عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری و رہائی، وقت آنے پر حساب لیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک ہے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنوں، حامد رضا اور دیگر کی غیر قانونی حراست اور ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، پولیس کی طرف سے خواتین کے ساتھ یہ سلوک ریاستی جبر و تشدد اور فسطائیت کی بد ترین مثال ہے، وقت آنے پر اس کا حساب لیا جائے گا۔
اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ علیمہ خان اور اُن کی بہنوں کے ساتھ یہ ناروا سلوک ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے، علیمہ خان، عظمی خان اور نورین نیازی کی جرآت اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فارم 47 کی ناجائز حکومت بانی کی دشمنی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تمام حدیں پار کر رہی ہے، حکومت کی طرف سے اس طرح کے غیر انسانی اور غیر قانونی ہتھکنڈے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے، ہم نے جعلی حکومت کی فسطائیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے آرہے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی چئیرمین نا حق قید میں ہیں، ان کی رہائی تک ہماری جدو جہد جاری رہے گی، عمران خان کے اہل خانہ اور پارٹی قائدین کو ملاقات کی اجازت نہ دینا آئین و قانون اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، بانی چیئر مین کے ساتھ ملاقات کی اجازت نہ دینا عدالتی حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ عدلیہ اپنے احکامات اور انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، ہمیں وہ فورم بتائے جہاں ہم انصاف کے لئے رجوع کر سکیں، فارم 47 کی جعلی حکومت کو نہ عدالتی احکامات کی کوئی پرواہ ہے اور نہ بنیادی انسانی حقوق کا کوئی لحاظ ہے، ملک میں اس وقت قانون کی عملداری کا نام و نشان تک نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہ دینا اور ان پر تشدد کرنا جعلی حکمرانوں کی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے، جعلی حکومت ہوش کے ناخن لے اور ملک کو انارکی کی طرف لے جانے سے باز آئے۔
مائینز اینڈ منرلز ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے خلاف مافیا سرگرم ہے، بیرسٹر سیف
دوسری جانب مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ مائینز اینڈ منرلز ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے خلاف مافیا سرگرم ہے، مافیا وزیراعلی کے اصلاحاتی ایجنڈے کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں، وزیراعلی مائینز اینڈ منرلز شعبے کو مافیا کے چنگل سے آزاد کرانا چاہتے ہیں۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ مافیا مجوزہ ترامیم کے خلاف پروپیگنڈا کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے، ہم جعلی وفاقی حکومت کو تسلیم ہی نہیں کرتے تو صوبائی اختیارات وفاق کو کیسے دے سکتے ہیں؟ مینڈیٹ چوروں کو صوبائی اختیارات دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا واضح مؤقف ہے کہ کسی بھی شعبے میں مافیا کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے جائیں گے، مجوزہ ترامیم کا مقصد مائینز اینڈ منرلز کے شعبے کو مضبوط اور مزید منافع بخش بنانا ہے، یہ ترامیم پاکستان تحریک انصاف کے اصلاحاتی ایجنڈے کا حصہ ہیں، خیبر پختونخوا حکومت ہر شعبے میں بلا جھجک اصلاحات لا رہی ہے، مجوزہ ترامیم کوئی خفیہ معاملہ نہیں، انہیں اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور اپوزیشن کی رائے بھی لی جائے گی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مائینز اینڈ منرلز خیبر پختونخوا کہنا تھا کہ کی بہنوں علی امین کے ساتھ کا کہنا
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال