فسلطین کیلئے احتجاج: امریکا میں پاکستانیوں سمیت 450 مسلم طلبہ کے ویزے اچانک منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
نیویارک: امریکا کی متعدد یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم تقریباً 450 بین الاقوامی طلبہ کے ویزے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے اچانک منسوخ کر دیے گئے، جن میں پاکستانی اور دیگر مسلم ممالک کے طلبہ بھی شامل ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان ویزوں کی منسوخی کسی واضح قانونی کارروائی کے بغیر کی گئی، جس پر تعلیمی اداروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ اقدام ممکنہ طور پر سیوس سسٹم کے آڈٹ کے دوران کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ ان طلبہ کو نشانہ بنا رہی ہے جو فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں شریک ہوئے تھے، تاہم کچھ ایسے طلبہ کے بھی ویزے منسوخ کیے گئے جنہوں نے کسی مظاہرے میں حصہ نہیں لیا۔
متاثرہ یونیورسٹیوں میں ہارورڈ، اسٹینفورڈ، یو سی ایل اے، یونیورسٹی آف مشیگن اور دیگر معروف تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ یوسی ایل اے میں 12 طلبہ اور گریجویٹس جبکہ یونیورسٹی آف مشیگن میں ایک طالبعلم کے ویزے منسوخ ہوئے، جس نے بعد ازاں ملک چھوڑ دیا۔
طلبہ تنظیموں نے اس اچانک اقدام کو ضابطے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے جبکہ یونیورسٹیاں متاثرہ طلبہ کو قانونی مدد فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ بین الاقوامی طلبہ میں اس صورتحال کے بعد شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔