پی ایس ایل پر تنقید؛ فرنچائز اونرز آپس میں الجھ پڑے
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ملتان سلطانز کے اونر علی ترین کی جانب سے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) پر تنقید کے بعد ایک اور فرنچائز مالک نے اپنے لب کشائی کردی۔
سابق چیمئین ٹیم کراچی کنگز کے مالک سلمان اقبال نے ملتان سلطانز کے اونر علی ترین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لیگ کو بدنام کرنے سے گریز کیا جائے، ہم سب بطور فرنچائز مالکان اسکا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے آغاز سے ہی ہم پر شک کیا گیا، بھارت اور کچھ دیگر ٹی وی چینلز سے تنقید کا سامنا رہا لیکن سب سے زیادہ دکھ تب ہوتا ہے جب ہمارا ہی ایک ساتھی، ٹیم کا مالک لیگ کا مذاق اْڑاتا اور توہین کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ ملتان ابتک نقصان میں ہے، نئی ٹیمیں کیسے فروخت ہوں گی؟
سلمان اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ترقی کررہی ہے، یہ ہمارا فخر ہے، سلمان نصیر اور پی سی بی کی ٹیم لیگ کو بلندیوں پر لے جانے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کر رہی ہے، منفی باتوں اور تنقید کے بجائے ہمیں بطور ٹیم مالکان ان کی حمایت کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ "ہمیں فرنچائزز کے کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں" انکشاف
خیال رہے کہ دو روز قبل ایک انٹرویو میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی سابق چیمپئین ٹیم ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے بورڈ کے فرنچائز کے رینٹل ماڈل پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل ترانہ؛ علی ظفر کو منتخب کرنا ملتان سلطانز کے اونر کو پسند نہ آیا؟
علی ترین کا کہنا تھا کہ لیگ کی تمام فرنچائزز فی الحال ایک "رینٹل ماڈل" پر چل رہی ہے، جس میں ٹیموں کے مالکان کو حقیقی ملکیت حاصل نہیں، ہم سال فرنچائز اونرز ٹیموں کو اپنے پاس رکھنے کیلئے رینٹ (یعنی کرایا) ادا کرتے ہیں، اگر نہ دیں تو ہمیں کوئی مالکانہ حقوق چھن جائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملتان سلطانز کے پی ایس ایل علی ترین
پڑھیں:
پاکستان آئیڈل میں جج بننے پر تنقید، فواد خان کا ردعمل آگیا
پاکستان کے نامور اداکار اور گلوکار فواد خان نے رئیلیٹی شو 'پاکستان آئیڈل' میں بطور جج شامل ہونے پر ہونے والی تنقید پر آخر کار جواب دے دیا۔10 سال بعد پاکستان آئیڈل کی واپسی نے ناظرین کی دلچسپی بڑھا دی ہے، اس بار ججز کے پینل میں راحت فتح علی خان، زیب بنگش، بلال مقصود اور فواد خان شامل ہیں۔تاہم فواد خان کو شو میں جج کے طور پر شامل کیے جانے پر انتظامیہ پر سخت تنقید کی جارہی ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ فواد ایک اداکار ہیں تو انہیں کس لیے اتنے بڑے شو کا جج بنایا گیا؟ جب کہ بہت سے دیگر گلوکار ہیں جنہیں جج نہیں بنایا گیا۔سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک ویڈیو میں ایک رپورٹر نے فواد خان سے سوال کیا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ پاکستان آئیڈل میں جج بننے کا تجربہ کیسا ہے؟فواد خان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ قوم وہ سب جانتی ہے جو وہ جاننا چاہتی ہے، آج کل سب کو سب کچھ معلوم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آئیڈل ایک تفریحی پلیٹ فارم ہے جو نوجوان گلوکاروں کو اپنی صلاحیت دکھانے کا موقع دیتا ہے، جب میں اس چیئر پر بیٹھتا ہوں تو مجھے ہمیشہ ’بیٹل آف دی بینڈز‘ کے دن یاد آتے ہیں، یہ ہمیشہ ایک تفریحی پلیٹ فارم رہا ہے جس نے کئی باصلاحیت فنکاروں کو متعارف کرایا، میں وہاں بطور سامع بیٹھتا ہوں۔فواد خان نے مزید کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ آخر میں صرف ایک شخص جیتتا ہے، مگر میں ہمیشہ یہی کہتا ہوں کہ اسٹیج پر آنا ہی سب سے بڑی کامیابی ہے، دنیا اب آپ کو جانتی ہے اور یہ موقع دراصل پہچان کا ذریعہ ہے۔یاد رہے کہ یہ ویڈیو اُس وقت وائرل ہوئی جب لاہور میں ان کی آنے والی فلم نیلوفر کے میوزک لانچ کے موقع پر ایک اور کلپ منظر عام پر آیا۔ فواد خان نے وہاں مزاحیہ انداز میں کہا کہ نہیں، میں نے کوئی گانا نہیں گایا، پاکستان مجھے گانے نہیں دے رہا۔یاد رہے کہ حال ہی میں گلوکارہ حمیرا ارشد نے پروگرام کے پروڈیوسرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے موسیقی کے ماہرین کے بجائے شہرت رکھنے والے چہروں کو ترجیح دی ہے، اگرچہ انہوں نے فواد خان کا نام نہیں لیا، مگر ان کے بیان کو فواد سے جوڑا گیا۔دوسری جانب فواد خان کے مداحوں نے ان کے دفاع میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فواد ماضی میں بینڈ اینٹیٹی پیراڈائم (EP) کے مرکزی گلوکار رہ چکے ہیں، جنہوں نے 2000 کی دہائی میں مقبول نغموں سے پاکستانی راک میوزک کو نئی جہت دی۔