اسرائیل کیساتھ فوجی تعاون کیخلاف احتجاج کرنیوالے ملازمین مائیکروسافٹ سے برطرف
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
عالمی میڈیا کے مطابق مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ احتجاج کا حق تسلیم ہے، لیکن کاروباری رکاوٹیں ناقابلِ قبول ہیں۔ اس سے قبل بھی گوگل کے درجنوں ملازمین ایسے معاہدوں کے خلاف احتجاج کرنے پر برطرف کیے جا چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے نسل کش صیہونی فوج کو مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجی کی فراہمی کے خلاف احتجاج کرنے والے ملازمین کو برطرف کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کمپنی کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر خاتون انجینئر ابتہال ابو سعید نے مائیکرو سافٹ اے آئی کے سی ای او مصطفیٰ سلیمان پر چیختے ہوئے کہا تھا کہ آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ کو اے آئی کے استعمال کی فکر ہے، لیکن کمپنی اسرائیل کو اے آئی ہتھیار فروخت کرتی ہے، مائیکرو سافٹ خطے میں نسل کشی کو بڑھاوا دے رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دوسری ملازم وانیا اگروال کو بھی احتجاج کرنے پر رخصت سے 5 دن قبل ہی کمپنی چھوڑنے کا کہہ دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مائیکرو سافٹ نے ابتہال کو تقریب میں خلل ڈالنے اور شہرت حاصل کرنے کی کوشش کا الزام لگاتے ہوئے بر طرف کیا ہے جبکہ کمپنی کے مطابق وانیا اگروال پہلے ہی استعفیٰ دے چکی تھیں۔ مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ احتجاج کا حق تسلیم ہے، لیکن کاروباری رکاوٹیں ناقابلِ قبول ہیں۔ اس سے قبل بھی گوگل کے درجنوں ملازمین ایسے معاہدوں کے خلاف احتجاج کرنے پر برطرف کیے جا چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔