کراچی:پیپلزپارٹی کے سینئررہنما تاج حیدرطویل علالت کے بعدانتقال کرگئے،اہلخانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کردی۔تاج حیدرکراچی کے ایک مقامی ہسپتال میں زیرعلاج تھے ۔
تاج حیدر8 مارچ 1942 کو کوٹہ، راجستھان، برطانوی ہند میں ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے، ان کے والد پروفیسر کرار حسین اس وقت میرٹھ کالج میں انگریزی ادب کے استاد تھے۔ 1948 میں یہ گھرانہ پاکستان ہجرت کر آیا اور تاج حیدر نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول،رنچھور لائنز، کراچی سے حاصل کی ْوالد کی سرکاری ملازمت اور مختلف شہروں میں تبادلے کے باعث تاج حیدر نے میٹرک کا امتحان گورنمنٹ فیض ہائی اسکول، کوٹ ڈی جی سے پاس کیا۔ انٹر میڈیٹ خیر پور کالج سندھ سے کیا۔ 1959 میں بی ایس سی میں داخلہ لیا اور کراچی یونیورسٹی سے 1962 میں بی ایس سی آنرز کیا اور اسی یونیورسٹی سے ریاضی کے مضمون میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔
تاج حیدر نے 1967 کے سوشلسٹ کنونشن میں شرکت کی اوراس کے بعد سے باقاعدہ طور پر پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ ان کا شمار اس دور کے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اراکین میں ہوتا ہے۔ 1970 میں انھوں نے ایٹمی پراجیکٹ سے متعلق پالیسی مرتب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ اپنی تحریروں میں اور متعدد مواقع پر انھوں نے واضح الفاظ میں پاکستان کے پرامن ایٹمی منصوبے کی پرزور حمایت کی ہے۔ بعد ازاں مارشل لا دور میں وہ کچھ عرصہ سیاسی زندگی سے دور رہے۔ تاہم 1989 سے پھر سے وہ سرگرم رکن کی حیثیت سے میدان میں آئے۔1999 سے 2000 تک انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ابتدائی صنعتی منصوبوں میں حصہ لیا اور ہیوی مکینیکل کمپلیکس کے قیام، حب ڈیم اور دیگر کئی سماجی پروگرامز کا اجرا کیا۔ تاج حیدر نہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی کے نمایاں لیڈر اور صوبائی سیکرٹری جنرل رہے بلکہ دو بار سینٹ کے لیے منتخب ہوئے ۔ وہ پہلی بار جولائی 1995 میں سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ یہ سیٹ سینیٹر کمال الدین اظفر کے گورنر سندھ نامزد ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ تاج حیدر 2000 تک اس سیٹ سے منسلک رہے۔ دوسری بار 2014 میں وہ ڈاکٹر عبالحفیظ شیخ کی خالی کردہ نشست پر وہ منتخب ہوئے تھے ۔ 2004 میں وہ سیاست کی جانب پھر پلٹے اور ایٹمی مسئلہ پر جنرل پرویز مشرف کے مقابل اپوزیشن کی بنچ پر سے صدائے احتجاج بلند کی اور امریکی اقدام کی مذمت کی۔ اس سلسلے میں انھوں نے عبد القدیر خان کیس کا دفاع کرتے ہوئے ایٹمی مسئلہ کے بارے میں بے نظیر بھٹو کے موقف کو واضح اور دو ٹوک الفاظ میں بیان کیا۔ 2013 میں تاج حیدر سندھ کی کی صوبائی حکومت کے میڈیا کوآرڈینیٹر مقرر ہوئے تھے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی تاج حیدر پارٹی کے انھوں نے

پڑھیں:

ڈاکٹر عدنان حیدر کی بوسٹن یونیورسٹی میں بطور ڈین تقرری، عالمی سطح پر خدمات کا اعتراف

اسلام آباد / بوسٹن(نیوز ڈیسک) معروف ماہر صحت عامہ ڈاکٹر عدنان حیدر کو بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کا نیا ڈین مقرر کر دیا گیا ہے۔ یہ تقرری امریکہ بھر میں کی گئی ایک قومی تلاش کے بعد عمل میں آئی ہے۔ بوسٹن یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈاکٹر عدنان حیدر 15 اگست 2025 سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

ڈاکٹر عدنان حیدر اس وقت جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ملکن انسٹیٹیوٹ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں گلوبل ہیلتھ کے پروفیسر اور ریسرچ و انوویشن کے سینئر ایسوسی ایٹ ڈین کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ 2018 سے جی ڈبلیو یو سے وابستہ ہیں، اور انہوں نے اپنے دور میں ریسرچ کا سازگار ماحول پیدا کرنے، تحقیقی ڈھانچے کو مؤثر بنانے، اور اسکالرز کے لیے مواقع میں وسعت لانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

ان کے دور میں جی ڈبلیو یو میں کئی نئے اقدامات کیے گئے، جن میں ریسرچ سپورٹ ٹیم فار پبلک ہیلتھ اینڈ لا کا قیام، آفس آف ریسرچ ایکسی لینس کی تنظیم نو، پی ایچ ڈی اور ایم ایس اسٹڈیز کے لیے الگ دفاتر کا قیام، اور آن لائن سمر انسٹی ٹیوٹس کا آغاز شامل ہے۔ ڈاکٹر حیدر نے NIH-Fogarty کے گلوبل ہیلتھ ٹریننگ پروگرامز کی کامیاب فنڈنگ حاصل کی، جو اس ادارے کے لیے ایک نئی پیش رفت تھی۔ ان کی قیادت میں انسٹی ٹیوٹ نے بایوایتھکس جیسے حساس اور اہم شعبوں میں بھی نمایاں کام کیا۔

ملکن انسٹی ٹیوٹ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ڈین ڈاکٹر لن آر گولڈمین نے اس تقرری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عدنان حیدر گزشتہ چھ سالوں سے ایک قیمتی اثاثہ رہے ہیں، اور اُن کی رہنمائی، تحقیق اور مشاورت نے طلبہ، فیکلٹی اور ریسرچ کمیونٹی پر مثبت اثر ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بوسٹن یونیورسٹی نے ایک باصلاحیت اور موثر رہنما کو منتخب کیا ہے اور ہم انہیں نیک تمناؤں کے ساتھ رخصت کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر عدنان حیدر گزشتہ پچیس برسوں سے دنیا کے کم اور درمیانی آمدنی والے خطوں — جیسے افریقہ، ایشیا، لاطینی امریکہ اور مشرق وسطیٰ — میں صحت عامہ کی بہتری کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے نان کمیونیکیبل بیماریوں اور چوٹوں کے عالمی بوجھ کو اجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کی تحقیق میں بیماریوں کے معاشرتی و اقتصادی اثرات، خطرناک عوامل، ممکنہ مداخلتیں، صحت سے متعلق پالیسی سازی، اور بایوایتھکس کے اصولوں کا عملی اطلاق شامل رہا ہے۔ ان کا کام دنیا بھر میں ہزاروں صحت کے پیشہ ور افراد کی تربیت اور رہنمائی کا باعث بھی بنا ہے۔ انہوں نے 400 سے زائد تحقیقی مقالات اور عالمی رپورٹس تحریر کیں، جن میں بچوں کی چوٹوں، سڑک حادثات اور صحت کے نظام سے متعلق تحقیق شامل ہے۔

ڈاکٹر عدنان حیدر 15 اگست 2025 سے بوسٹن یونیورسٹی میں اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ ادھر جارج واشنگٹن یونیورسٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی ایک عبوری ڈین آف ریسرچ مقرر کرے گی اور مستقل سینئر ایسوسی ایٹ ڈین کے لیے باقاعدہ تلاش کا عمل شروع کرے گی۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں آئینی اور سیاسی بحران سنگین ، ن لیگ نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کردیا
  • سینیٹ انتخاب میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی کا کردار شرمناک ہے: نعیم الرحمٰن
  • پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • گورنر سندھ کی ہدایت پر حیدر آباد بزنس کمیونٹی سیل قائم
  • کراچی سے بوسٹن تک: عالمی صحت عامہ میں قیادت کا سفر ، ڈاکٹر عدنان حیدر کی نئی کامیابی
  • ڈاکٹر عدنان حیدر کی بوسٹن یونیورسٹی میں بطور ڈین تقرری، عالمی سطح پر خدمات کا اعتراف
  • اساتذہ کا وقار
  • حماد اظہر کے والد، سابق گورنر پنجاب میاں اظہر انتقال کرگئے
  • برطانیہ نے نئے ایٹمی پلانٹ کی منظوری دے دی
  • علی امین گنڈا پور کو مبارک ہو، پیپلزپارٹی ،(ن )لیگ ، جے یو آئی کا سینیٹر بھی بنوا دیا، پی ڈی ایم کو پوری طرح سپورٹ کیا، ایمل ولی خان