اسرائیل غزہ میں امداد کا ایک قطرہ بھی جانے نہیں دے رہا؛ اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ رہائشی علاقوں میں وحشیانہ بمباری اور پھر خوراک سمیت امدادی سامان کی ترسیل نہ ہونے سے غزہ ایک قتل گاہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صحافیوں سے گفتگو میں اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ اسرائیل کی پابندی کے باعث ایک مہینے سے غزہ میں اناج کا ایک دانہ یا پانی کا ایک قطرہ تک نہیں پہنچا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ امدادی سامان کی ترسیل رکنے سے غزہ میں ہولناکیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے اور لوگ بھوک سے قریب المرگ ہیں۔
انتونیو گوتریس نے جنیوا کنوینشنز کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل کو یاد کرایا کہ غزہ میں شہریوں کو خوراک اور طبی سہولیات کی فراہمی اس کی ذمہ داری ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر خزانہ نے دھمکی دی ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی تک غزہ میں اناج کا ایک دانہ بھی نہیں جانے دیں گے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود غزہ کے جنوبی علاقوں میں وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
النصر اسپتال پر تازہ حملے میں صحافی سمیت درجنوں شہری خوفناک آگ میں جھلس کر شہید ہوگئے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا ایک
پڑھیں:
غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
اپنے ایک جاری بیان میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار انقرہ میں وزارت خارجہ کی عمارت میں اپنے نارویجین ہم منصب "سپین بارت ایدہ" کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں انسانی صورت حال کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50 روز سے انسانی امدادکا داخلہ بند ہے۔ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ اسی سلسلے میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی پٹی کی سنگین معاشی اور انسانی صورت حال سے خبردار کیا۔ اس ادارے نے اعلان کیا کہ غزہ کی مالی امداد روک کر اسرائیل نے منظم طریقے سے یہاں کے مکینوں کو تباہ کرنے کی ٹارگٹڈ پالیسی اپنائی ہے۔
غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے صیہونی رژیم نے یہاں کسی بھی قسم کی امداد اور رقوم کو داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔ یہ مالی محاصرہ غزہ میں شدید اقتصادی بحران پیدا کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ وہ بلیک مارکیٹ سے مہنگی قیمتوں پر اشیائے ضروریہ خریدیں جو کہ اُن کی مالی حالت کو مزید بگاڑ رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے اس ادارے نے مزید کہا کہ یہ اقتصادی دباؤ صرف غزہ کے اقتصادی ڈھانچے پر ہی حملہ نہیں بلکہ وہاں کی آبادی کو بھوک سے مرنے اور بتدریج تباہ کرنے کی صیہونی پالیسیوں کا مرکزی نقطہ ہے۔ اس ادارے نے مطالبہ کیا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔