فائز عیسیٰ کو عمران خان کے مقدمات سننے سے روکنے کا کیس؛ وکلا سیاست کر لیں یا وکلالت، جسٹس جمال
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
فائز عیسیٰ کو عمران خان کے مقدمات سننے سے روکنے کے کیس میں ایڈووکیٹ حامد خان کی عدم حاضری پر سماعت ملتوی کر دی گئی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیا یہ کیس غیر موثر نہیں ہوگیا، عدالتی بینچ نے قاضی فائز عیسیٰ کو بانی تحریک انصاف کیسز سننے سے روک دیا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تو ریٹائرڈ ہوگئے ہیں، کیا جج ریٹائرمنٹ کے بعد یہ لائیو ایشو ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ معاملے کو حل تو کرنا پڑے گا، جج کو مقدمہ سننے سے روکنے کا عدالتی حکم دیا گیا۔ مستقبل کے لیے معاملے کو حل کرنا پڑے گا، ایڈووکیٹ حامد خان کدھر ہیں۔
ایڈووکیٹ اجمل طور نے بتایا کہ ایڈووکیٹ حامد خان سینیٹ کمیٹی اجلاس میں شرکت کی وجہ سے دستیاب نہیں ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ سینیٹ کمیٹی کا اجلاس کتنے بجے ہے؟ ایڈووکیٹ اجمل طور نے بتایا کہ سینیٹ کمیٹی کا اجلاس دو بجے ہے۔ جسٹس جمال جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پھر تو حامد خان کو عدالت آنا چاہیے تھا، سیاست کر لیں یا پھر وکالت کر لیں۔
ایڈووکیٹ اجمل طور نے کہا کہ کیس فکس ہونے سے متعلق سپریم کورٹ کی طرف سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ حامد خان کی عدم دستیابی پر سماعت ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایڈووکیٹ حامد خان فائز عیسی جسٹس جمال
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے شیر افضل مروت سے متعلق سخت ریمارکس، وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے قرار دیا کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا مؤقف تھا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے کیس سے متعلق ریمارکس دیے کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب جسٹس صلاح الدین پنور جسٹس ہاشم کاکڑ جسمانی ریمانڈ سپریم کورٹ عمران خان