Daily Ausaf:
2025-07-26@07:14:09 GMT

چین کا خلائی تربیتی پروگرام پاکستان نے تاریخ رقم کردی

اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT

پاکستان نے چین کے خلائی تربیتی پروگرام میں شامل ہو کر تاریخ رقم کردی، پاکستان اپنے دو خلا بازوں کو تربیت کےلیے چین بھیجے گا۔

تفصیلات کے مطابق خلائی تحقیق کے سفرمیں پاکستان کی غیرمعمولی اور تاریخی پیش رفت جاری ہے، پاکستان چین کےخلائی اسٹیشن کےتربیتی پروگرام میں شامل ہونے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا.

سپارکو نے ملک کے پہلے انسانی خلائی مشن کی تیاری شروع کردی ہے اور سائنس دانوں، محققین اور طلبہ سے تیس اپریل تک جدید سائنسی تجربات کی تجاویز طلب کرلیں۔

یہ تجربات چینی خلائی اسٹیشن سی ایس ایس پر خلا کے سخت ماحول، مائیکرو گریویٹی اور انتہائی درجہ حرارت میں انجام دیے جائیں گے تاکہ ملک کے پہلے انسانی خلائی مشن کے سائنسی اثرات کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔چینی خلائی اسٹیشن سی ایس ایس زمین سے تین سو اسی کلو میٹر بلندی پر بانوے منٹ میں ایک چکر مکمل کرتا ہے اور اس کی رفتار سات اعشاریہ سات کلو میٹر فی سیکنڈ ہے۔

پاکستان اپنے دو خلا بازوں کو تربیت کےلیے چین بھیجے گا ، یہ مشن پاکستان کے سائنس دانوں اور نوجوانوں کے لیے خلا میں قدم رکھنے اور جدید تحقیق کا حصہ بننے کا سنہری موقع ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے پاکستانی خلابازوں کو تربیت دینے کے لیے چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے، جس میں پی ایچ ڈی ہولڈرز، تجربہ کار پائلٹس اور مخصوص جسمانی ضروریات کو پورا کرنے والے گریجویٹس سمیت میرٹ کی بنیاد پر امیدواروں کا انتخاب کیا گیا۔

سپارکو کے ڈائریکٹر شفاعت علی کا کہنا تھا کہ چین نے ابتدائی طور پر خلابازوں کی تربیت صرف اپنے شہریوں کے لیے مخصوص کی تھی، لیکن اب اس نے اس موقع کو پاکستان تک بڑھا دیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعلقات اور دوستی کو فروغ دیا گیا ہے۔

سپارکو کے ڈائریکٹر نے خواہشمند پاکستانی خلابازوں کے لیے ایک سخت تین مراحل پر مشتمل انتخابی عمل کا خاکہ پیش کیا اورکہا چین میں تربیتی پروگرام کے لیے صرف انتہائی قابل امیدواروں کا انتخاب کیا جائے، خلابازوں کے انتخاب کا عمل 2026 تک مکمل ہو جائے گا۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر

تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کی جانب سے کسی بھی ممکنہ جنگ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں، انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ تہران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے جاری رکھے گا۔

قطری نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ ہم کسی بھی نئے اسرائیلی فوجی اقدام کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، اور ہماری مسلح افواج ایک بار پھر اسرائیل کے اندر گہرائی میں حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ایرانی صدرنے کہا کہ وہ اس جنگ بندی پر انحصار نہیں کر رہے جو 12 روزہ جنگ کے اختتام پر ہوئی تھی۔

مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں ہیں، اسی لیے ہم نے خود کو ہر ممکنہ منظرنامے اور کسی بھی ممکنہ ردعمل کے لیے تیار کیا ہے، اسرائیل نے ہمیں نقصان پہنچایا، اور ہم نے بھی اسے شدید ضربیں لگائی ہیں، لیکن وہ اپنے نقصانات کو چھپا رہا ہے۔

ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے حملوں (جن میں اعلیٰ فوجی شخصیات اور جوہری سائنسدانوں کی اموات اور جوہری تنصیبات کو نقصان شامل تھا) کا مقصد ایران کی قیادت کو ختم کرنا تھا، لیکن وہ مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

جون کے مہینے میں اسرائیل کے حملوں میں ایران میں 900 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی، جب کہ اسرائیل میں کم از کم 28 افراد مارے گئے اس سے پہلے کہ 24 جون کو جنگ بندی عمل میں آئی۔

افزودگی کا پروگرام جاری رہے گا
صدرپزشکیان نے کہا کہ ایران بین الاقوامی مخالفت کے باوجود یورینیم کی افزودگی کا پروگرام جاری رکھے گا، اور اس کی جوہری صلاحیتوں کی ترقی بین الاقوامی قوانین کے دائرہ کار میں کی جائے گی۔

ایرانی صدرنے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں اور ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں، ہم جوہری ہتھیاروں کو مسترد کرتے ہیں اور یہ ہمارا سیاسی، مذہبی، انسانی اور تذویراتی مؤقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں، اس لیے مستقبل کے کسی بھی مذاکرات ’ون-ون‘ منطق کے مطابق ہونے چاہئیں، اور ہم دھمکیوں یا جبر کو قبول نہیں کریں گے۔

پزشکیان نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ دعویٰ کہ ایران کا جوہری پروگرام ختم ہو چکا ہے، محض ایک فریب ہے، ہماری جوہری صلاحیتیں ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں، تنصیبات میں نہیں۔

صدرپزشکیان کے بیانات ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ان بیانات سے بھی ہم آہنگ تھے جو انہوں نے پیر کے روز امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں دیے۔

عراقچی نے کہا تھا کہ تہران کبھی بھی یورینیم کی افزودگی کا پروگرام ترک نہیں کرے گا، لیکن وہ ایک ایسے مذاکراتی حل کے لیے تیار ہے، جس میں وہ اس پروگرام کو پرامن ثابت کرنے کی ضمانت دے گا اور اس کے بدلے پابندیاں ہٹائی جائیں گی۔

اسرائیل نے ایرانی قیادت کو نشانہ بنایا

پزشکیان نے 15 جون کو تہران میں سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے دوران اسرائیل کی جانب سے خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر بھی بات کی، جس میں انہیں معمولی زخم آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی کمانڈرز کا ایک حصہ تھا تاکہ ایرانی قیادت کو نشانہ بنا کر ملک میں افراتفری پھیلا دی جائے اور حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے، لیکن یہ منصوبہ ناکام ہو گیا۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی حملوں کے جواب میں ایران کی جانب سے قطر کے العدید اڈے پر کیے گئے حملے قطر یا اس کے عوام پر حملہ نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ذہن میں کبھی یہ تصور بھی نہیں آیا کہ قطر اور ہمارے درمیان کوئی دشمنی یا رقابت ہو، اور یہ بھی بتایا کہ انہوں نے حملوں کے دن قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو فون کر کے اپنی پوزیشن واضح کی تھی۔

ایرانی صدر نے کہا کہ میں صاف اور دیانت داری سے کہتا ہوں کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا، بلکہ اس امریکی اڈے پر حملہ کیا، جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی، جبکہ قطر اور اس کے عوام کے لیے ہمارے جذبات ہمیشہ مثبت رہے ہیں۔

یورپی طاقتوں سے مذاکرات بحال ہوں گے
عباس عراقچی نے پیر کو کہا تھا کہ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اب بھی یہ جائزہ لے رہی ہے کہ گزشتہ ماہ کے حملوں نے ایران کے افزودہ مواد کو کس حد تک متاثر کیا، اور تہران جلد ہی اس کی تفصیلات عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون بند نہیں کیا، اور اگر ایجنسی دوبارہ معائنہ کار بھیجنے کی درخواست کرے گی تو اسے پرکھا جائے گا۔

آئی اے ای اے کے معائنہ کار اس ماہ کے آغاز میں ایران چھوڑ گئے تھے، جب پزیشکیان نے ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے والا قانون منظور کیا تھا۔

دریں اثنا، ایران، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے درمیان مذاکرات جمعہ کو ترکی میں ہونے والے ہیں۔

یورپی فریقین، جو ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے (جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن) کا حصہ تھے، کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران نے مذاکرات دوبارہ شروع نہ کیے تو اس پر بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں گی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’’ناہید 2‘‘ کامیابی سے لانچ کردیا گیا
  • تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی: امریکا نے پاکستان سے دوطرفہ تعاون بڑھانے کا خواہش ظاہر کردی
  • ناسا کا چاند و مریخ پر رابطوں کا نیا جال بچھانے کا منصوبہ، امریکی کمپنیوں سے تجاویز طلب
  • ایف بی آر میں سپاہیوں کی بھرتی کیلئے درخواستیں جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع
  • سینیٹر انوشہ رحمان نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر سوالات اٹھا دیے
  • بلوچستان حکومت کے نوجوان پائلٹس کے تربیتی پروجیکٹ میں اہم پیشرفت
  • پراسرار سیارچہ خلائی مخلوق کا بھیجا گیا کوئی مشن ہوسکتا ہے، ہارورڈ کے سائنسدان کا دعویٰ
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • ڈبلیو ایچ او نے حفاظتی ٹیکوں سے متعلق پاکستان کے توسیعی پروگرام کے تحت800 میں سے 748 موٹر سائیکل تقسیم کر دیں
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں اس سال مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی کردی