پیپلزپارٹی کے سینئررہنما تاج حیدرطویل علالت کے بعدانتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
کراچی:پیپلزپارٹی کے سینئررہنما تاج حیدرطویل علالت کے بعدانتقال کرگئے،اہلخانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کردی۔تاج حیدرکراچی کے ایک مقامی ہسپتال میں زیرعلاج تھے ۔
تاج حیدر8 مارچ 1942 کو کوٹہ، راجستھان، برطانوی ہند میں ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے، ان کے والد پروفیسر کرار حسین اس وقت میرٹھ کالج میں انگریزی ادب کے استاد تھے۔ 1948 میں یہ گھرانہ پاکستان ہجرت کر آیا اور تاج حیدر نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول،رنچھور لائنز، کراچی سے حاصل کی ْوالد کی سرکاری ملازمت اور مختلف شہروں میں تبادلے کے باعث تاج حیدر نے میٹرک کا امتحان گورنمنٹ فیض ہائی اسکول، کوٹ ڈی جی سے پاس کیا۔ انٹر میڈیٹ خیر پور کالج سندھ سے کیا۔ 1959 میں بی ایس سی میں داخلہ لیا اور کراچی یونیورسٹی سے 1962 میں بی ایس سی آنرز کیا اور اسی یونیورسٹی سے ریاضی کے مضمون میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔
تاج حیدر نے 1967 کے سوشلسٹ کنونشن میں شرکت کی اوراس کے بعد سے باقاعدہ طور پر پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ ان کا شمار اس دور کے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اراکین میں ہوتا ہے۔ 1970 میں انھوں نے ایٹمی پراجیکٹ سے متعلق پالیسی مرتب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ اپنی تحریروں میں اور متعدد مواقع پر انھوں نے واضح الفاظ میں پاکستان کے پرامن ایٹمی منصوبے کی پرزور حمایت کی ہے۔ بعد ازاں مارشل لا دور میں وہ کچھ عرصہ سیاسی زندگی سے دور رہے۔ تاہم 1989 سے پھر سے وہ سرگرم رکن کی حیثیت سے میدان میں آئے۔1999 سے 2000 تک انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ابتدائی صنعتی منصوبوں میں حصہ لیا اور ہیوی مکینیکل کمپلیکس کے قیام، حب ڈیم اور دیگر کئی سماجی پروگرامز کا اجرا کیا۔ تاج حیدر نہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی کے نمایاں لیڈر اور صوبائی سیکرٹری جنرل رہے بلکہ دو بار سینٹ کے لیے منتخب ہوئے ۔ وہ پہلی بار جولائی 1995 میں سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ یہ سیٹ سینیٹر کمال الدین اظفر کے گورنر سندھ نامزد ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ تاج حیدر 2000 تک اس سیٹ سے منسلک رہے۔ دوسری بار 2014 میں وہ ڈاکٹر عبالحفیظ شیخ کی خالی کردہ نشست پر وہ منتخب ہوئے تھے ۔ 2004 میں وہ سیاست کی جانب پھر پلٹے اور ایٹمی مسئلہ پر جنرل پرویز مشرف کے مقابل اپوزیشن کی بنچ پر سے صدائے احتجاج بلند کی اور امریکی اقدام کی مذمت کی۔ اس سلسلے میں انھوں نے عبد القدیر خان کیس کا دفاع کرتے ہوئے ایٹمی مسئلہ کے بارے میں بے نظیر بھٹو کے موقف کو واضح اور دو ٹوک الفاظ میں بیان کیا۔ 2013 میں تاج حیدر سندھ کی کی صوبائی حکومت کے میڈیا کوآرڈینیٹر مقرر ہوئے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی تاج حیدر پارٹی کے انھوں نے
پڑھیں:
ایک ملی گرام افزودہ ہونیوالی یورینیم بھی IAEA کی نگرانی میں ہے، سید عباس عراقچی
اپنے ایک انٹرویو میں مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ اگر ایران پُرامن ایٹمی پروگرام چاہتا ہے تو وہ اسے حاصل کر سکتا ہے لیکن دنیا کے بہت سے دیگر ممالک کی طرح۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کو سبوتاژ کرنے والی صیہونی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور بعض مفاد پرستوں کی جانب سے سفارت کاری کا راستہ روکنے کے لیے مختلف قسم کے حربے استعمال کیے جانے کی کوششیں سب پر عیاں ہیں۔ ہماری انٹیلیجنس اور سیکورٹی فورسز ماضی کے واقعات کی روشنی میں کسی بھی قسم کے ناخوشگوار اور دہشت گردانہ منصوبے کو روکنے کے لئے تیار ہیں جس کا ہدف ہمیں تصادم میں دھکیلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ جو لوگ ہمیشہ رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں وہ ایک بار پھر ہمارے ایٹمی پروگرام کو لے کر خوفناک سیٹلائٹ تصاویر کے ساتھ خیالی دعوے کریں گے۔ حالانکہ ہمارے ہاں ایک ملی گرام سے بھی کم افزودہ ہونے والی یورنیم، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجسی کی مسلسل نگاہ میں ہے۔ دوسری جانب تہران-واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے تیسرے دور سے قبل امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" نے کہا کہ ایرانی، مذاکرات میں اپنی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ ہم ان سے بات کریں گے۔ اگر وہ پُرامن ایٹمی پروگرام چاہتے ہیں تو وہ اسے حاصل کر سکتے ہیں لیکن دنیا کے بہت سے دیگر ممالک کی طرح۔ مارکو روبیو نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔