جوابی ٹیرف واپس نہ لیا تو مزید 50 فیصد ٹیرف، ٹرمپ کی چین کو دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو متنبہ کیا ہے کہ اگر بیجنگ نے 34 فیصد جوابی ٹیرف واپس نہ لیا تو امریکا کل سے اس پر مزید 50 فیصد اضافی ٹیرف نافذ کرے گا۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری بیان میں انھوں نے کہا کہ چین نے پہلے ہی ریکارڈ ٹیرف، غیر مالیاتی ٹیرف، غیر قانونی سبسڈیز اور کرنسی میں چھیڑ چھاڑ جیسے حربے اپنا رکھے ہیں اور اب مزید 34 فیصد جوابی ٹیرف عائد کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان سمیت 47 ممالک کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کر دیا
انہوں نے کہا کہ پہلے ہی خبردار کر چکا ہوں کہ جو بھی ملک امریکا کے خلاف اضافی ٹیرف عائد کرے گا اسے فوری طور پر زیادہ اور سخت امریکی ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
چین کے ساتھ مذاکرات، جن کے لیے انہوں نے خود رابطہ کیا تھا، ختم کر دیے جائیں گے جبکہ دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت کا عمل فوری طور پر شروع کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: دُنیا کے غیر آباد علاقے بھی صدر ٹرمپ کے ٹیکس سے بچ نہ سکے
ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ جان بوجھ کر اسٹاک مارکیٹ میں اتارچڑھاؤ پیدا نہیں کیا۔ امریکا کی گزشتہ نااہل قیادت کو دنیا نے بری طرح استعمال کیا، ٹیرف دوا کے طور پر کام کر کر رہا ہے ، کسی مرض کودرست کرنے کیلئے دوا لینا پڑتی ہے، ٹیرف سے اربوں ڈالر امریکا لارہے ہیں۔
میں نہیں چاہتا کہ کچھ بھی نیچے جائے لیکن، بعض اوقات، آپ کو کچھ ٹھیک کرنے کے لئے دوا لینا پڑتی ہے ٹیرف کے حوالے سے یورپی اور ایشیائی ممالک کے رہنماؤں سے بات چیت ہوئی ہے۔
مارکیٹوں کو نقصانات سے بچنے کے لئے خود اقدامات کرنا ہوں گے اور وہ چین کے ساتھ اس وقت تک کوئی معاہدہ نہیں کریں گے جب تک کہ امریکی تجارتی خسارے کو دور نہیں کیا جاتا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔