غزہ میں امریکہ انسانیت کے قتل عام میں ملوث اسرائیل کی پشت پر کھڑا ہے، عبدالواسع
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 11 اپریل کو صوبہ بھر میں غزہ کے مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کے سلسلے میں اجتماعات ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے جبکہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں جاری انسانیت سوز مظالم پر حکومت پاکستان کو اپنا سفارتی کردار ادا کرنے سمیت اس انتہائی اہم انسانی المیہ کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے جدوجہد کو تیز تر کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع نے کہا ہے کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے آج سے غزہ بچاو مہم کا اعلان کیا ہے جس کے تحت 11 اپریل کو لاہور میں امریکی قونصلیٹ کے سامنے احتجاج سمیت ملک گیر احتجاج ہوگا۔ 13 اپریل کو شاہراہ فیصل کراچی پر غزہ مارچ ہوگا جبکہ 20 اپریل کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ کی جانب مارچ ہوگا۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع نے صوبائی ہیڈکوارٹر مرکز اسلامی پشاور میں جماعت اسلامی کے صوبائی ذمہ داران اور برادر تنظیمات کا اہم اجلاس طلب کیا جس میں غزہ بچاو مہم کے حوالے سے بھرپور منصوبہ بندی کی گئی۔ اس موقع پر صوبائی جنرل سیکرٹری و سابق رکن قومی اسمبلی صابر حسین اعوان، ڈپٹی جنرل سیکرٹری سہیل بابر راہی سمیت برادر تنظیمات کے صوبائی و ضلعی ذمہ داران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 11 اپریل کو صوبہ بھر میں غزہ کے مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کے سلسلے میں اجتماعات ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے جبکہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں جاری انسانیت سوز مظالم پر حکومت پاکستان کو اپنا سفارتی کردار ادا کرنے سمیت اس انتہائی اہم انسانی المیہ کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے جدوجہد کو تیز تر کیا جائے گا۔ اجلاس میں غزہ بچاو مہم کے سلسلے میں 20 اپریل کو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی جانب مارچ میں صوبہ بھر سے عوام کی بھرپور شرکت کے لئے منصوبہ بندی کی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع نے کہا کہ اسرائیل نے امن معاہدے کے دوران اپنے قیدیوں کے رہائی کے ساتھ ہی غزہ اور فلسطین میں ایک بار پھر اچانک وحشیانہ بمباری کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس کے نتیجے میں ایک ہفتے کے دوران ہزاروں بچوں، خواتین اور نہتے فلسطینی شہید کردیئے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی اس وحشیانہ بمباری اور انسانیت کو ملیامیٹ کرنے کی ظالمانہ اقدامات پر امریکہ کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، امریکہ ایک طرف دنیا کو انسانیت اور امن کا درس دیتا ہے جبکہ غزہ میں عملاً امریکہ انسانیت کے قتل عام میں ملوث اسرائیل کی پشت پر کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے متعلق ہماری حکومت پاکستان کی اسٹیٹ پالیسی جو کہ قائد اعظم محمد علی جناح رح اور پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے واضح کی تھی وہ یہی تھی کہ اسرائیل ایک ناحائز ریاست ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت پاکستان نے آج تک اسرائیل کی وجود کو تسلیم نہیں کیا ہے لہذا موجودہ حکومت بھی اس واضح اور دو ٹوک پالیسی پر عمل کرتے ہوئے اسرائیلی مظالم کے خلاف اقوام عالم میں آواز اٹھائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حکومت پاکستان جماعت اسلامی اسرائیل کی کہ اسرائیل سلسلے میں اپریل کو کی جانب
پڑھیں:
پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا، پاکستان قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیلی کی رکنیت کی معطلی کی تجویز کے حامی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ جبکہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔(جاری ہے)
امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔