑھیے: بلوچستان دوران زچگی خواتین کے انتقال کی شرح سب زیادہ، 30 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار

تاہم سنہ 2015 کے بعد پانچ خطوں میں زچگی کی اموات روکنے کی جانب پیش رفت جمود کا شکار رہی جن میں شمالی افریقہ و مغربی ایشیا، مشرقی و جنوب مشرقی ایشیا، اوشیانا (آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل نہیں)، یورپ اور شمالی امریکہ اور لاطینی امریکہ و غرب الہند شامل ہیں۔

محفوظ زچگی پر کوویڈ۔19 کے اثرات

اس رپورٹ میں محفوظ زچگی پر کوویڈ۔19 وبا کے اثرات کا جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ اندازے کے مطابق سنہ 2021 میں مزید 40 ہزار خواتین حمل یا زچگی کے دوران موت کے منہ میں چلی گئیں۔ سنہ 2022 میہں یہ تعداد بڑھ کر 282،000 اور اس سے اگلے سال 322،000 تک جا پہنچی تھی۔

کوویڈ۔19 کے نتیجے میں براہ راست پیدا ہونے والی جسمانی پیچیدگیوں کے علاوہ زچگی کی خدمات میں بڑے پیمانے پر آنے والا خلل بھی ان اموات کا بڑا سبب تھی۔ اس سے وباؤں اور دیگر ہنگامی حالات میں یہ خدمات برقرار رکھنے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔

ہنگامی اقدامات کی ضرورت

امدادی وسائل میں آنے والی کمی کے باعث کئی ممالک میں زچہ بچہ اور چھوٹے بچوں کی صحت کے لیے درکار ضروری خدمات دستیاب نہیں رہیں۔

اقوام متحدہ کے اداروں نے زچگی میں اموات کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحران زدہ علاقوں میں یہ صورتحال کہیں زیادہ خراب ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا: زچگی کی شرحِ اموات میں دوگنا اضافہ، سیاہ فام خواتین زیادہ متاثر

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ بیک وقت امید اور مایوس کن حالات کی عکاس ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اگرچہ زچگی کی اموات کو روکنے اور اس کا سبب بننے والی طبی پیچیدگیوں پر قابو پانے کے طریقے موجود ہیں لیکن اس کے باوجود آج بھی اس مسئلے کے باعث خواتین کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زچگی میں اموات کو روکنے کے لیے معیاری طبی خدمات کی فراہمی کے علاوہ خواتین اور لڑکیوں کے طبی و تولیدی حقوق کو بھی تحفظ دینا ہو گا۔

دائیوں اور نرسوں کی اہمیت

یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ جب کوئی ماں حمل یا زچگی کے دوران موت کا شکار ہو جاتی ہے تو اس کے بچے کو بھی خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے واقعات میں دونوں ایسی وجوہات کی بنا پر زندہ نہیں رہ پاتے جنہیں روکا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: زچگی کے عمل کا دوسرا فریق

ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں امدادی وسائل کی شدید قلت کے باعث مزید بڑی تعداد میں ماؤں کی زندگی خطرے میں ہے۔ ان کی زندگیاں بچانے کے لیے دائیوں، نرسوں اور مقامی سطح پر کام کرنے والے طبی کارکنوں پر سرمایہ کاری کرنا ہو گی تاکہ ہر ماں اور بچے کو زندہ رہنے اور ترقی پانے کا موقع مل سکے۔

بین الاقوامی ذمہ داری

یو این ایف پی اے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نتالیا کینم نے واضح کیا ہے کہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ایسے طبی نظام قائم کرنے ہوں گے جن کے ذریعے زچہ بچہ کی زندگیوں کے تحفظ کی ضمانت ملے۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے طبی سازوسامان کی سپلائی چین کو بہتر بنانا، دائیوں اور نرسوں کی افرادی قوت میں اضافہ اور خطرات کا شکار خواتین کے حوالے سے تفصیلی معلومات اور اعدادوشمار کے حصول کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات کی بدولت زچگی کی قابل انسداد اموات اور ان کے نتیجے میں خاندانوں اور معاشروں کو پہنچنے والے نقصان پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ دوران زچگی اموات ڈبلیو ایچ او زچگی کی اموات زچگی کی اموات میں اضافہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ ڈبلیو ایچ او اقوام متحدہ کے زچگی کے دوران کے نتیجے میں کہنا ہے کہ کا شکار کے باعث پیش رفت گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے اموات 989 تک پہنچ گئیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ملک بھر میں بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 989 تک جا پہنچی ہے جبکہ ایک ہزار 64 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بلوچستان کے علاقے کوہلو میں ڈوبنے کے باعث مزید چار بچے جان سے گئے۔ یوں 26 جون سے اب تک قیمتی جانیں گنوانے والوں کی مجموعی تعداد 989 ہو گئی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں ریکارڈ کی گئیں جہاں 504 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ پنجاب میں 287، سندھ میں 80، گلگت بلتستان میں 41، آزاد کشمیر میں 38، بلوچستان میں 30 اور اسلام آباد میں 9 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔

سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک ہزار 64 افراد زخمی بھی ہوئے۔ قدرتی آفات کے اس سلسلے میں اب تک 8 ہزار 441 مکانات متاثر ہوئے جن میں سے 2 ہزار 216 مکمل طور پر منہدم اور 6 ہزار 265 جزوی طور پر تباہ ہوئے۔ اس کے علاوہ 239 پل اور 674 کلومیٹر طویل سڑکیں بھی سیلابی پانی کی نذر ہو گئیں، جبکہ 6 ہزار 500 سے زائد مویشی ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے مون سون کے گیارھویں اسپیل کی پیشگوئی کرتے ہوئے مزید بارشوں کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ بحیرہ عرب سے مرطوب ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہو رہی ہیں جس کے باعث 16 سے 19 ستمبر کے دوران خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، کشمیر، اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گوجرانوالہ میں مضر صحت کھانا کھانے سے 4 بچوں کی اموات، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
  • گوجرانوالہ: مضرصحت کھانا کھانے سے 4 بچوں کی اموات،کھانے میں زہر کی تصدیق ہوگئی
  • آپریشنل وجوہات کے باعث قومی ایئرلائن کی 10 پروازیں منسوخ
  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • عالمی تنازعات میں اموات کا بڑا سبب کلسٹر بم، یو این رپورٹ
  • پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے
  • مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی
  • تکنیکی اورآپریشنل وجوہات کے باعث مختلف پروازیں منسوخ
  • ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے اموات 989 تک پہنچ گئیں