گاڑیوں اور موٹر سائیکل کے مالکان ہوشیار ہوجائیں !
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے گاڑیوں اور موٹرسائیکل سواروں کے خلاف سخت ایکشن کے احکامات دے دیئے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں ٹریفک حادثات کے دوران ہلاکتوں کے واقعات پر زائد المیعاد گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں کے خلاف سخت ایکشن شروع کردیا گیا۔
سربراہ سندھ پولیس نے ٹریفک پولیس کو ایکشن کے احکامات دے دیئے، آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا وزیراعلیٰ سندھ اوروزیرداخلہ سندھ کے ساتھ میٹنگز ہوئیں، ان اجلاسوں میں کافی سارے فیصلے کئے گئے ہیں۔
غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ نجی ڈمپر، ٹینکر اور بس ایسوسی ایشن کو آن بورڈ کیا، تینوں کو بتا دیا 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار فکس کردی ، تمام ایسوسی ایشنز کو کہا ہے کہ وہ ٹریکرسسٹم پر آجائیں، ٹریکر رپورٹ کے ذریعے روزانہ اووراسپیڈنگ پرچالان کریں گے۔
انھوں نے بتایا کہ زائد المیعادگاڑیوں کیخلاف آج سےبڑا کریک ڈاؤن کرنے جارہے ہیں، بہت ساری گاڑیاں زائدالمیعاد ہیں ان کی وجہ سےحادثات ہوتے ہیں، ایک کمپاؤنڈ میں یہ تمام گاڑیاں منتقل کردی جائیں گی اور موٹرسائیکل سواروں کیخلاف بھی سخت کریک ڈاؤن ہوگا۔
زیادہ حادثات موٹرسائیکل سواروں کے ہوتے ہیں، موٹرسائیکل والوں کو خود خیال کرنا چاہیے اورہیلمٹ پہنیں، ہیڈلائٹ ،ٹیل لائٹ بیک مررزلگائیں، موٹرسائیکل اپ ٹوڈیٹ رکھیں، آئی جی
ہم صرف ون سائیڈڈ سختی نہیں کرسکتے، صرف ایک جانب سختی کریں گے تو وہ نتائج نہیں آسکیں گے جو ہم چاہتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:رخصتی سے انکار پر قتل کی گئی اسکول ٹیچر کی تدفین کردی گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
138قیمتی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ: سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
---فائل فوٹوجماعتِ اسلامی کے ایم پی اے محمد فاروق نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 قیمتی گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ عثمان فاروق نے عدالت کو بتایا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کی، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکس کی رقم سے خریدی جائیں گی، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔